اللہ تبارک و تعالیٰ نے جس طرح تمام مخلوقات کے حقوق بیان فرمائے اسی طرح نوکر و ملازم کے حقوق بھی بیان فرمائے

(1)خادم بھائی ہے:

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمہارے خادم تمہارے بھائی ہے اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہارے زیر دست کر دیا ہے لہذا جس کے تحت میں اس کا بھائی (خادم)ہو وہ اس اپنے کھانے میں سے کھلائے اپنے کپڑوں میں سے پہنائے اور اسے کسی ایسے کام کا مکلف نہ بنائے جو اسے عاجز کر دے اور اگر اسے کسی ایسے کام کا مکلف بناتا ہے جو اسے عاجز کر دے تو اس کی مدد کرے (صحیح البخاری)

(2)ہر دن ستر بار معاف کیا کرو:

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اس نے عرض کی:اے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم خادم کو دن میں کتنی بار معاف کریں؟آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاموش رہے پھر اس شخص نے اسی سوال کو دہرایا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پھر خاموش رہے جب اس نے تیسری بار پوچھا تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:خادم کو ہر دن ستر بار معاف کیا کرو (ترمذی شریف)

(3)خادم کو اپنے کھانے میں شریک کیا کرو:

اپنے ماتحتوں کے ساتھ حسن سلوک کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ کوئی شخص کھانا کھائے تو اپنے باورچی یا خادم کو بھی کھانے میں شریک کر لیا کرے کیونکہ اس نے اس کھانے کی تیاری میں محنت کی ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جب تم میں سے کسی کا خادم اس کیلئے کھانا بنائے پھر اس کے پاس لے کر آئے اس حال میں کہ وہ اس (کے پکانے)کی گرمی اور دھواں برداشت کر چکا ہو مالک کو چاہیے کہ اسے اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اور اگر کھانا تھوڑا اور نا کافی ہو تو کم از کم ایک دو لقمے ہی اس کو دیدے۔(صحیح البخاری، حدیث نمبر:1663)

(4)حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے خادم کو مارا: حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے خادم کو مار رہا تھا میں نے سنا کہ کوئی میرے پیچھے سے کہہ رہا تھا جان لے اے ابو مسعود! جان لے اے ابو مسعود! میں نے مڑ کر دیکھا تو اچانک میرے پاس حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تھے پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا بے شک اللہ پاک تجھ پر زیادہ قادر ہے اس سے کہ تو غلام پر قادر ہے۔ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اس کے بعد میں نے کسی لونڈی اور خادم کو نہیں مارا۔ (ترمذی شریف، جلد اول، 1948)

شریعت میں خادم کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلانا اگر چہ واجب اور ضروری نہیں ہے مگر ایسا کرنا افضل اور بہتر ہے کیونکہ اس عمل سے جہاں ایک طرف اس شخص کو اپنے خادم کے ساتھ حسن سلوک اور صدقہ کا اجر حاصل ہو گا وہیں دوسری جانب خادم کے دل میں بھی اس شخص کی محبت اور عقیدت میں اضافہ ہو گا جو سیٹھ کیلئے مزید خدمت اور فرمانبرداری کا سبب بنے گا لہذا خادم کو زیادہ سے زیادہ عزت سے نوازنا چاہیے اور حسن سلوک کرنا چاہیے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں خادموں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور ان کی عزت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین بجاہ النبی الامین)