قرآن، ایمان، خدا کا عرفان اور بے شمار نعمتیں ہمیں آپ ﷺ کے صدقے ہی نصیب ہوئیں۔ ہمارا تو وجود بھی حضور سید دو عالم ﷺ کے صدقے ہے، رحیم و کریم رسول اپنی ولادتِ مبارکہ  سےوصالِ مبارک تک اور اس کے بعد کے زمانوں میں اپنی امت پر مسلسل رحمت و شفقت کے دریا بہاتے رہے اور بہار ہے ہیں۔ یقیناً پیارے آقا ﷺ کے احسانات اس قدرکثیر ہیں کہ انہیں شمار کرنا ہی ممکن نہیں۔ انہی بیش بہا احسانات کے کچھ تقاضے ہیں جنہیں امت پر” حقوقِ مصطفٰے“کے نام سے ذکر کیا جاتا ہے۔

حق کی تعریف: حق عربی زبان کا لفظ ہے لیکن اس کا استعمال دیگر زبانوں میں بھی ہوتا ہے۔ حق کے لغوی معنی درست، سچ، جائز مطالبہ یا استحقاق کے ہیں۔ ایک طرف یہ سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور دوسری جانب اس چیز کی طرف جیسے قانوناً اور باضابطہ طور پر ہم اپنا کہہ سکتی ہیں یا اس کی بابت اپنی ملکیت کا دعویٰ کر سکتی ہیں۔چنانچہ پانچ حقوقِ مصطفٰے ملاحظہ ہوں۔

1۔ رسول اللہﷺ پر ایمان: پہلا حق یہ ہے کہ آپ ﷺ کی نبوت و رسالت پر ایمان رکھا جائے اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں اسے صدقِ دل سے تسلیم کیا جائے۔ آپ ﷺ پر ایمان لانا فرض ہے، جو یہ ایمان نہ رکھے وہ مسلمان نہیں۔ ارشاد باری ہے: وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا(۱۳) (پ26،الفتح:13)ترجمہ: جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو یقیناً ہم نے کافروں کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔

2۔ رسول اللہﷺ کی پیروی:نبی کریم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ اور سنتوں کی پیروی کرنا ہر مسلمان کے دین و ایمان کا تقاضا اور حکم خداوندی ہے۔ ارشاد باری ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔حضور پر نورﷺنے ارشاد فرمایا: تم میں کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہش میرے لائے ہوئے (دین) کے تابع نہ ہو جائے۔(شرح السنۃ للبغوی،1/98)

3۔ رسول اللہ ﷺکی تعظیم:ایک انتہائی اہم حق یہ ہے کہ دل و جان،روح و بدن اور ظاہر و باطن ہر اعتبار سے نبی مکرم، رسولِ محتشم ﷺ کی تعظیم و توقیر کی جائے بلکہ آپ سے نسبت و تعلق رکھنے والی ہر چیز کا ادب و احترام کیا جائے۔ارشاد باری ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔

4۔ رسول اللہﷺسے سچی محبت:ہر امتی پر حق ہے کہ وہ دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر اپنے آقا و مولیٰ،سید المرسلین،رحمۃ للعالمین ﷺ سے سچی محبت کرے کہ آپ ﷺ کی محبت روحِ ایمان، جان ِایمان اور اصل ِایمان ہے۔نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا: تم میں کسی شخص کا ایمان اُس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا، جب تک میں اُسے اُس کے باپ، اُس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔(بخاری، 1/12،حدیث:10)

5۔ رسول اللہ ﷺپر درود پاک پڑھنا:حضور پرنور ﷺ کا یہ بھی حق ہے کہ ان پر درود پاک پڑھا جائے اور اس کی کثرت کی جائے۔ درود پاک کے بارے میں رب العالمین کا فرمان ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔