معاشرہ
ایک دوسرے سے منسلک ہوتا ہے کسی بھی کاروبار کی ترقی کا انحصار اس میں کام کرنے
والے ملازمین پر ہوتا ہے۔ اگر مالک اپنے ملازمین کا خیال رکھے اور ملاز مین بھی
اچھے طریقے سے کام سر انجام دیں تو کاروبار اور ملازمین دونوں ہی ترقی کے زینے طے
کریں گے۔ یہاں پر ملازمین کے حقوق بیان کئے جارہے ہیں۔
ملازمین
کو دیر تک بیٹھنے پر مجبور کیا جاتا ہے، اور بات کرنے پر ملازمت سے چھٹی کروائے کی
دھمکی دی جاتی ہے، یہ اچھا رویہ نہیں، ہاں اگر کبھی کبھار کچھ تاخیر ہوتی ہے تو
ملازم کو بھی اس میں تعاون کرنا چاھئے۔
ملازم کو دوران ملازمت ایسا ماحول فراہم کیا
جائے جو اسکے کام کی نوعیت کے حساب سے بھی مناسب ہو اور صحت بھی متاثر نہ ہو۔
مثلاً: کمروں کا ہوادار ہونا، روشنی کا معقول انتظام ہونا تحقیق وریسرچ کا کام ہو
تو خاموشی کا ماحول ہونا وغیرہ کمپنی یا ادارہ چھوٹا ہو یا بڑا، ملازمین کی
تنخواہیں ملازمین کی قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر مقرر کی جائیں اور ہر سال اس
میں اضافے کی گنجائش بھی رکھنی چاہئے تاکہ ملازمین کی سالانہ حوصلہ افزائی ہو اور
وہ لگن سے کام کر سکیں یہ بھی ملاز مین کا حق ہے۔
ملازمین
سے مرضی کے مطابق کام لینے کا طریقہ: اگرملاز مین سے اپنی مرضی کے مطابق کام لینا
چاہتے ہیں تو ان سے صرف سختی اور ڈانٹ ڈپٹ والا راستہ اپنانے کے بجائے پیار و
محبت، نرمی اور حوصلہ افزائی والا رویہ اپنائیے، آدمی جو بھی کام کرتا ہے وہ حوصلے
کے ذریعے کرتا ہے حوصلہ ہی آدمی کو آگے بڑھاتا ہے اور اسی حوصلہ کی بنیاد پر محنت
اور لگن کے ساتھ ملاز مین اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے، عقلمند مالک وہی ہے جو
ملازمین کی حوصلہ افزائی کرتا رہے اور اپنا کام نکالتا رہے۔
الله
پاک ہمیں اپنے ملاز مین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور شفقت بھرا نرم انداز اپنانے کی
توفیق عطا فرمائے۔