جس طرح شریعت مطہرہ نے ہماری ہر قدم پر راہنمائی فرمائی ہے اسی طرح نوکر و ملازم کے حقوق بھی بیان فرمائے ہیں۔

ماتحت کا خیال رکھیے: حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: غلام کیلئے اس کا کھانا، کپڑا ہے، اسے اس قدر کام کی تکلیف نہ دے جس کی وہ طاقت نہ رکھے۔ (مراۃ المناجیح، 5/160)

ماتحت کو کھانا کھلانا: جب کسی کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کرے پھر وہ کھانا لائے اور اس کی گرمی اور دھواں برداشت کر چکا ہو تو اسے اپنے ساتھ بٹھا لے کہ وہ بھی کھائے لیکن اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس میں سے خادم کے ہاتھ پر ایک دو لقمے رکھ دے۔ (مراۃ المناجیح، 5/162)

تہمت لگانے سے بچیں: جو آقا اپنے غلام کو تہمت لگائے،وہ اس سےبری ہو تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگائے جائیں گے مگر یہ کہ واقعی وہ وہی ہے جو اس نے کہا۔ (مراۃ المناجیح، 5/163)

ماتحت کو مارنا: جو اپنے غلام کو وہ حد مارے جو جرم اس نے نہیں کیا یا اسے طمانچہ مارے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کر دے۔ (مراۃ المناجیح، 5/164)

غلام کو مارنے سے ڈرئیے: حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا کہ میں نے پیچھے سے ایک آواز سنی کہ اے ابو مسعود! سوچو کہ الله تم پر اس سے زیادہ قادر ہے جتنے تم اس پر ہو۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ رسول الله ﷺ تھے، میں نے عرض کیا: یا رسول الله یہ آزاد ہے الله کی راہ میں۔ تب رسول الله ﷺ نے فرمایا: اگر تم ایسا نہ کرتے تو تم کو آگ جلاتی یا آگ پہنچتی۔ (مشکاۃ المصابیح، 1/616، حدیث: 3353)

اللہ پاک ہمیں اپنے ماتحتوں کے ساتھ نرمی کرنے والا بنائے۔ آمین