جان لیجئے کہ انسان یا تو اکیلا رہتا ہے یا کسی کے ساتھ، چونکہ انسان کا ہم جنس لوگوں کے بغیر زندگی گزارنا مشکل ہے لہذا اس پر مل جل کر رہنے کے آداب سیکھنا ضروری ہے، ذیل میں نوکر و ملازم کے چند حقوق پیش خدمت ہیں پڑھ کر عمل کی نیت فرمالیجئے۔

حقوق:

1۔ نوکروملازم سے ایسے کام نہ کروائے جائیں جن کی وہ طاقت نہ رکھتے ہوں، حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ غلاموں کو رواج کے مطابق کھلاؤ اور پہناؤ جس کام کے کرنے کی ان میں طاقت نہ ہو اس کی انہیں تکلیف نہ دو (بخاری، 2/158، حدیث: 2545)

2۔ نوکر و ملازم کی غلطیوں سے درگزر کیا جائے، ان کی غلطی و کوتاہی پر غصہ کرتے وقت اللہ پاک کے حق میں اپنی غلطی اور اس کی اطاعت میں کوتاہی پر غور و فکر کرے اور یہ سوچے کہ جتنی ملازم پر مجھے قدرت حاصل ہے اس سے کہیں زیادہ قدرت اللہ پاک کو مجھ پر ہے، اس سے ان شاءاللہ الکریم درگزر کا ذہن بنے گا۔

ہے فلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانی میں

3۔ ان کے ساتھ عاجزی سے پیش آئے اور تکبر نہ کرے، کیونکہ رب تعالیٰ کسی متکبر اور اترانے والے کو پسند نہیں فرماتا، اگرچہ وہ ہمارے ماتحت ہیں لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ انہیں خود سے کمتر اور حقیر جانا جائے۔

4۔ ملازمین کے عمدہ کام کرنے یا غیر معمولی کام کرنے پر ان کو اپریشئیٹ کیا جائے تاکہ انکی حوصلہ افزائی ہو اور مزید کام کرنے کا شوق پیدا ہو۔

5۔ ملازم کا ایک حق یہ بھی ہے کہ جب ملازم کی تنخواہ کی ادائیگی کا مطلوبہ وقت پورا ہوجائے تو جتنا جلد ہوسکے تنخواہ کی ادائیگی کرے۔

آج کے معاشرے میں ادائیگی میں جان بوجھ کر تاخیر کرنا فیشن بنتا جارہا ہے اور اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ملازموں کو کچھ دبا کر رکھنا چاہئے ورنہ یہ بہت تنگ کرتے ہیں، حالانکہ حدیث پاک میں ہے کہ مزدور اور ملازم کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری دے دیا کرو۔ (ابنِ ماجہ، 3/162، حدیث: 2443)

6۔ دوران ڈیوٹی ملازمین کے کھانے اور نماز کے اوقات کا خاص خیال رکھا جائے، مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر لازم ہے کہ اپنے ماتحتوں کیلئے بھی ایسی آسائشیں مہیا کی جائیں جیسی ہم اپنے لیے پسند کرتے ہیں کیونکہ حقیقی مسلمان وہی ہے جو اپنے لئے پسند کرے وہی اپنے مسلمان بھائی کیلئے پسند کرے۔

مالک کریم ہمیں اپنے ماتحتوں کے حقوق پورے کرنے کی توفق عطا فرمائے۔ آمین