مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

مطالعہ کا معنی :

مطالعہ کا لغوی معنی ہے کسی چیز کو اس سے واقفیت حاصل کرنے کی غرض سے پڑھنا۔ کسی چیز پر غور کرنا، کسی چیز سے آگاہ ہونا۔

پیارے اسلامی بھائیو! بہنوں، بزرگوں اور بچو آپ سب کو اس کے معنی سے ہی اندازہ ہوگیا ہوگا کہ مطالعہ کتنی اہمیت کا حامل ہے، تاریخ بھی گواہ ہے کہ جب کوئی علم سے دور ہوا تو اس کو بہت نقصان اٹھانا پڑا اور مطالعہ سے علم حاصل ہوتا ہے، اس کی مثال عرب ہے، جب یہ لوگ حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تشریف آوری سے پہلے علم سے دور تھے تو ان کی کیا حالت تھی اور جب یہ لوگ علم کے دامن سے وابستہ ہوئے تو ان کی حالت کیا ہوگئی۔

بزرگانِ دین کا شوق علم و مطالعہ :

۱۔شاہ عبدالحق دہلوی کا شوق : شاہ عبدالحق دہلوی رحمہ اللہ علیہ اپنی کتب بینی کا حال بتاتے ہوئے فرماتے ہیں۔ مطالعہ کرنا میرا شب و روز کا مشغلہ تھا، بچپن ہی سے میرا یہ حال تھا کہ میں نہیں جانتا تھا کہ کھیل کود کیا ہے؟ آرام و آسائش کے کیا معنی ہیں، سیر کیا ہوتی ہے، بارہا ایسا ہوا ہے کہ مطالعہ کرتے کرتے آدھی رات ہوگئی ، والد محترم سمجھاتے۔"بابا کیا کرتے ہو ؟" یہ سنتے ہی میں فورا لیٹ جاتا اور جواب دیتا۔ سونے لگا ہوں۔ پھر جب تھوڑی دیر گزرتی تو اٹھ بیٹھتا اور پھر سے مطالعہ میں مصروف ہوجاتا، بسا اوقات یوں بھی ہوا کہ دوران ِ مطالعہ سر کے بال اور عمامہ وغیرہ چراغ سے چُھو کر جُھلس جاتے ، لیکن مطالعہ کا اتنا شوق تھا کہ مسجد میں نماز باجماعت میں کچھ تاخیر ہوتی تو کسی کتاب کا مطالعہ کرنا شروع کردیتے ۔ جب آپ منظر الاسلام بریلی شریف میں زیر تعلیم تھے تو ساتھ طلبہ کے سوجانے کے بعد بھی محلہ سوداں گراں میں لگی لالٹین کی روشنی میں اپنا سبق یاد کرتے تھے، آپ کے اساتذہ کو جب اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے آپ کے کمرے میں لالٹین کا بندوبست کردیا۔(شوق علم دین ، ص ۲۲)

میں نے ایک بات لکھی مطالعہ سے علم حاصل ہوتا ہے لیکن ہمارے معاشرے کی اکثریت سمجھتی ہے کہ اسکول، کالج یا جامعہ کا سلیبس پڑھ لیا تو ہم عالم فاضل بن گئے لیکن یہ بالکل غلط ہے یہ کتنی بے وقوفی والی سوچ ہے کہ ہم چند کتابیں پڑھ کر عالم فاضل سمجھتے ہیں اور جو بے شمار کتابیں پڑھتے ہیں اور عالم فاضل علامہ بن جاتے لیکن اپنے اپ کو کچھ نہیں سمجھتے، اس لیے ہمیں سلیبس کے ساتھ خارجی مطالعہ کرتے رہنا چاہیے۔

ہمارے معاشرے کے والدین کی اکثریت اپنی اولاد کو اس بات پر زور دیتے ہیں"پڑھ لو" یا ’’مطالعہ کرلو‘‘ لیکن وہ توجہ نہیں دیتے اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔۱۔ بچپن سے ذہن نہیں بنایا ہوتا۔۲۔ خود عمل نہیں کرتے۔

سمجھانے کا طریقہ :

۱۔ جس کو سمجھانا ہے اس کو سیدھے سیدھے لفظوں میں سمجھانا۔

۲۔کہا کسی کو جائے سمجھانا کسی اور کو مقصود ہو

۳۔ خود عمل کرنا یہ طریقہ سب سے موثر ہے لیکن ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ اسی میں کمزوری ہے، ہمیں اس کمزوری پر کام کرنا چاہیے تاکہ ہمارے بچوں کی اچھی نشوونما ہوسکے۔

مطالعے کے فوائد :

۱۔معلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔

۲۔لکھنے پڑھنے اور بولنے کی زبردست صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔

۳۔ شعور جیسی عظیم دولت سے مُشرف ہوتے ہیں۔

۴۔الفاظ (Vocablary) کا ذخيره ہوتا ہے جس کی مدد سے ہم اپنے کلام، مضمون یا بیان کو خوبصورت بناسکتے ہیں۔

۵۔ماہر بن جاتے ہیں۔

آہ صد کووڑ آہ ! آج ہمارے گھروں کی حالت یہ ہے کہ فیشن اور ماڈرن کپڑے یا چیزیں خریدنے کو تو پیسے آجاتے ہیں لیکن دینی کتب خریدنے میں پیسے نہیں ہوتے اصل میں یہ پیسوں کی کمی نہیں ہماری ترجیحات کا نتیجہ ہے کہ ہم کس کو ترجیح دیتے ہیں۔ بعض اوقات کسی کو مٹھائیاں وغیرہ دیتے ہیں جسے دے رہے ہیں اس کو نقصان بھی ہوجاتا ہے، کاش کہ ہم کتابیں تحفے میں دینا شروع ہوجائیں اس سے سامنے والے کی اصلاح ہوسکتی ہے اور ہمارے لیے صدقہ جاریہ ہوجائے۔

مطالعہ کیسے کریں ؟۔

:جب آپ مطالعہ کریں تو آہستہ آہستہ کریں یہ نہ ہو کہ ایک دن میں کتاب پڑھنی ممکن ہے کہ وہ پہلا اور آخری دن نہ ہو، جیسے ہم کو دوسرے فلور پرر پہنچنا ہو تو ہم ایک ایک کرکے ہر فلور کو عبور کرتے ہیں اسی طرح ہمیں تھوڑا تھوڑا کرکے ہمیں اپنے آپ کو اس میں مضبوط کرلیں پھر جتنا مناسب ہوبڑھاتے رہیں۔

کون سی کتابوں کا مطالعہ کریں؟

امیر اہلسنت کا ہفتہ وار رسالوں کو مضبوط سے تھام لینا چاہیے اور اس کے فیضانِ سنت، فیضانِ نماز غیبت کی تباہ کاریاں ، نیکی کی دعوت، احیاالعلوم اور بہار شریعت وغیرہ کا مطالعہ کرنا بہت مفید ہے۔

احتیاط : اس میں یہ احتیاط ضروری ہے کہ جب آپ مطالعہ کریں تو جو سمجھ نہ آئےاور اس کے اہل افراد سے پوچھیں اور مسئلہ مسائل پوچھنا ہو تو اس کے لیے دارالافتا اہلسنت سے رابطہ کریں ۔ ای میل کے ذریعے رابطہ کریں

ای میل :darulifta@dawateislami.

۱۔صبح کے وقت مطالعہ کریں۔

۲۔شور و غل سے دور ہو کر پرسکون جگہ پر مطالعہ کریں۔

۳۔جلد بازی میں مطالعہ نہ کریں۔

۴۔بار بار مطالعہ کریں تاکہ یاد رہے۔

۴۔اللہ کی رضا کے لیے کریں۔

۵۔مطالعہ کے شروع میں حمد و صلوة کی عادت بنائیے۔