محمد مسلم
عطّاری (جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
انبیاء کرام
علیہم السلام کی بعثت کا مقصد لوگوں کی اصلاح کرنا اور انہیں نیکی کی راہ پر گامزن
کرنا ہے ۔ انبیاء کرام علیہم السلام نے کما حقہ احکام باری تعالیٰ کو اس کی مخلوق
تک پہنچایا۔انہیں وعظ و نصیحت کی انہیں میں حضرت شعیب علیہ السلام بھی ہیں انہوں
نے بھی اپنی قوم کو نصیحتیں فرمائیں ان نصیحتوں کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں
بھی ذکر فرمایا ۔ آئیے ہم بھی عمل کرنے کی
نیت سے ان کو پڑھتے ہیں اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین
(1) قَالَ
یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ
ظِهْرِیًّاؕ-اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ(92) ترجمۂ کنز العرفان: شعیب نے فرمایا: اے میری قوم ! کیا
تم پر میرے قبیلے کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال
رکھا ہے بیشک میرا رب تمہارے تمام اعمال کو گھیرے ہوئے ہے۔
(2)قَالَ
یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ
مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ
اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ
اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88) ترجمۂ کنز العرفان:شعیب نے فرمایا: اے میری
قوم! بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں او راس نے مجھے
اپنے پاس سے اچھی روزی دی ہو(تو میں کیوں نہ تمہیں سمجھاؤں ) اور میں نہیں چاہتا
کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود اس کے خلاف کرنے لگوں ، میں تو صرف اصلاح
چاہتا ہوں جتنی مجھ سے ہوسکے اور میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے میں نے اسی پر
بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔
(3)فَتَوَلّٰى
عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ
لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(93)
ترجمۂ کنز العرفان:تو شعیب نے ان سے منہ پھیرلیا
اور فرمایا اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں
اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی تو کافر قوم پر میں
کیسے غم کروں ۔
(4)وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ
مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ
اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84) ترجمۂ کنز العرفان:اور مدین کی طرف ان کے ہم
قوم شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا :اے میری قوم !اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا
تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ
رہا ہوں اور بیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔
(5)وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ
مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا
الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا
تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ
كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85) ترجمۂ
کنز العرفان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا : انہوں نے فرمایا: اے میری
قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس
تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان
کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے
لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔