اسلام نے غلام اور نوکر کے حقوق کے
سلسلے میں انقلاب برپا کیا اور غلاموں کے لئے دور جہالت میں جو الفاظ استعمال کئے
جاتے تھے ان کے معنی بدل کر رکھ دیئے۔ ایک بنیادی تبدیلی پیدا کر دی۔ عربی میں
غلام کے لیے لفظ” عبد“ بولا جاتا تھا۔ اللہ کریم
نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ تعالٰی
علیہ وآلہ وسلم کیلئے بھی عبد کا خوبصورت لفظ ا ستعمال کیا حضور علیہ السلام عبد
بھی ہیں اور نائب بھی ۔
اسلام نے لونڈیوں ، خادماؤں کے حقوق
بھی مرد نوکروں کی طرح متعین کیے برابری کی ان مثالوں میں عورت کی حالت تو یہ بدترین
تھی اسلام نے غلاموں کے حقوق مقرر کر کے نظری عملی ہر طرح کی تفریق مٹا دی ، مکمل
آزادی کے ساتھ زندگی کے دوسرے شعبوں میں بھی انکے حقوق کورکھا۔ اسلام میں غلاموں کو
آزاد کرانے کے بے شمار فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ اسلام نے جنگی قیدیوں کے حقوق بھی
مقرر فرمائے ۔ حضور کی سیرت میں زندگی کے تمام معاملات کی راہنمائی موجود ہے۔آیئے
دیکھتے ہیں اسلام غلاموں، نوکروں کے کتنے اعلیٰ حقوق کا حامی ہے۔
مالکوں ہی جیسے کپڑے اور کھانے کی فراہمی: حضرت
عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بھی آقا کریم کی تعلیمات پر عمل کرتے زندگی
گزاری ایک دن آپ نے دیکھا کہ غلام اپنے آقاؤں کے ساتھ کھانا نہیں کھا رہے تو سخت
خفا ہوئے اور غلاموں کو ان کے آقاؤں کے ساتھ کھانا کھلوایا حضرت عمر جب دیکھتے کہ
غلام پر اسکی طاقت سے زیادہ بوجھ لادا گیا، تو اسے کم کر دیتے تھے۔ حضور علیہ
السلام نے غلاموں کے متعلق ارشاد فرمایا: وہ تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ تعالٰی نے تمہارے ماتحت کر دیا ہے تو
جس کا ماتحت اُسکا بھائی ہو تو جو وہ خود کھائے اسی میں سے اسے کھلائے اور جو خود
پہنے اسی میں سے اسے بھی پہنائے اور اسکی بساط سے زیادہ اس پر بوجھ نہ ڈالے اگر
ایسا کرے تو خود بھی اسکی مدد کرے ۔
حضرت عبد اللہ بن عمر نے رضی اللہُ عنہ
نے اپنا ایک غلام آزاد کیا ۔ پھر ز مین سے ایک تنکا اٹھا کر فرمایا اس تنکے کے
برابر بھی اجر نہیں ملے گا کیونکہ میں نے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا ہے : جس نے اپنے غلام
کو ایک چانٹا یعنی رسید کیا اس کا کفارہ یہی ہے کہ وہ اسے آزاد کر دے۔ قرآن میں ا
یک بھی جملہ غلام بنانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ غلاموں کی آزادی کےخواہاں ہیں۔
ملازموں کے ساتھ احسان اور عدل
و انصاف : نبیِّ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا ہے: مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ 70
مرتبہ سے زیادہ اپنے ملازم کو معاف کرنے کا حکم ہے ۔
تعلیم و تریبت: ملازمین کا
ایک حق ان کی اچھی تعلیم بھی ہے، دین و دنیا کے معاملے میں صلاحیت کے مطابق آزاد
شخص سے آگے بڑھنے کی اجازت ہے امامت کی بھی اجازت ہے۔
ملازمین ما تحت ہونے کی بنا پر چھوٹے
ہونے کے زمرے میں آتے ہیں ان کی دیکھ بھال کرنا مالک کی ذمہ داری ہے وہ مجبور اور
مسکین ہوتے ہیں انہیں پڑھانا لکھانا ہمارا حق ہے کہ انہیں دین و دنیا کی تعلیم دے
کر قابل انسان بنایا جائے۔
پیارے اسلامی بھائیو! نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّماور صحابہ کرام
کی زندگی کی روشنی میں دیکھا جائے تو غلام بھی عام انسان کے برابر ہیں۔ کیا ہم آج
کے دور کے انسان غلاموں کے ساتھ ایسا سلوک کر رہے ہیں اگر جواب ہاں میں ہے تو سر
خرو دنیا و آخرت میں اور اگر جواب نہیں میں ہے تو آیئے عہد کریں کہ اپنے خادمین ،
نوکر ملازم وغیرہ کے ساتھ عدل و احسان سے پیش آئیں اور اللہ و رسول کی خوشنودی
پائیں۔