حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کےانتہائی برگزیدہ پیغمبر اور اولوا العزم رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔اللہ پاک سے بلاواسطہ ہم کلام ہونے کی سعادت پانے کے سبب کلیمُ اللہ کےلقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔آپ علیہ السلام کا نام مبارک موسیٰ اور لقب کلیمُ اللہ، صفیُّ اللہ ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کئی صفات قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں بیان کی گئی ہیں جن میں سے چند ملاحظہ فرمائیے:

(1)مسلم شریف میں ہے:حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:شبِ معراج میری حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔وہ قبیلۂ شنوؤہ کے لوگوں کی طرح تھے،دبلا پتلا جسم اور بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی۔پھر فرمایا:میری حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔ان کا قد درمیانہ اور رنگ سرخ تھا۔وہ ایسے ترو تازہ تھے کہ گویا ابھی حمام سے نکلے ہوں۔پھر میں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا اور میں ان کی اولاد میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ ہوں۔

(2)اللہ پاک نے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر دس صحیفے نازل فرمائے۔پھر آپ کو اور آپ کے واسطے سے حضرت ہارون علیہ السلام کو کتابِ الٰہی تورات عطا فرمائی۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنٰهُمَا الْكِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَۚ(۱۱۷) (پ23، الصّٰفّٰت:117)ترجمہ:اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی۔

(3)حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندےاور رسول تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51) ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو،بےشک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔

(4)آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22، الاحزاب:69)ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

(5)اللہ پاک نے حضرت ہارون علیہ السلام کی صورت میں آپ کو وزیر و مددگار عطا فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ(۳۵)19،الفرقان: 35) ترجمہ کنزالعرفان:اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارون کو وزیر بنایا۔

(6)آپ علیہ السلام کو نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی نو روشن نشانیاں عطا کیں:اللہ پاک فرماتا ہے: وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ(پ15، بنی اسرائیل:101)ترجمہ:اور بے شک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔

(7)اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بے شمار معجزات عطا کیے تھے۔ان میں سے ایک معجزہ یہ تھاکہ آپ علیہ السلام اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر باہر نکالتے تو وہ جگمگانے لگتا:اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:وَ نَزَعَ یَدَهٗ فَاِذَا هِیَ بَیْضَآءُ لِلنّٰظِرِیْنَ۠(۱۰۸) (پ7، الاعراف:108)ترجمہ:اور اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر نکالا تو وہ دیکھنے والوں کے سامنے جگمگانے لگا۔

(8)اللہ پاک نے حضرت موسیٰ وہارون علیہما السلام اوران کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون اور اس کی قوم کے ظلم و ستم سےنجات بخشی۔قبطیوں کے مقابلے میں ان کی مدد فرمائی اور بعد میں آنے والی امتوں میں ان کی تعریف باقی رکھی۔

(9)آپ علیہ السلام کو اللہ پاک نے روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا:چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) (پ6، النسآء:153)ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

(10)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:جس رات مجھے معراج کرائی گئی اس رات میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو آپ کثیبِ احمر (ایک سرخ ٹیلے) کےپاس اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔(مسلم،ص994،حدیث:6157)


حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے انتہائی برگزیدہ پیغمبر اور رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔اللہ پاک سے بلا واسطہ ہم کلام ہونےکی سعادت پانے کے سبب کلیمُ اللہ کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔

نام و لقب:آپ علیہ السلام کامبارک نام موسیٰ،لقب کلیمُ اللہ،صفیُّ اللہ ہے۔نبیِ کریمﷺ نے فرمایا: حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔(مستدرک، حدیث: 4153)

حلیہ مبارک:احادیثِ مبارکہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا حلیہ مبارک بیان کیا گیا ہے۔چنانچہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:حضرت ابراہیم علیہ السلام کا حلیہ جاننے کے لیے اپنے صاحب(محمدﷺ)کی طرف دیکھ لو اور رہے حضرت موسیٰ علیہ السلام تو ان کاجسم دُبلا پتلا اور رنگ گندمی تھا۔ (بخاری،حدیث: 2355)

شرم و حیا:شرم و حیا اور جسم کو چھپا کر رکھنا پسندیدہ اوصاف اور کئی صورتوں میں شریعت کو مطلوب ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام میں ان اوصاف سے متعلق نبیِ کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ علیہ السلام بہت حیا والے اوراپنا بدن چھپانے کاخصوصی اہتمام کرتے تھے۔(بخاری،2/442،حدیث:3404)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اوصاف:

(1،2)حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے بر گزیدہ بندے اور نبی و رسول تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم: 51)ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو،بےشک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔

تفسیر صراط الجنان:اس آیت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صفات بیان کی گئی ہیں:(1)آپ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔(2) آپ علیہ السلام رسول و نبی تھے۔(3) آپ علیہ السلام سے اللہ پاک نے کلام فرمایا۔(4) آپ علیہ السلام کواپنا قرب بخشا۔(5) آپ علیہ السلام کی خواہش پرآپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کونبوت عطاکی۔

(3)حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اللہ پاک نے کلام فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲)(پ16،مریم:52)ترجمہ:اور ہم نے اسے طور کے دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنے راز کہنے کے لیے مقرب بنایا۔

تفسیر صراط الجنان:طور ایک پہاڑ کا نام ہے جو مصر اور مَدْیَن کے درمیان ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کو مدین سے آتے ہوئے طور کی اس جانب سے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دائیں طرف تھی ایک درخت سے ندا دی گئی۔اس کے بعد اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلاواسطہ کلام فرمایا اور آپ علیہ السلام کلیمُ اللہ کے شرف سے نوازے گئے۔

(4)حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)(پ16، مریم:53)ترجمہ:اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے:یعنی جب حضر ت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ پاک سے دعا کی کہ میرے گھر والوں میں سے میرے بھائی ہارون کو میرا وزیر بنا تو اللہ پاک نے ان کی یہ دعا قبول فرمائی اور اپنی رحمت سے حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطا کی۔اس سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کے برگزیدہ بندے جب اللہ پاک کے حضور کوئی دعا پیش کرتے ہیں توانہیں عطا کیا جاتا ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ایک اور بڑی صفت مستجابُ الدعوات یعنی دعائیں قبول کیا جانے والا بھی ہےاور آپ اللہ پاک کے محبوب نبی،کلیمُ اللہ اور مستجابُ الدعوات جیسی صفات کے مالک تھے۔


حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کےانتہائی برگزیدہ پیغمبر اور اولوا العزم رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔اللہ پاک سے بلاواسطہ ہم کلام ہونے کی سعادت پانے کےسبب کلیمُ اللہ کے لقب سے یاد کیے جاتے ہیں۔

نام و لقب: آپ علیہ السلام کا مبارک نام موسیٰ، لقب کلیمُ اللہ،صفیُّ اللہ ہے۔نبیِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔

نسب نامہ:حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور نسب نامہ یہ ہے: موسیٰ بن عمران بن قاہث بن عازر بن لاوی بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم۔آپ علیہ السلام کی ولادت مبارکہ حضرت یوسف علیہ السلام کی وفات سے چار سو برس اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے سات سو برس بعد ہوئی۔آپ علیہ السلام نے ایک سو بیس برس عمر پائی۔

قرآنِ کریم سے اوصافِ مبارکہ:

اللہ پاک نے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر دس صحیفے نازل فرمائے۔پھر آپ علیہ السلام کو کتابِ الٰہی تورات عطا کی اور آپ کے واسطے سے حضرت ہارون علیہ السلام کو عطا ہوئی:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اٰتَیْنٰهُمَا الْكِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَۚ(۱۱۷)(پ23،الصّٰفّٰت:117) ترجمہ:اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی۔مزید ارشاد فرماتا ہے:ثُمَّ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَى الَّذِیْۤ اَحْسَنَ وَ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ یُؤْمِنُوْنَ۠(۱۵۴)(پ8،الانعام: 154) ترجمہ:پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی پورا احسان کرنے کو اس پر جو نکو کار ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ہدایت اور رحمت کہ کہیں وہ اپنے رب سے ملنے پر ایمان لائیں۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51) ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو،بےشک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔

آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹)(پ22، الاحزاب:69) ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

آپ علیہ السلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں کہ آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی ہارون علیہ السلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا:قرآنِ پاک میں ہے:وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲)وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)(پ16،مریم:53، 52)ترجمہ:اور اسے ہم نے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کے لیے مقرب بنایا اور ہم نے اپنی رحمت سےاسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔

آپ علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اعلیٰ درجے کے کامل ایمان والے بندے تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲)(پ22،الصّٰفّٰت:122)ترجمہ:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔

اللہ پاک نے آپ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرمایا:وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) (پ6، النسآء:164)ترجمہ:اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔

اللہ پاک نے حضرت ہارون علیہ السلام کی صورت میں آپ کو وزیر اور مددگار عطا فرمایا۔اللہ پاک فرماتا ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)(پ16،مریم:53)ترجمہ:اور ہم نے اپنی رحمت سےاسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔

آپ علیہ السلام کو فرقان عطا کیا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳)(پ1،البقرۃ:53)ترجمہ:اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔

فرقان کے کئی معانی کیے گئے ہیں:(1)فرقان سے مراد بھی تورات ہی ہے۔(2)کنز الایمان میں فرق کرنے والے معجزات جیسے عصا اور یدِ بیضاء وغیرہ۔(3)حلال و حرام میں فرق کرنے والی شریعت مراد ہے۔

آپ علیہ السلام کو روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) (پ6،النسآء:153) ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

جب آپ علیہ السلام کی عمر شریف تیس سال سے زیادہ ہوگئی تو اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو علم وحکمت سے نوازا:قرآنِ مجید میں ہے:وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ اسْتَوٰۤى اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(۱۴)(پ20،القصص:14)ترجمہ:اور جب موسیٰ اپنی جوانی کو پہنچے اور بھرپور ہوگئے تو ہم نےاسے حکمت اور علم عطا فرمایا اور ہم نیکوں کو ایسا ہی صلہ دیتے ہیں۔


انبیائے کرام علیہم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیرے موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں، جنہیں اللہ پاک نے وحی کے نور سے روشنی بخشی،حکمتوں کے سر چشمے ان کےدلوں میں جاری فرمائے اور سیرت و کردار کی بلندیاں عطا فرمائیں، جن کی تابانی سے مخلوق کی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں۔

وحی کی تعریف:نبی ہونے کے لیے اس پر وحی ہونا ضروری ہے،خواہ فرشتے کی معرفت سے ہو یا بلا واسطہ۔

نام و لقب:آپ علیہ السلام کا نام مبارک موسیٰ اور لقب صفیُّ اللہ ہے۔

حدیثِ مبارکہ میں تذکرۂ موسیٰ:حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں آقا ﷺنے فرمایا:حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔

قرآن میں اوصافِ موسیٰ:

(1)حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے اور برگزیدہ بندے،نبی اور رسول ہیں:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16، مریم: 51)ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو بےشک وہ چُنا ہوا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتانے والا۔

(2)آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مرتبے و مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے:اللہ پاک فرماتاہے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22، الاحزاب:69) ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

(3)آپ علیہ السلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں کہ آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی ہارون علیہ السلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا:قرآنِ پاک میں ہے:وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲)وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)(پ16،مریم:53، 52)ترجمہ:اور اسے ہم نے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کے لیے مقرب بنایا اور ہم نے اپنی رحمت سےاسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔

(4)آپ علیہ السلام کو نبوت پر دلالت کرنےوالی نو روشن نشانیاں عطا کی گئیں:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ(پ15،بنی اسرآءیل:101)ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔

(5)اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) (پ6،النسآء:153) ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

مثال: اس کی ایک مثال یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو توبہ کے لیے خود ان کے قتل کا حکم دیا تووہ انکار نہ کر سکے اور انہوں نے آپ علیہ السلام کی اطاعت کی۔

(6)حضرت موسیٰ علیہ السلام و حضرت ہارون علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون اور اس کی قوم کے ظلم سے نجات بخشی،قبطیوں کے مقابلے میں ان کی مدد فرمائی اور بعد میں آنے والی امتوں میں ان کی تعریف باقی رکھی۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لَقَدْ مَنَنَّا عَلٰى مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَۚ(۱۱۴)وَ نَجَّیْنٰهُمَا وَ قَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِیْمِۚ(۱۱۵)وَ نَصَرْنٰهُمْ فَكَانُوْا هُمُ الْغٰلِبِیْنَۚ(۱۱۶)وَ اٰتَیْنٰهُمَا الْكِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَۚ(۱۱۷)وَ هَدَیْنٰهُمَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۚ(۱۱۸)وَ تَرَكْنَا عَلَیْهِمَا فِی الْاٰخِرِیْنَۙ(۱۱۹)سَلٰمٌ عَلٰى مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ(۱۲۰)اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(۱۲۱)(پ23،الصّٰفّٰت:114تا121) ترجمہ:اور بےشک ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان فرمایا اور انہیں اور ان کی قوم کو بڑی سختی سے نجات بخشی اور ان کی ہم نے مدد فرمائی تو وہی غالب ہوئے اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی اور ان کو سیدھی راہ دکھائی اور پچھلوں میں ان کی تعریف باقی رکھی سلام ہو موسیٰ اور ہارون پر بےشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔

اللہ پاک ہمیں اپنے محبوب ﷺاور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے توسل سے ان کا فیضان عطا فرمائے۔ آمین


پنجاب کے شہر شیخوپورہ میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے تاجروں میں سیکھنے  سکھانے کا حلقہ لگایا جس میں آنے والے تاجروں کو زوال کے اسباب اور دعوتِ اسلامی کی خدمات کے بارے میں بتایا ۔

ساتھ ہی شرکا کو نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے ہفتہ وار اجتماع آنے اور دعوت اسلامی کے دینی و فلاحی کاموں کے لئے اپنے ڈونیشن سے تعاون کرنے کی ترغیب دلائی جس پر بعض تاجر حضرات نے ہاتھوں ہاتھ رقم جمع کروائی جبکہ دیگر نے آئندہ دنوں میں ڈونیش جمع کروانے کی نیتیں پیش کیں۔(کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


دعوتِ اسلامی کے تحت جامع مسجد نور مصطفی، الاحمد گارڈن، واہگہ ٹاؤن، لاہور میں بعد نماز فجر سیکھنے سکھانے  کے حلقے کا انعقاد ہوا جس میں مقامی عاشقان ِرسول نے شرکت کی۔

مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا، بیان کے آخر میں عاشقان رسول کو دعوت اسلامی کی دینی خدمات کا تعارف کروایا اور انھیں دینی کاموں کے لئے اپنے ڈونیشن جمع کروانے کا ذہن دیا ۔ تاہم اختتام پر شرکا نے رکنِ شوریٰ سے ملاقات بھی کی۔(کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


عاشقانِ رسول  کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے بچوں کو قرآنِ پاک کی تعلیم دینے والا شعبہ مدرسۃُ المدینہ بوائز ضلع شیخوپورہ کے ناظمین و مدرسین کا مدنی مشورہ ہوا۔

مدنی مشورے میں مرکزی مجلس شوری ٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے قاری صاحبان کو ذہنی سکون کس طرح حاصل کیا جا سکتا ہے اس پر تربیت فرمائی اور دعوت اسلامی کے 12 دینی کاموں کے ساتھ ساتھ مدنی عطیات جمع کرنے کے ا ہداف دیئے۔(کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


1اپریل 2023ء کو  دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں سیکیورٹی ذمہ داران کا مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکنِ حاجی محمد امین عطاری نے سنتوں بھرا بیان فرمایا۔

رکنِ شوریٰ نے شرکا کی تربیت کرتے ہوئے انہیں فیضانِ مدینہ میں ایک ماہ کے جاری اعتکاف کے انتطامی معاملات کو مزید بہتر بنانے کے سلسلے میں تربیتی مدنی پھول دیئے جس پر سیکیورٹی اہل کاروں نے عمل پیرا ہونے کی اچھی نیتیں کیں۔ (کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


مؤرخہ 2 اپریل  2023ء بروز اتوار عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ججز کے افطار اجتماع کا سلسلہ ہوا جس میں ڈسٹرکٹ جوڈیشنری سے تعلق رکھنے والے ججز اور ان کے معاونین نے شرکت کی ۔

ججز حضرات نے بعد نمازِ عصر مدنی مذاکرے اور دعائے افطار میں شرکت کی۔ نمازِ مغرب کے بعد اجتماعی حلقے میں سورہ ملک کی تلاوت سنی اور کراچی سٹی مشاورت کے نگران رکنِ شوریٰ حاجی محمد امین عطاری سے ملاقات کی۔

دورانِ ملاقات رکنِ شوریٰ نے مہمانوں کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے دنیا بھر میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے دینی و فلاحی کاموں کی معلومات شیئر کیں اور انہیں دینی کاموں میں تعاون کرنے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دینی کاموں میں اپنا حصہ شامل کرنے کی اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔ اس افطار اجتماع میں تقریباً 7 ججز نے شرکت کی ۔(رپورٹ: محمد صہیب یوسف عطاری ایڈووکیٹ معاون شعبہ رابطہ برائے وکلا کراچی سٹی مشاورت ، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


برمنگھم یوکے میں دعوتِ اسلامی ویسٹ مڈلینڈز کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کے لیے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف سطح کے ذمہ داران نے شرکت کی ۔

اس تربیتی ورکشاپ میں مبلغ دعوت اسلامی سیدعمار عطاری،طارق عطاری مدنی، سید فضیل رضا عطاری،عتیق عطاری، عبدالحنان عطاری، وسیم عطاری اور اویس عطاری مدنی نےدینی کام کرنے کے حوالے سے اپنے تجربے اور مدنی پھول بیان کئے۔

دوسری جانب کراچی سے رکنِ شوریٰ حاجی مولانا عبد الحبیب عطاری نے بھی ویڈیو کال کے ذریعے سیشن کو جوائن کیا اور شرکا کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انھیں یوکے میں 12 دینی کاموں کو کرنے کے حوالے سے اپڈیٹ نکات بتائے جس پر اسلامی بھائیوں نے بھر پور انداز میں دینی کاموں کو کرنے کی اچھی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔(کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


دعوتِ اسلامی کی جانب سے رمضان المبارک، شوّال المکرم اور ذوالقعدہ الحرام 4 144 ہجری کا عربی سہ ماہی میگزین بنام ”نفحات المدینہ“ کا نیا شمارہ منظر عام پرآچکا ہے۔

اس میگزین میں آپ یہ مضامین پڑھ سکیں گے:

٭ روحانی سجدے سے متعلق تفسیری نکات ٭ حدیث پاک کی روشنی میں دو رنگے آدمی سے کیا مراد ہے؟٭اپنی شخصیت کو کیسے سنوارا جائے؟ ٭ امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کی سیرت کے مہکتے پھول ٭ زبان کا صحیح استعمال٭ تنگدستی اور رزق میں بے برکتی کے اسباب ٭صحابہ کرام و بزرگان دین رحمھم اللہ المبین کی سیرت اور ان کے اقوال ٭لیلۃ القدر کی بہاریں ٭ مدنی مذاکرے کے سوالات و جوابات ٭اس کے علاوہ دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں سمیت کئی علمی و اصلاحی مضامین کے ساتھ ساتھ اور بہت کچھ۔

خوشخبری!

علمِ دین سے آراستہ کرنے، عربی زبان کا رجحان بڑھانےاورعاشقان رسول کی آسانی و سہولت کے لئےعربک میگزین بنام ”نفحاتُ المدینہ“ کی سالانہ بکنگ 1600 کے بجائے اب 1200 روپے میں کی جارہی ہے ۔

تمام عاشقان رسول سے درخواست ہے کہ اس سہولت سے خوب خوب فائدہ اٹھائیں۔

مزید معلومات اور بکنگ کے لئے اس نمبر پر رابطہ فرمائیں:03131139278

اور اس عربی میگزین کو مفت ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کیجیئے:

https://www.arabicdawateislami.net/bookslibrary/6415

دعوتِ اسلامی کے شعبہ دارالمدینہ کے تحت کراچی  ہیڈ آفس کی اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں صاحبزادیِ عطار سلمہاالغفارنے دارالمدینہ ہیڈ آفس ، کراچی ریجن کی پرنسپلز سمیت کو آرڈینیٹرز اور اوور سیز مجالس کی اسلامی بہنوں کی تربیت فرمائی ۔

مدنی مشورے میں صاحبزادیِ عطارنے اسلامی بہنوں کی طرف سے کئے گئے سوالات کے جوابات دیئے اور انہیں قیمتی مدنی پھولوں سے نوازا۔آخر میں کراچی اسٹاف کی اسلامی بہنوں کو اچھی کارکردگی پر سرٹیفکٹ دیئے جبکہ اسلامی بہنوں نے دینی کاموں میں شمولیت کی اچھی اچھی نیتیں بھی پیش کیں۔