ہر شخص ذمہ دار ہے جو جس منصب پر فائز ہے امانت داری کے ساتھ اُس کے تقاضوں کو پورا کرنا اُس پر لازم ہے حکمرانی بہت بڑی آزمائش ہے اگر حکمرانی کے تقاضوں کو پورا نہ کیا جائے تو یہ وبال جان ہے باعث پکڑ ہے اگر حاکم خوف خدا رکھنے والا ہو، عدل و انصاف سے کام لیتا ہو تو وہ زمین پر اللہ کی رحمت کا سایہ ہے رعایا کے لئے بہت بڑی نعمت ہے اللہ ہمیں  اپنے ماتحت افراد کے حقوق کی اچھے طریقے سے ادائیگی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آئیے رعایا کے چند حقوق پڑھیے:

(1)عدل و انصاف کرنا: حاکم پر لازم ہے کہ رعایا پر عدل و انصاف کرے اور ان پر نا انصافی و بے رحمی سے بچے اس کے متعلق حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا ایک گھڑی کا عدل ایسے 60 سال کی عبادت سے بہتر ہے جس کی راتیں قیام اور دن روزے کی حالت میں گزرے۔ (الزواجر، 2/226)

(2) رعایا پر ظلم نہ کرنا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قاضی کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہوتا ہے جب تک وہ ظلم نہ کرے پھر جب وہ ظلم کرتا ہے تو اس سے الگ ہو جاتا ہے اور شیطان اسے چمٹ جاتا ہے۔ (مراة المناجیح، 5/429)

(3)رعایا کے درمیان درست فیصلہ کرنا: رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ جب حاکم فیصلہ کرے تو کوشش کرے کہ درست فیصلہ کرے تو اس کو دو ثواب ہیں اور جب فیصلہ کرے تو کوشش کرے اور غلطی کرے تو اس کو ایک ثواب ہے۔ (مراۃ المناجیح، 5/422)

(4)نرمی کرنا: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، میں نے حضورِ اقدس ﷺ کو یہ دعا فرماتے ہوئے سنا اے اللہ ! ،میری امت کا جو شخص بھی کسی پر والی اور حاکم ہو اور وہ ان پر سختی کرے تو تو بھی اس پر سختی کر اور اگر وہ ان پر نرمی کرے تو تو بھی اس پر نرمی کر۔ (مسلم، ص 1061، حدیث: 8127)

(5)غریب پروری: رعایا کا حق یہ بھی ہے کہ حاکم وقت فاقہ زدہ عوام کی حالت زار سے بے خبر نہ رہے اور پوری کوشش کرے کہ کوئی شخص بھوک کا شکار نہ ہو، حاکم کو چاہیے کہ وہ بیوہ خواتین اور یتیم بچوں کا خاص خیال رکھے اور اس بارے میں قیامت کے دن اللہ تعالی کے حضور پیش ہونے سے ڈرے۔

الله کریم ہمیں ہم پر لازم حقوق کی ادائیگی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ