اللہ پاک کی بارگاہ میں حقوق کے اعتبار سے سب انسان برابر ہیں اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ نیک اور افضل وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہو۔ خادم،آقا،ملازم،مالک یہ سب اللہ کے بندے ہیں۔

حقوق:

1۔ اجرت کی بروقت ادائیگی: ملازم کی طے شدہ اجرت کی ادائیگی بروقت اداکرنی چاہیئے اس میں دیر کرنا ملازم کی معاشی پریشانیوں کا باعث بن سکتا ہے، اسی طرح عموماً لوگ مختلف بہانوں سے ملازم کی تنخواہ میں کٹوتی کرلیتے ہیں ایسانہیں کرنا چاہیئے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آقا کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مزدور کی مزدوری پسینہ سوکھنے سے پہلے دے دو۔ (ابن ماجہ، 3/162، حدیث: 2443)

2۔ عفو و درگزر سے کام لینا: دنیا میں ہر انسان بتقاضائے بشریت غلطی کرسکتا ہے، گھریلو ملازم، خادم کا چونکہ دن رات کا بیشتر حصہ ہماری خدمت گزاری میں وقف ہے اور حتى الامکان آرام پہنچانے میں مصروف عمل رہتے ہیں ایسے میں اگر ملازم سے کوئی غلطی ہوجائے تو تحمل سے کام لیتے ہوئے درگزر سے کام لینا چاہیئے اگر اسے کوئی پریشانی ہو تو اسے دور کرنا چاہیئے۔ حضرت ابی سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی اپنے خادم کو مارے اور پھر اللہ کو یاد کرے اس کو چاہئے فوراً اپنا ہاتھ اٹھالے۔ (مراۃ المناجیح، 5/167)

3۔ سختی کرنے کی ممانعت: ہمارے معاشرے میں غربت کے ہاتھوں مجبور چھوٹے گھریلو ملازمین پر سختی کرنے، زدو کوب کرنے، یہاں تک کہ جلا دینے تک کے واقعات سامنے آتے ہیں، ان مظلوم ملازمین پر ڈھایا جانے والا ہر ظلم تشدد، زیادتی اور سختی دائیں اور بائیں کاندھوں پر بیٹھے کراماً کاتبین لکھ رہے ہوتے ہوتے ہیں۔ بروز قیامت ان سب واقعات پر مشتمل نامہ اعمال اللہ کی بارگاہ میں پیش ہوگا اور یہ بھی یاد رکھیں کہ آخرت کی جزا اور سزا اعمال سے مربوط ہے۔ منقول ہے ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اپنے خادم کی غلطیاں کس حد تک معاف کرنی چاہئے اس نے دوبارہ پوچھا، آپ خاموش رہے، تیسری بار اس کے پوچھنے پر ارشاد فرمایا: ہر روز ستر بار۔ ( ابو داود، 4/439، حدیث:5164)

4۔ ہمیشہ حسن سلوک کرنا: ماتحتوں سے ہمیشہ نیکی اور بھلائی کا برتاؤ کرنا چاہئے، کسی بڑے منصب یا جس سے کام ہو اس سے تو اچھے انداز سے پیش آیا جاتا ہے مگر کمال یہ ہے کہ تنخواہ دار ملازم کے ساتھ بھی ہمیشہ حسن سلوک کیا جائے ان کے ضروریات کا خیال رکھا جائے، آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: غلاموں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا خوش بختی ہے اور بد خلقی سے پیش آنا بدبختی ہے۔(ابو داود، 4/ 439، حدیث:5163)

اللہ پاک ہمیں اپنے گھریلو ملازمین، خادمین اور دیگر زیرِ کفالت افراد کے ساتھ عدل و انصاف کرنے اور ان کے جملہ حقوق کو احسن طریقے سے پورا کرنے کی توفیق عطافرمائے اور ہمیں رحم کرنے اور درگزر کرنے اور معاف کرنے کی صفت پیدا فرمائے آمین۔