پچھلے دنوں  دارالمدینہ کورنگی کراچی گرلز ہائی اسکول میں ٹریننگ سیشن کا اہتمام ہوا۔اس تربیتی سیشن میں عالمی مجلس مشاورت کی رکن اسلامی بہن نے طالبات سے ان کے مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں بات چیت کی اور اپنی تعلیم جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ دارالمدینہ سے جڑے رہنے اور دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کو اپنی روزمرہ سرگرمیوں کا حصہ بنانے کی ترغیب دلائی۔

انہوں نے دعوت اسلامی کے تحت ہونے والے شارٹ کورسز اور شعبہ تعلیم کے دینی کاموں میں شمولیت کا ذہن بھی دیا۔ اس کے علاوہ عالمی مجلس مشاورت کی رکن اسلامی بہن نے سیکنڈری کلاسز کی طالبات کو سوشل میڈیا کےغیرضروری استعمال سے بچنےاور اپنی توانائی کو مثبت کاموں میں استعمال کرنے کی ترغیب دلائی۔ مزید عبادت کا ذوق بڑھانے کے لیے رمضان المبارک میں خصوصی طور پر نیک اعمال کا رسالہ پُر کرنے کی بھی ترغیب دلائی جس پر طالبات نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا ۔


نبی اور رسول کی تعریف:نبی اس بشر یعنی انسان کو کہتے ہیں جس کی طرف اللہ پاک نے مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کےلیے وحی بھیجی ہو اور ان میں سے جو نئی شریعت یعنی اسلامی قانون اور خدائی احکام لے کر آئے، اسے رسول کہتے ہیں۔(سیرت الانبیاء،ص29)

اوصافِ انبیا:انبیا و مرسلین علیہم السلام انتہائی اعلیٰ اور عمدہ اوصاف کے مالک تھے۔انبیائے کرام علیہم السلام بُرائی کا بدلہ بھلائی سے دیتے تھے۔لوگوں کو دین کا علم سکھاتے تھے۔بردباری اور حسنِ اخلاق سے پیش آتے تھے۔گناہوں سےمعصوم ہونے کے باوجود بارگاہِ الٰہی میں توبہ کرتے تھے۔تمام انبیائے کرام علیہم السلام ہمیشہ سچ بولتے تھے۔ وعدے کےسچے اور غیب کی خبریں دینے والے تھے۔(سیرت الانبیاء، ص31)

اوصافِ موسیٰ:

پہلا وصف:اللہ پاک سے ہم کلام ہونا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)(پ6، النسآء:164) ترجمہ کنز العرفان:اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاًکلام فرمایا۔

تفسیر:اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا تھااور آپ علیہ السلام کو کوہِ طور پر بلایا۔

دوسرا وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرقان عطا ہوا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳) (پ1،البقرۃ:53)ترجمہ کنز العرفان:اور یادکرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔

تفسیر:فرقان کے کئی معنی ہیں:(1)فرقان سے مراد تورات ہی ہے۔(2)کفر وایمان میں فرق کرنے والا۔ (3) حلال و حرام میں فرق کرنے والے۔(سیرت الانبیاء،ص532)

تیسرا وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نو روشن نشانیاں عطا ہوئیں:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت15،بنی اسرآءیل:101)ترجمہ:اور بے شک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔

تفسیر:یہ حضر ت موسیٰ علیہ السلام کی صفت ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو روشن نور عطا کیا اور یہ آیت آپ علیہ السلام کی نبوت اور رسالت پر دلالت کرنے والی روشن نشانی ہے۔(سیرت الانبیاء، ص583)

چوتھا وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام وجیہ ہیں:اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69) ترجمہ:اور موسیٰ اللہ پاک کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

تفسیر: حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت والے یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے یعنی آپ علیہ السلام کی دعائیں قبول ہوتی تھیں۔(سیرت الانبیاء،ص530)

پانچواں وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا مبارک:اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:وَ اَنْ اَلْقِ عَصَاكَؕ-فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ كَاَنَّهَا جَآنٌّ وَّلّٰى مُدْبِرًا وَّ لَمْ یُعَقِّبْؕ-یٰمُوْسٰۤى اَقْبِلْ وَ لَا تَخَفْ- اِنَّكَ مِنَ الْاٰمِنِیْنَ(۳۱)(پ20، القصص:31)ترجمہ:اور یہ کہ تم اپنا عصا ڈال دو تو جب اسے لہراتا ہوا دیکھا گویاکہ سانپ ہے تو حضرت موسیٰ پیٹھ پھیر کر چلے اور مڑ کر نہ دیکھا۔(ہم نے فرمایا)اے موسیٰ سامنےآؤ اور نہ ڈرو۔بے شک تم امن والوں میں سے ہو۔

تفسیر:یہ آپ علیہ السلام کا وصف تھا کہ عصا اللہ کے حکم سے ایک اژدھا بن گیا اور کئی جادو گر ایمان لے آئے اور فرعون نے کہا کہ یہ معاذ اللہ کفر ہے۔

چھٹا وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حفاظت: اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی: فَاَسْرِ بِعِبَادِیْ لَیْلًا اِنَّكُمْ مُّتَّبَعُوْنَۙ(۲۳)(پ25،الدخان:23)ترجمہ:راتوں رات میرے بندوں کو لے کر چلو، بے شک تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔

تفسیر:اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حفاظت فرمائی اس طرح کہ انہیں مصر سے نکلنے کا حکم دیا۔

ساتواں وصف:کامل ایمان والے ہیں:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) (پ22،الصّٰفّٰت:122) ترجمہ:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔

تفسیر: حضرت موسیٰ علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے تھے۔(سیرت الانبیاء، ص530)

آٹھواں وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کو سیدھا راستہ دکھانا:جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مدین کی طرف جانے کا ارادہ کیاتو یوں کہا:عَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یَّهْدِیَنِیْ سَوَآءَ السَّبِیْلِ(۲۲)(پ20،القصص:22) ترجمہ: عنقریب میرا رب مجھے سیدھا راستہ بتائے گا۔

تفسیر:اس آیتِ مبارکہ کی تلاوت جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کی تو اللہ پاک نے ایک فرشہ بھیجا جو آپ علیہ السلام کو مدین تک لے آیا اور اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو سیدھا راستہ دکھایا۔(سیرت الانبیاء، ص 545)

نواں وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کو روشن غلبہ عطا کیا:اللہ پاک قرآنِ مجید میں فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳)(پ6،النسآء:153) ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

تفسیر:اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو روشن غلبہ عطا کیا اور تسلط بھی عطا فرمایا یعنی آپ علیہ السلام کو کتابِ الٰہی تورات عطا کی۔

دسواں وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کا چُنا ہوا ہونا:اللہ پاک نےارشاد فرمایا:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51)اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھااور نبی رسول تھا۔

تفسیر:حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھےیعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں چُنے ہوئے نیک بندے تھے۔

اخلاقی درس:اس سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کئی معجزات اور صفات سے نوازا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اخلاق بہت اعلیٰ درجے کا تھا اور اللہ پاک نےان کے صفات و معجزات قرآنِ مجید میں بیان فرمائے ہیں۔ حضرت موسیٰ کے ان کمالات و عظیم صفات کو پڑھ کر ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے دلوں میں ان کی محبت و عظمت کو بڑھائیں اور جن واقعات میں ہمارے لیے راہنمائیوں اور نصیحتوں کے مدنی پھول پنہاں ہیں ان سے اپنے اخلاق و کردار کی تعمیر کریں۔


نبی و رسول کی تعریف:نبی اس بشر کو کہتے ہیں جس کی طرف اللہ پاک نے مخلوق کی ہدایت و راہ نمائی کے لیے وحی بھیجی ہواور ان میں سے جو نئی شریعت یعنی اسلامی قانون اور خدائی احکام لے کر آئے اسے رسول کہتے ہیں۔ (سیرت الانبیاء،ص29)

اوصافِ انبیا:انبیا و مرسلین علیہم السلام اعلیٰ اور عمدہ اوصاف کے مالک ہیں۔جن کے اوصاف احادیث وآثار میں موجود ہیں جیسے حکمت آمیز گفتگو کرنا، اچھی بات کے سوا خاموش رہنا، حصولِ علم کے لیے سفر کرنا،علم میں اضافے کاخواہش مند رہنا، لوگوں کو دین کا علم سکھانا، بھلائی کے کاموں کی طرف ان کی راہنمائی کرنا، لوگوں کی خیرخواہی اور ان کے حقوق ادا کرنا وغیرہ۔(سیرت الانبیاء،ص37)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام و لقب:آپ علیہ السلام کا مبارک نام موسیٰ،لقب کلیمُ اللہ،صفیُّ اللہ ہے۔ (سیرت الانبیاء، ص527)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صفات:

(1،2)اللہ پاک کے برگزیدہ بندے: حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) (پ16،مریم:51) ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بے شک وہ چُنا ہوا بندہ اور وہ نبی رسول تھا۔

(3)مستجابُ الدعوات: آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹)(پ22،الاحزاب:69) ترجمہ: اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

(4 تا 6) آپ علیہ السلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں کہ آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی ہارون علیہ السلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا۔قرآنِ پاک میں ہے:وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳) (پ16،مریم:52،53)ترجمہ:اور اسے ہم نے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کے لیے مقرب بنایا اور ہم نے اپنی رحمت سےاسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔

(7)آپ علیہ السلام کا کامل ایمان والا ہونا:آپ علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اعلیٰ درجے کے کامل ایمان والے بندے تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) (پ22،الصّٰفّٰت:122)ترجمہ:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔

(8)بلا واسطہ کلام کرنا:اللہ پاک نے آپ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا:اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)(پ6، النسآء:164) ترجمہ:اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔

(9)اللہ پاک کا حضرت ہارون علیہ السلام کے ذریعے آپ کی مدد فرمائی:اللہ پاک نے حضرت ہارون علیہ السلام کی صورت میں آپ کو وزیر اور مددگار عطا فرمایا:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ(۳۵)(پ19،الفرقان:35) ترجمہ:اور بےشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اس کے بھائی ہارون کو وزیر کیا۔

(10)آپ علیہ السلام کو اللہ پاک نے آسمانی کتاب و فرقان عطا کیے:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳)(پ1،البقرۃ:53)ترجمہ:اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔

عمل کی ترغیب:اللہ پاک نے اپنےتمام انبیاعلیہم السلام کو خوبیوں اور صفات کا جامع بنایا ہے اور ہر نبی اپنے زمانے اور اپنی قوم میں سے سب سےزیادہ خوبیوں والا ہے اور اپنی صفات کی بنا پر تمام انبیا نے اللہ پاک کا قرب حاصل کیا۔اگر ہم بھی ان صفات پر عمل کریں تو ہم بھی معاشرے میں بہترین فرد ثابت ہو سکتے ہیں۔ جس طرح کہ ہر نبی خوش اخلاق اور نرم مزاج ہوتا ہے، اگر ہم بھی انبیا کی ان پیاری صفات پر عمل کریں اور تمام مسلمان خواتین و محارم سے خوش اخلاق رہیں تو ہم ان پیاری صفات کی بدولت معاشرے میں ہر دل عزیز بن سکتی ہیں۔اللہ پاک ہم سب کو تمام انبیائے کرام سے محبت اور ان کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الکریم ﷺ


31 مارچ 2023 ء کو فیضان آن لائن اکیڈمی کی نیو چالی برانچ میں کراچی سٹی کی فیضان مدینہ اور نیو چالی و کلفٹن برانچ کے اسٹاف کا سحری اجتماع ہوا۔

اس سحری اجتماع میں رکن مجلس غلام الیاس عطاری مدنی اور کراچی سٹی ذمہ دار تبریز عطاری مدنی نے عطیات جمع کرنے اور دینی کاموں میں مزید بہتری کے حوالے سے شرکاء کی تربیت کی ، جس پر شرکاء نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔ اختتام پر تمام شرکاء کو تحائف بھی پیش کئے گئے۔ (رپورٹ : علی حمزہ عطاری فیضان آن لائن اکیڈمی ، کانٹینٹ : محمد مصطفی انیس) 


29 مارچ 2023ء بروز بدھ حیدرآباد ڈویژن کے تمام عملے کے مابین برانچ کلاتھ میں سحری اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں سندھ انٹریئر کے  نگران و رکن شوری قاری ایاز عطاری اور شعبہ کے رکن مجلس غلام الیاس عطاری مدنی نے ماہ رمضان المبارک میں نیک اعمال بڑھانے اور دعوت اسلامی کے لئے زیادہ سے زیادہ عطیات جمع کرنے پر شرکاء کی تربیت کی۔

اس موقع پر صوبائی ذمہ دار و رکن مجلس تبریز عطاری مدنی نے بھی شرکاء کو مدنی عطیات جمع کرنے اور اس کی اہمیت پر ذہن سازی کی۔(رپورٹ : علی حمزہ عطاری فیضان آن لائن اکیڈمی ، کانٹینٹ : محمد مصطفی انیس)


اللہ پاک کے جلیل القدر رسولوں میں سے ایک حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی ہیں۔آپ علیہ السلام اللہ پاک کے برگزیدہ اور اولوا العزم رسول ہیں۔

آپ علیہ السلام کا نام:موسیٰ،لقب:کلیمُ اللہ اور صفیُّ اللہ ہے۔نبیِ کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔ (سیر ت الانبیاء)

اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو بے شمار اوصاف عطا فرمائے۔آپ علیہ السلام حضرت یوسف علیہ السلام کی وفات سے سات سو برس بعد پیدا ہوئے۔آپ علیہ السلام نے ایک سو بیس سال عمر پائی۔ (تفسیر صاوی، 2/696)

حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:حضرت ابراہیم علیہ السلام(کا حلیہ جاننے کے لیے)اپنے صاحب(محمد مصطفٰےﷺ) کی طرف دیکھ لو اور رہے حضرت موسیٰ علیہ السلام تو ان کاجسم دُبلا پتلا اور رنگ گندمی تھا۔وہ سرخ اونٹ پر سوار تھے، جس کی ناک میں کھجور کی چھال کی مہار تھی، گویا میں ان کی طرف دیکھ رہا ہوں۔وہ اللہُ اکبر کہتے ہوئے وادی میں اتر رہے ہیں۔(بخاری،2/421،حدیث:3404)

آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:حیاایمان سے ہے۔شرم و حیا اور جسم کو چھپا کر رکھنا پسندیدہ اوصاف ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حیا انبیائے کرام علیہم السلام کی سنتِ مبارکہ ہے۔حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حضرت موسیٰ علیہ السلام بہت حیا والے تھے اور اپنا بدن چھپانے کا خصوصی اہتمام کرتے تھے۔ (بخاری، 2/442،حدیث:3404)

آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت (بڑے مقام والے) اور مستجابُ الدعوات تھے۔چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22، الاحزاب:69) ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

آپ علیہ السلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں۔

آپ علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اعلیٰ درجے کے کامل ایمان والے بندے تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲)(پ23،الصّٰفّٰت:122)ترجمہ:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔

آپ علیہ السلام کو روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا گیا:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) (پ6،النسآء:153) ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

آپ علیہ السلام کی قوم بنی اسرائیل کو ان کے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت عطا کی گئی:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لَقَدِ اخْتَرْنٰهُمْ عَلٰى عِلْمٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۚ(۳۲) (پ25،الدخان:32)ترجمہ:اور بے شک ہم نے انہیں جانتے ہوئے اس زمانے والوں پر چن لیا۔

آپ علیہ السلام کو لوگوں کے دلوں کی آنکھیں کھولنے والی باتوں اور ہدایت اور رحمت پر مشتمل کتاب تورات عطا فرمائی گئی:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَآىٕرَ لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(۴۳) (پ20، القصص:43) ترجمہ:اور بےشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی بعد اس کے کہ اگلی سنگتیں(قومیں) ہلاک فرمادیں جس میں لوگوں کے دل کی آنکھیں کھولنے والی باتیں اور ہدایت اور رحمت تاکہ وہ نصیحت مانیں۔

اللہ پاک نے حضرت ہارون علیہ السلام کی صورت میں آپ علیہ السلام کو وزیر اور مددگار عطا فرمایا:قرآنِ کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)(پ16،مریم: 53) ترجمہ:اور ہم نے اپنی رحمت سےاسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔معلوم ہوا کہ اللہ اپنے نبیوں سے کس قدر محبت فرماتا ہے!ا نہیں کس قدر انعام و اکرام سے نوازتا ہے!انہیں روشن نشانیاں عطا فرماتا ہے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے اپنے رسولوں میں موسیٰ علیہ السلام کو اعلیٰ اوصاف اور خاص مقام سے نوازا ہے۔


28 مارچ 2023ء کو نیو چالی بولٹن مارکیٹ کراچی میں برانچ فیضان آن لائن اکیڈمی کا تاجر و شخصیات نے وزٹ کیا ۔ رکن مجلس سید غلام الیاس عطاری مدنی  اور کراچی سٹی ذمہ دار تبریز حسین مدنی نے انکا استقبال کیا۔

رکن مجلس سید غلام الیاس نے مہمانوں کو فیضان آن لائن اکیڈمی کا تعارف اور اسکے تحت دی جانے والی کورسز کی تعلیم کے بارے میں بتایا۔ (رپورٹ : علی حمزہ عطاری فیضان آن لائن اکیڈمی ، کانٹینٹ : محمد مصطفی انیس) 


حضرت موسیٰ علیہ السلام اولوا العزم انبیا علیہم السلام میں سے ایک نبی ہیں۔آپ کا مبارک نام موسیٰ،لقب کلیمُ اللہ، صفیُّ اللہ ہے۔حضور نبیِ کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ بن عمران صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔(سیرت الانبیاء،ص27)

آپ علیہ السلام کے کثیر اوصاف قرآن و حدیث میں ذکر ہوئے ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

(1)شرم و حیا:شرم و حیا اور جسم کو چھپا کر رکھنا پسندیدہ اوصاف اور کئی صورتوں میں شریعت کو مطلوب ہیں:حضرت موسیٰ علیہ السلام میں ان اوصاف سے متعلق نبیِ کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ علیہ السلام بہت حیا والے اور اپنا بدن چھپانے میں خصوصی اہتمام کیا کرتے تھے۔(سیرت الانبیاء،ص528)

(2)صاحبِ کتاب نبی:اللہ پاک نے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر دس صحیفے نازل فرمائے اور پھر آپ علیہ السلام کو تورات شریف عطا فرمائی:اس سے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنٰهُمَا الْكِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَۚ(۱۱۷)(پ23،الصّٰفّٰت:117)ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی۔

(3)برگزیدہ نبی:حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور رسول ہیں۔اللہ پاک فرماتا ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) (پ16،مریم:51) ترجمہ: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو،بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور نبی رسول تھا۔

(4)ذی جاہ نبی:آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت والے نبی تھے:اللہ پاک فرماتا ہے: وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69)اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

(5)مستجابُ الدعوات:آپ کی دعا کی برکت سے اللہ پاک نے ا ٓپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳) (پ16،مریم:53)ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیاجونبی تھا۔

(6)کامل ایمان والے:آپ علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اعلیٰ درجے کے کامل ایمان والے بندے ہیں:اللہ پاک فرماتا ہے:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲)(پ22،الصّٰفّٰت:122) ترجمہ کنز الایمان:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔

(7)بلا واسطہ کلام فرمانے والے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)(پ6، النسآء: 164) ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔

(8)روشن غلبہ،تسلط پانے والے:آپ علیہ السلام کو روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳)(پ6،النسآء:153)ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

(9)نو روشن نشانیاں پانے والے:آپ علیہ السلام کو نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی نو روشن نشانیاں عطا فرمائی گئیں:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت15، بنی اسرائیل:101) ترجمہ کنز الایمان:اور بے شک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دی۔

(10)انعاماتِ خداوندی:حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اللہ پاک نے بے شمار انعامات فرمائے ہیں۔جیسا کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام کو ہدایت،صلاح عطا فرمائی اور ان کے زمانے میں تمام مخلوقات پر فضیلت بخشی، صالحین میں شمار کیا اور بطورِ خاص نبوت کے لیے منتخب کیا۔


29 مارچ 2023ء کو دعوت اسلامی کے ذمہ داران نے 32 ونگ رینجرز ہیڈ کوارٹرکا وزٹ کیا جہاں ونگ کمانڈر علی موسیٰ ، اے۔ ایس۔آر صفدر، ڈی ۔ایس۔ آر ۔عابد، ڈی ۔ ایس۔آر ۔ ریاست و دیگر سے ملاقات کیں۔

دوران ملاقات ذمہ داران نے دعوت اسلامی کا تعارف پیش کیا اوراس کے دیگر شعبہ جات کی خدمات بیان کی ۔ جبکہ ذمہ داران نے افسران کو ” ماہنامہ فیضان مدینہ “ پیش کیا اور عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی وزٹ کرنے کی دعوت پیش کی ۔ (رپورٹ : اویس رضا عطاری ، شعبہ رابطہ برائے شخصیات ، کانٹینٹ : محمد مصطفی انیس) 


گزشتہ روز تھانہ کالا باغ میں افطار اجتماع کا اہتمام کیا گیا جس میں ایس ۔ ایچ ۔او کالا باغ عمر فاروق شاہ  ودیگر تفتیشی افسران و عملہ نے شرکت کی ۔

افطار اجتماع میں تحصیل ذمہ دار مولانا عمیر عطاری مدنی نے شرکا سے بیان کرتے ہوئے انہیں دعوت اسلامی کے بارے میں بریفنگ دی جبکہ ماہ رمضان میں اعتکاف کرنے اور اپنے مال میں سے غریبوں کو صدقہ و خیرات کرتے رہنے کا ذہن دیا ۔(رپورٹ : کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ تحصیل عیسیٰ خیل/ڈسٹرکٹ میانوالی ، کانٹینٹ : محمد مصطفی انیس) 


پچھلے دنوں مدنی مرکز فیضان مدینہ میانوالی میں شخصیات افطار اجتماع کا اہتمام کیا گیا جس میں چیف آفیسر ضلع کونسل میانوالی ملک ساجد محمود اعوان ، انچارج اسپیشل برانچ میانوالی محمد سمیع اللہ خان نیازی ،  پی ۔اے ۔ٹو۔ ڈی ۔پی۔ او۔ میانوالی غلام مصطفیٰ و دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

اس افطار اجتماع میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے رکن مولانا اسد عطاری مدنی کی آمد ہوئی ۔ رکن شوری نے حاضرین کو اپنے گناہوں سے توبہ کرنے اور ماہ رمضان میں خوب نیکیاں کرنے کا ذہن دیا ۔

جبکہ بعد نماز مغرب شخصیات نے رکن شوریٰ سے ملاقات کی۔رکن شوریٰ نے شخصیات پر انفرادی کوشش کی اور مختلف دینی کاموں کی نیتیں بھی کروائی۔ (رپورٹ : حاجی امین عطاری ، شان حسنین عطاری کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ تحصیل میانوالی/ڈسٹرکٹ میانوالی ، کانٹینٹ : محمد مصطفی انیس) 


قرآنِ پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لٰكِنْ رَّحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ(پ20،القصص:46)ترجمہ: ہاں تمہارے رب کی مہر ہے (کہ تمہیں غیب کے علم دئیے)۔

ایک علم وہ ہوتا ہے جو کسی تجربے یا مشاہدےسے حاصل کیا جائے،وہ علمِ غیب نہیں بلکہ تجربے یا مشاہدے کا علم ہوتاہے۔غیب کا علم تووہ ہوتا ہے جو سوچ اور سمجھ سے بالا تر، ذہن میں اس بات کا آنا کسی صورت آسان نہ ہو۔اللہ پاک اپنی مرضی سے غیب کا علم دیتا ہے جس کو چاہے۔پھر وہ بندۂ خاص جس کو غیب کا علم دیا گیا عام عادات سے بالا تر باتیں بیان کرتا ہے جو باتیں کسی تجربے یا مشاہدے کی محتاج نہیں ہوتیں۔یہ ہے غیب کا علم جو اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیا تھا اور قربان جائیے ہمارے پیارے آقا،اللہ پاک کے سب سے آخری نبی محمد ﷺپر جو حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک ہر نبی سے اعلیٰ و ارفع اور شان میں بلند بالا ہیں! ان کے غیب کے علم کا عالم کیا ہوگا!

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُوْتِیَ مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰىؕ-اَوَ لَمْ یَكْفُرُوْا بِمَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى مِنْ قَبْلُۚ-(پ20،القصص:48) ترجمہ: بولے انہیں کیوں نہ دیا گیا جو موسیٰ کو دیا گیا کیا اس کے منکر نہ ہوئے تھے جو پہلے موسیٰ کو دیا گیا۔

یہ آیت دلیل ہے اس بات کی کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کتاب،حکمت و کمالات دیے گئے تھے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بہت کچھ عطا کیا گیا تھاجو وہ بنی اسرائیل کے سامنے بیان کرتے تھے۔مگر پھر بھی بنی اسرائیل کے لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صفات وکمالات کو نہیں مانتے تھے۔پھر جب حضور نبیِ کریم ﷺکا مبارک دور آیا تو وہ بنی اسرائیل (آپس میں لوگوں سے )یہ کہتے تھے محمد(ﷺ)کو وہ کمالات کیوں نہیں عطا کیے گئے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو عطا کیے گئے تھے۔تو اللہ پاک نے ان کی بات اس آیت میں واضح کر دی کہ تم لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جیسے کمالات مانگتےہو حالانکہ محمد ﷺحضرت موسیٰ علیہ السلام سے تو شان میں بہت اعلیٰ اور اولیٰ ہیں جبکہ تم تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کمالات کے بھی منکر تھے!تو آج تمہارا یہ بات کرنا محمد ﷺ کے لیے بنتا ہی نہیں۔

ایک اور جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰى فَبَرَّاَهُ اللّٰهُ مِمَّا قَالُوْاؕ-وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69)ترجمہ کنزالعرفان:اے ایمان والو! ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے موسیٰ کو ستایا تو اللہ نے موسیٰ کااس شے سے بری ہونا دکھادیا جو انہوں نے کہا تھا اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

بنی اسرائیل کے کچھ لوگ بے حیائی کے کام کرتے تھے کہ وہ ننگے نہاتے تھےاور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کہتے تھے کہ آؤ تم بھی ہمارے ساتھ ہماری طرح برہنہ ہو کر نہاؤ۔اللہ پاک کے نبی تو خوب حیا والے ہوتے ہیں۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام )کو ان لوگوں کی یہ بات بہت بُری لگتی تھی۔ وہ لوگ الزام یہ لگاتے تھے کہ موسیٰ(علیہ السلام)کے جسم میں کوئی نقص یا کوئی عیب یا کوئی بیماری ہے جس کی وجہ سے وہ ہمارے ساتھ ہماری طرح ہو کر نہیں نہاتے۔جب ایک روز حضرت موسیٰ علیہ السلام نے غسل کے لیے ایک تنہائی کی جگہ میں پتھر پر کپڑے اتار کر رکھے اور غسل شروع کیا تو وہ پتھر آپ کے کپڑے لے کر حرکت میں آیا(اس جگہ سے دوسری جگہ کی طرف چلا) تو حضرت موسیٰ علیہ السلام اس پتھر کی طرف بڑھے تو بنی اسرائیل نے دیکھ لیا کہ جسم مبارک پر کوئی عیب، نقص یا بیماری نہیں۔

یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اللہ پاک کے کسی بھی نبی کو عیب دار یا کمالات میں کم تصور کرنا یا ایسا عقیدہ رکھنا جس میں اللہ پاک کے کسی بھی نبی کی ادنیٰ بےادبی کا پہلو بھی ہو تواللہ پاک کے غضب کا سبب بنتا ہے۔