ہماری شریعت مطہرہ نے جہاں ہمیں والدین و ہمسائیوں
وغیرہ کے حقوق کی بجا آوری کا حکم دیا ہے وہیں ہماری ملازمین کے حقوق کے متعلق بھی
رہنمائی فرمائی ہے۔
احادیث کی روشنی میں ملازمین کے حقوق:
1۔ حسن سلوک سے پیش آیا جائے: آقا ﷺ نے
غلاموں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور برے سلوک سے بچنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد
فرمایا: غلاموں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا خوش بختی اور بد خلقی سے پیش آنا بد بختی
ہے۔ ( ابو داود، 4/ 439، حدیث:5163)
2۔ وقت پر اجرت: مزدور کی مزدوری وقت پر ادا
کرنا اس کے حقوق میں سے ہے، اس کی ترغیب دلاتے ہوئے ارشاد فرمایا: مزدور کا پسینہ
خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری ادا کرو۔ (ابن ماجہ، 3/162، حدیث: 2443)
3۔ طاقت کے مطابق بوجھ ڈالے: مزدور پر اس
کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے مگر اس کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہوئے اتنا
ہی کام لینا چاہیے جتنا کام کرنے کی وہ طاقت رکھتا ہو۔
4۔ خطاؤں سے درگزر: مالک کو چاہیے
کہ وہ غلام کی غلطیاں معاف کر دے اور پیار اور محبت کا اظہار کرتے ہوئے سمجھائے
اور یہ سوچے کہ یہ غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے، نقل کیا جاتا ہے کہ ایک شخص نے آقا
ﷺ سے عرض کیا کہ اپنے غلام کی غلطیاں کس حد تک معاف کر دینی چاہئیں؟ اس نے دوبارہ
پوچھا:حضور خاموش رہے پھر تیسری بار اس نے پوچھا تو ارشاد فرمایا: ہر روز ستر بار۔
(ابو داود، 4/ 439، حدیث: 5164) لہٰذا اگر نوکر سے کوئی غلطی ہو جائے تو اسے معاف
کر دینا چاہیے اور سزا نہیں دینی چاہیے، پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: معاف کرنے
سے عزت بڑھتی ہے اور عاجزی کرنے سے مرتبے بلند ہوتے ہیں۔ (مسلم، ص 1398، حدیث:
6588)
5۔ ضروریات کا خیال: اس کی تمام
ذاتی ضروریات کا لحاظ رکھا جائے اس کی مدد کرنے میں کنجوسی سے کام نہ لیا جائے۔
اللہ پاک ہمیں تمام حقوق احسن طریقے سے ادا کرنے کی
توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین