اللہ تعالی نے بہت سے انبیاء کرام دنیا میں مبعوث فرمائے اور ان کو مختلف معجزات اور کمالات عطا فرمائے ان میں سے ایک اللہ تعالی کے نبی حضرت یوسف علیہ السلام بھی ہیں اللہ تعالی نے حضرت یوسف علیہ السلام کی شان اور اپ کی سیرت کے بارے میں قران کریم میں پوری ایک سورت نازل فرمائی تاکہ اپ کی سیرت میں جو حکمتیں ہیں ان پر غور و فکر کیا جا سکے اللہ تعالی قران مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے:

آیت: 1: اِذْ قَالَ یُوْسُفُ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ رَاَیْتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ رَاَیْتُهُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَ(4) ترجمہ کنز الایمان: یاد کرو جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ میں نےگیارہ تارے اور سورج اور چاند دیکھے انہیں اپنے لیے سجدہ کرتے دیکھا۔ (پارہ 12 سورہ یوسف ایت نمبر4)

آیت نمبر2: وَ كَذٰلِكَ یَجْتَبِیْكَ رَبُّكَ وَ یُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ وَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَؕ-اِنَّ رَبَّكَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(6) ترجمہ کنزالعرفان: اور اسی طرح تیرا رب تمہیں منتخب فرمائے گا اور تجھے باتوں کا انجام نکالنا سکھائے گا اور تجھ پر اور یعقوب کے گھر والوں پر اپنا احسان مکمل فرمائے گا جس طرح اس نے پہلے تمہارے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق پر اپنی نعمت مکمل فرمائی بے شک تیرا رب علم والا حکمت والا ہے ۔(پارہ 12 سورہ یوسف ایت نمبر6)

آیت نمبر3: لَقَدْ كَانَ فِیْ یُوْسُفَ وَ اِخْوَتِهٖۤ اٰیٰتٌ لِّلسَّآىٕلِیْنَ(7) ترجمہ کنزالایمان : بے شک یوسف اور اس کے بھائیوں اور پوچھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔(پارہ 12 یوسف آیت نمبر7)

آیت نمبر4:وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗۤ اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(22) ترجمہ کنزالعرفان: اور جب یوسف بھرپور جوانی کی عمر کو پہنچے تو ہم نے اسے حکمت اور علم عطا فرمایا اور ہم نیکو کو ایسا ہی صلہ دیتے ہیں۔ (پارہ12 سورہ یوسف ایت نمبر 22)

آیت نمبر5:وَ لَقَدْ هَمَّتْ بِهٖۚ-وَ هَمَّ بِهَا لَوْ لَاۤ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖؕ-كَذٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْٓءَ وَ الْفَحْشَآءَؕ-اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ(24) ترجمہ کنزالعرفان: اور بے شک عورت نے یوسف کا ارادہ کیا اگر وہ اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا تو وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا ہم نے اسی طرح کیا تاکہ اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں بے شک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے ہے ۔ (پارہ 12 سورہ یوسف ایت نمبر 24)

اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی گناہوں سے بچنے اور حضرت یوسف علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم

انسانی فطرت کے اندار قدرتی طور پر یہ بات پائی جاتی ہے کہ وہ اپنے سے گزشتہ حالات کو پڑھ کر ، سن کر اور باقاعدہ حالاتِ حاضرہ کو دیکھ کر ، عبرت کے کئی ہزار نمونوں کو دیکھ کر اپنے اندر تبدیلیاں، نکھار کا پیدا ہوتا واضح دیکھتا ہے ۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْكَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ ( پارہ 13، سورہ یوسف ، آیت نمبر 3)

اسی آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ : ’’اے محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ کے سامنے سابقہ امتوں اور گزشتہ زمانوں کا سب سے اچھا واقعہ بیان کرتے ہیں جو کہ بہت سی عجیب و غریب حکمتوں اور عبرتوں پر مشتمل ہے اور اس میں دین و دنیا کے بہت فوائد ، بادشاہوں ، رعایا اور علماء کے اَحوال، عورتو ں کی عادات، دشمنوں کی ایذاؤں پر صبر اور ان پر قابو پانے کے بعد ان سے درگزر کرنے کا نفیس بیان ہے جس سے سننے والے میں نیک سیرت اور پاکیزہ خصلتیں پیدا ہوتی ہیں۔ قرآن مجید نے حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام کے مبارک واقع کو "احسن القصص " سے تعبیر فرمایا ہے ۔

آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام کا نام مبارک یوسف ہے۔ آپ حسب و نسب دونوں میں بہت اعلی ہیں کہ خود بھی نبی ہیں اور ان کی تین پشتیں بھی نبوت سے سرفراز ہیں ۔ آپ کی مبارک حیات سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے ، بھائیوں کی جناب سے پہنچنے والی آزمائش ، قید اور دیگر ازیتوں، پر صبر و ہمت و استقامت کا کیا ہی خوب سبق ملتا ہے ۔ بدلہ لینے پر قادر ہونے کے باوجود معاف کر دینا اور دین و دنیا کے بہت سے امور آپ کی مبارک حیات طیبہ سے سیکھنے کو ملتے ہیں ۔ آپ کو اللہ سبحان و تعالیٰ نے کئی اوصاف حمیدہ سے سرفراز فرمایا ۔ آئیے قرآن مجید فرقان حمید کی روشنی میں آپ کی مبارک صفات کے متعلق جانتے ہیں :

1: چنے ہوئے بندے : كَذٰلِكَ یَجْتَبِیْكَ رَبُّكَ ترجمہ کنزالایمان اور اسی طرح تجھے تیرا رب چن لے گا ( پارہ 13, سورہ یوسف ، آیت نمبر 6)

2: خوابوں کی تعبیر کا علم : وَ یُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ ترجمہ کنزالایمان: اور تجھے باتوں کا انجام نکا لنا سکھائے گا ۔ (پارہ 13 ،سورہ یوسف ،ایت نمبر 6)

3: علم و حکمت والے : اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ ترجمہ کنزالایمان: ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمائی (پارہ 13 ،سورہ یوسف ، آیت نمبر 22)

4،5: ہر برائی اور بے حیائی سے محفوظ ، چنے ہوئے بندے: كَذٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْٓءَ وَ الْفَحْشَآءَؕ اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْن ترجمہ کنزالایمان: ہم نے یونہی کیا کہ اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں،بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں ہے۔ (پارہ 13, سورہ یوسف ، آیت نمبر 24)

6، 7: ملامت نہ کرنے والے، دعا دینے والے : قَالَ لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَؕ-یَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ٘ ترجمہ کنزالایمان: کہا آج تم پر کچھ ملامت نہیں اللہ تمہیں معاف کرے ( پارہ 13 ،سورہ یوسف، آیت نمبر 93)

اسی آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام کے بھائیوں کے متعلق آج کل لوگ باہمی دھوکا دہی میں  مثال کیلئے برادرانِ یوسف کا لفظ بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں  اس سے اِحتراز کرنا لازم ہے ۔ برادرانِ یوسف کا ادب و احترام کرنے کا حکم ہے اور ان کی تَوہین سخت ممنوع و ناجائز ہے چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان نور اللہ مرقدہ فرماتے ہیں’’ان کی نسبت کلماتِ ناشائستہ لانا بہر حال حرام ہے " (تفسیر صراط الجنان پارہ 13 سورہ یوسف تحت آیت 92)

اللہ اکبر ۔ اللہ عزوجل کے جہاں آپ پر بے شمار انعامات ، و احسانات تھے وہی آپ کو اوصاف حمیدہ سے بھی نواز تھا ، سورہ یوسف کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں بھی آزمائشوں و امتحانات میں صبر کا دامن تھامنا چاہیے ، ملامت وغیرہا سے گریز کرنا چاہیے ، احسان و شکر گزاری کا دامن تھامنا چاہیے اس سے اللہ عزوجل ہمیں اپنا قرب خاص عطا فرمائے گا ۔ سیرت کے مطالعہ قرآنِ پاک کے مطالعہ سے ہمیں جہاں واقعات کا مطالعہ میسر آتا ہے وہاں دین اور دنیا کے امور کو کس طرح احسن طریقے سے نبھایا جائے یہ بھی معلوم ہوتا ہے ۔ ہمیں بھی چاہیے کہ قرآن مجید فرقان حمید کو ترجمہ کنزالایمان اور عام فہم زبان پر مشتمل تفسیر صراط الجنان کا مطالعہ کریں اور اہل حق کی محبوب روش کو اپنائیں کہ اس میں ہر چیز کا روشن بیان ہے ۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے وسیلہ سے ہمیں خوب اچھے اوصاف عطا فرمائے اور اہل حق کی خوب تعظیم کرنے اور ظاہری و باطنی بُرائیوں سے ہمیں اپنی پناہ عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔


اللہ پاک نے انسانوں کی تخلیق فرمائی اور ان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے وقتاً فوقتاً انبیا ورسل علیہمُ السّلام مبعوث فرمائے جنہوں نے انسانیت کو اللہ پاک کی بارگاہ میں سرنگوں کیا اور ان کے ظاہر و باطن کو ہر طرح کی آلودگیوں سے پاک فرمایا یہ سب اللہ پاک کے مقرب و معزز بندے تھے جن کا تذکرۂ خیر آنکھوں کی جِلا (روشنی) اور قلب و اذہان کی اصلاح کا باعث ہے۔ چنانچہ ان مبارک ہستیوں میں سے ایک حضرت یوسف علیہ السّلام بھی ہیں۔ ان کا تذکرۂ خیر پڑھئے اور قلوب و اذہان کو معطر کیجئے۔

مبارک نام:آپ علیہ السّلام کا مبارک نام یوسف ہے، حضرت یعقوب علیہ السّلام کے فرزند اور حضرت اسحاق علیہ السّلام کے پوتے ہیں۔ اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو متعدد اوصاف و کمالات سے نوازا جن کا ذکر قراٰنِ کریم میں بھی فرمایا، آپ بھی چند اوصاف پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔

(1) علم و حکمت عطا ہو نا:آپ علیہ السّلام کا ایک وصف یہ ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو علم و حکمت اور دین کی فقاہت عطا فرمائی جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:﴿ اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ ﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا۔ (پ 12، یوسف: 22)

(2) خوابوں کی تعبیر کا علم : اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو خوابوں کی تعبیر کا علم عطا فر مایا،آپ علیہ السّلام سے جب کبھی بھی خواب بیان کیا جاتا تو فوراً اس کی تعبیر بیان فرمادیتے جیسا کہ قراٰنِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے:﴿وَعَلَّمْتَنِیْ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِۚ-﴾ترجَمۂ کنز العرفان:اور مجھے خوابوں کی تعبیر نکالنا سکھا دیا۔ (پ 13، یوسف: 101)

(3) چنے ہوئے بندے:آپ علیہ السّلام کاایک وصف یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام الله پاک کے شکر گزار معزز اور چنے ہوئے بندے تھے چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ(۲۴)﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: بے شک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے ہے۔ (پ 12، یوسف: 24)

(4) مقرب بندے: آپ الله پاک کے نیک، برگزیدہ، پیارے اور مقرب بندے تھے،قراٰن مجید میں ہے: ﴿وَ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ(۱۰۱)﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: اور ان سے ملا جو تیرے قرب ِ خاص کے لائق ہیں۔ (پ 13، یوسف: 101)

(5) بادشاہت عطا ہونا : اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو علم و حکمت کے ساتھ بادشاہت اور سلطنت بھی عطا فرمائی جیسا کہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشادفرماتا ہے: ﴿وَ كَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِۚ-﴾ترجَمۂ کنزالایمان: اور یونہی ہم نے یوسف کو اس ملک پر قدرت بخشی۔ (پ 13، یوسف: 56)

الله پاک ہمیں انبیاء کرام علیہمُ السّلام کی سیرت کا ذوق و شوق سے مطالعہ کرنے کی توفیق اور ہمیں ان کے فیضان سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم