انس
احمد (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ لانڈھی کراچی، پاکستان)
اللہ
کے نزدیک وہ افضل ہے کہ جو متقی ہو، اللہ نے مال ودولت، عقل و فہم، جاہ و منصب میں
فرق اس لئے رکھا کہ مالدار غریب سے، عہدیدار ماتحت سے، عقل و فہم میں بلند رتبہ
شخص اپنے سے کم عقل و فہم والے سے کام لے سکے، ہمارے معاشرے کا ایک طبقہ ملازموں
کا بھی ہے۔ آئیے ان کے چند حقوق آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔
حسن
سلوک: نیکی
اور خیر کے کاموں میں حسن سلوک کی بڑی اہمیت ہے، اس کے ذریعے انسان میں تواضع پیدا
ہوتی ہے، ہمیں بھی ملازموں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے ان سے اچھا
برتاؤ کرنا چاہیے۔
اجرت کی بروقت ادائیگی: ملازم کی طے
شدہ اجرت کی ادائیگی بروقت کرنی چاہیے اس میں دیر کرنا ملازم کی معاشی پریشانیوں
میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، اسی طرح لوگ مختلف بہانوں سے ملازم کی تنخواہ میں
بلاوجہ کٹوتی کرتے ہیں جو کہ درست نہیں۔
عفوودرگزر سے کام لینا:دنیا میں ہر
انسان بتقضائے بشریت غلطی کرسکتا ہے، ملازم بھی اس سے مستثنیٰ نہیں، ملازم چونکہ
ہمیں آرام پہنچانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے ہماری خدمت کرتا ہے تو بعض اوقات وہ
ایسا کام کرتا ہے جو ہماری منشاء کے خلاف ہوتاہے، لیکن ہمیں پھر بھی ملازم کو معاف
کردینا چاہیے اور اس سے اچھا سلوک کرنا چاہیے۔
سختی کرنے کی ممانعت:ہمارے معاشرے
میں غربت کے ہاتھوں مجبور چھوٹے گھریلو ملازمین پر تشدد کرنے کے واقعات سامنے آتے
ہیں، یہ سلوک وہ لوگ کرتے ہیں کہ جن کے دل میں خوف خدا ختم ہوچکا ہوتا ہے، لوگ
اپنے بچے کی غلطی تو نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن اپنے کمسن ملازموں کی ذرا سی غلطی
پر آگ بگولہ ہو کر اس پر تشدد کرتے ہیں، ان ظالموں کو سوچنا چاہیے کہ کراما ً
کاتبین ہماری ہر بات لکھ رہے ہیں اور ہمیں ان باتوں کا جواب اللہ کی بارگاہ میں
دینا ہے تو سوچئے کہ ظلم کرنے کا حساب کس طرح دیں گے۔
ملازم
پر مال خرچ کرنا:ملازم
کی ضروریات کا خیال رکھنا ان کی مالی مدد کرنا نہایت پسندیدہ فعل ہے، جس کا اللہ
کے یہاں بڑا اجرو ثواب ہے، ملازم پر مال خرچ کرنے کے کئی طریقے ہو سکتے ہیں جیسے
عید وغیرہ کے موقع پر ملازم اور اس کے اہل خانہ کے کپڑے بنوادینا، ملازم کے بچوں
کی شادی ہو تو اس کے اخراجات اٹھانا وغیرہ۔
دینی و
دنیاوی تعلیم کا انتظام کرنا:اسلام میں جو تعلیم کی اہمیت ہے وہ
دنیا کے کسی بھی مذہب میں نہیں ہے، مالکان کا فریضہ ہے کہ جہاں تک ہو سکے وہ اپنے
ملازم کی دینی و دنیاوی تعلیم کا انتظام کرے اور اسے معاشرے کا بہترین و باعزت
شہری بننے میں اس کی مدد کرے۔