آج کا سوال

بچوں کا گُڑیا، بھالو وغیرہ سے کھیلنا کیسا؟

سوال:کیا بچوں کا گُڑیا، بھالو وغیرہ سے کھیلنا جائز ہے؟

جواب:جی ہاں! بچوں کا گڑیا، بھالو وغیرہ سے کھیلنا جائز ہے مگر انہیں تعظیم کی جگہ جیسے الماری یا شوکیس یا مچان وغیرہ پر سجا کر رکھنا ناجائز ہے کہ گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آئیں گے، بس یہ الٹ پلٹ اور بے ترتیب ٹھوکروں ہی میں پڑے ہوں، انہیں سجا کر نہ رکھا جائےاور اگر کسی نے ان چیزوں کو شوکیس وغیرہ میں سجا کر رکھا ہے تو وہ اس سے توبہ کرے اور شوکیس وغیرہ میں ان کی جگہ خوبصورت گلدستے یا پھر کوئی ایسی کار یا ہوائی جہاز وغیرہ رکھ لیجئے جس پر کسی جاندار کی تصویر نہ بنی ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 آج کا سوال

خواب میں طلاق دینا کیسا؟

سوال:اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو خواب میں طَلَاق (Divorce) دے دی تو کیا طَلَاق واقِع ہوجائے گی؟

جواب:خواب میں طَلَاق دینے سے طَلَاق نہیں ہوگی۔(حاشیہ چلپی علی تبیین الحقائق،3/34)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


آج کا سوال

قربانی کے جانور پرسُواری کرنا کیسا؟

سوال:کیا قربانی کے جانور مثلاً اُونٹ(Camel) پر سُواری کرسکتے ہیں؟

جواب:قربانی کی نیّت سے جب کوئی جانور لے لیا جائے چاہے وہ اُونٹ ہو یا گائے، بکری وغیرہ اس پرسُواری کرنا مکروہ و ممنوع ہے۔ اگر کوئی قربانی کے جانور پر سُواری کرے تو اس کی وجہ سے جانور میں جو کچھ کمی آئے گی اُتنی مِقدار میں صَدَقہ کرنا پڑے گا۔(ماخوذ اَز بہارِ شریعت،3/347)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


  آج کا سوال

سب سے پہلے کس خاتون کے کان چھیدے گئے؟

سوال:سب سے پہلے کس خاتون کے کان چھیدے گئے تھے؟

جواب:سب سے پہلے حضرتِ سیّدتنا ہاجِرہ رضی اللہ عنہا کے کان چھیدے گئے تھے اور اُسی وقت سے عورَتوں کے کان چھیدنے کا رَواج پڑا۔(ماخوذ ازغمز عیون البصائر،3/295)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


سوال:عَرَفات کے میدان میں کس جگہ وُقوف کرنا(یعنی ٹھہرنا) افضل ہے؟ جواب:عَرَفات کا پورا میدان سوائے’’بطْنِ عُرَنہ‘‘ کے وُقوف کی جگہ ہے البتّہ جَبَلِ رحمت کے قریب وُقُوف کرنا (یعنی ٹھہرنا) افضل ہے کیونکہ ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِس کے قریب ہی وُقوف فرمایا تھا۔ ہو مجھ پہ کرم صَدْقے سلطانِ دَنا کے دِکھلا دے مَناظر مجھے عَرَفات ومنیٰ کے کہتا تھا پھر اللّٰہ مجھے حج پہ بلانا اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگارِ دعا ہوں (وسائلِ بخشش مُرَمَّم، ص263) وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں ہر ہفتے کوبعد نماز عشاء مدنی مذاکرے کا سلسلہ ہو تاہےجس میں شہر کراچی کے مختلف علاقوں سےبڑی تعداد میں عاشقانِ رسول شرکت کرتے ہیں ۔اسی سلسلے میں 29جون2019ء کو ہونے والے ہفتہ وار مدنی مذاکرے میں امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عاشقانِ رسول کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات عطا فرمائے نیز ہفتہ وار مدنی مذاکرے کے بعد عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی میں ہی خصوصی مدنی مذاکرے کا بھی سلسلہ ہو اجس میں خوش نصیب عاشقانِ رسول نے امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے حکمت بھرے مدنی پھولوں سے فیض پایا ۔ واضح رہے کہ امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عاشقانِ رسول کو اس ہفتے مکتبۃ المدینہ کا شائع کردہ رسالہ ”چھٹیاں کیسے گزاریں“ پڑھنے یا سننے کی ترغیب دلائی ہے۔ آپ بھی اس رسالے کو پڑھنے یا سننے کی نیت کرلیجئے ۔

سوال:اگر کسی کا قربانی کا جانور مَر جائے،گُم ہوجائے یا چوری ہوجائے تو کیا حکم ہے؟ جواب:بہارِ شریعت میں ہے:قربانی کا جانور مَر گیا تو غنی (یعنی صاحبِ نصاب)پرلازم ہے کہ دوسرے جانور کی قربانی کرے اور فقیر کے ذمّے دوسرا جانور واجب نہیں اور اگر قربانی کا جانور گُم ہو گیا یا چوری ہوگیا اور اس کی جگہ دوسرا جانور خرید لیا اب وہ مِل گیا تو غنی کو اختیار ہے کہ دونوں میں جس ایک کو چاہے قربانی کرے اور فقیر پر واجب ہے کہ دونوں کی قربانیاں کرے مگر غنی نے اگر پہلے جانور کی قربانی کی تو اگرچِہ اُس کی قیمت دوسرے سے کم ہو کوئی حرَج نہیں اور اگر دوسرے کی قربانی کی اور اس کی قیمت پہلے سے کم ہے تو جتنی کمی ہے اتنی رقم صَدَقہ کرے ۔ہاں اگر پہلے کو بھی قربان کردیا تو اب وہ تَصَدُّق (یعنی صَدَقہ کرنا)واجِب نہ رہا۔(بہارِ شریعت،3/342) وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

سوال:اگر بلّی مُرغی پر جھپٹّا(جَھ۔پَٹ۔ٹا) مار کر اس کا سَر کھاجائے اور مرغی تڑپ رہی ہو تو اسے کس طرح ذَبْح کریں؟ جواب:بہارِ شریعت میں ہے:بلّی نے مُرغی کا سَر کاٹ لیا اور وہ ابھی زندہ ہے پھڑک رہی ہے ذبح نہیں کی جاسکتی۔ (بہارِ شریعت،3/320) وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

سوال:قربانی کے لئے افضل دن کون سا ہے؟ جواب:قربانی کے لئے افضل دن عید کا پہلا دن یعنی 10ذوالحجۃ الحرام ہے البتّہ 11اور 12ذوالحجہ کو بھی قربانی کرنا جائز ہے مگر 12ذوالحجہ کو غُروبِ آفتاب کے بعد قربانی نہیں کی جاسکتی۔ وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

سوال:بعض لوگ قربانی میں ایک بکرا پورے گھر کی طرف سے ذبح کردیتے ہیں تو کیا اس طرح کرنے سے پورے گھر کی طرف سے قربانی ادا ہوجائے گی؟ جواب:اگر کسی نے ایک بکرا پورے گھر کی طرف سے قربانی میں ذبح کردیا تو گھر کے کسی بھی فَرْد کی طرف سے قربانی ادا نہیں ہوگی کیونکہ ایک بکرے کی قربانی صرف ایک ہی فرد کی طرف سے ادا ہوتی ہے۔ جیسے بچوں کے اَبُّو پر قربانی واجِب ہے تو اب ایک بکرا ان کی طرف سے ہی ذبح کیا جائے گا کسی اور کی اس میں نیّت نہیں کی جائے گی اور اگر بچوں کی امّی پر بھی قربانی واجب ہے تو اب دونوں کی طرف سے دو بکرے الگ الگ ذبح کئے جائیں گے کیونکہ ایک بکرا دونوں کی طرف سے قربانی میں ذبح نہیں کیا جاسکتا، یہی مسئلہ بھیڑ اور دُنبے (Sheep) کا بھی ہے۔ وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

سوال:حضرتِ اسرافیل علیہِ السَّلام کے ذمّے کیا کام ہیں؟ جواب:حضرتِ سیّدنا اسرافیل علیہِ الصّلٰوۃ و السَّلام صور پھونکیں گے اس کی تفصیل بہارِ شریعت میں کچھ اس طرح ہے: جب (قیامت کی ) نشانیاں پوری ہو لیں گی اور مسلمانوں کی بغلوں کے نیچے سے وہ خوشبودار ہوا گزرلے گی جس سے تمام مسلمانوں کی وفات ہوجائے گی، اس کے بعد پھر چالیس برس کا زمانہ ایسا گزرے گا کہ اس میں کسی کے اولاد نہ ہوگی، یعنی چالیس برس سے کم عُمر کا کو ئی نہ رہے گا اور دنیا میں کافر ہی کافر ہوں گے، اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا، کوئی اپنی دیوار لیستا (یعنی پلستر کرتا) ہوگا، کوئی کھانا کھاتا ہوگا، غرض لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے کہ دفعۃً (یعنی اچانک) حضرتِ اسرافیل علیہِ السَّلام کو صُور پھونکنے کا حکم ہوگا، شُروع شُروع اس کی آواز بہت باریک ہوگی اور رفتہ رفتہ بہت بلند ہوجائے گی، لوگ کان لگا کر اس کی آواز سنیں گے اور بے ہوش ہو کر گِر پڑیں گے اور مَر جائیں گے، آسمان، زمین، پہاڑ، یہاں تک کہ صُور اور اسرافیل اور تمام ملائکہ فَنا ہو جائیں گے، اُس وقت سوا اُس واحدِ حقیقی(یعنی اللہ جَلَّ جَلَالُہ) کے کوئی نہ ہوگا، وہ فرمائے گا:”آج کس کی بادشاہت ہے؟“ کہاں ہیں جَبّارین؟ کہاں ہیں متکبّرین؟ مگر ہے کون جو جواب دے، پھر خود ہی فرمائے گا: (پ 24، المؤمن: 16) ”صرف اللہ وَاحِدِ قَہَّار کی سلطنت ہے۔“ پھر جب اﷲ تعالٰی چاہے گا، اسرافیل کو زندہ فرمائے گا اور صُور کو پیدا کرکے دوبارہ پھونکنے کا حکم دے گا، صور پھونکتے ہی تمام اوّلین و آخرین، ملائکہ و اِنس و جن و حیوانات (یعنی جب دوسری بار صُور پھونکا جائے گا تو اس میں تمام فرشتے، انسان، جنّات اور جانور) موجود ہوجائیں گے۔ سب سے پہلے حضورِ انور صلَّی اﷲ تعالٰی علیہ وسلَّم قبرِ مُبارک سے یوں برآمد ہونگے (یعنی باہر تشریف لائیں گے) کہ دَہنے (یعنی سیدھے) ہاتھ میں صدیقِ اکبر کا ہاتھ، بائیں ہاتھ میں فاروقِ اعظم کا ہاتھ رضی اﷲ تعالٰی عنھمَا، پھر مکّۂ معظّمہ ومدینۂ طیبہ کے مَقَابِر (یعنی قبرستانوں) میں جتنے مسلمان دفن ہیں، سب کو اپنے ہمراہ لے کر میدانِ حشر میں تشریف لے جائیں گے۔(بہارِ شریعت، 1/127،129) وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں خصوصی مدنی مذاکرے کا اہتمام کیا گیا جس میں دار الافتاء اہلسنّت کے مفتیانِ کرام ، جامعۃ المدینہ کے اساتذہ اور درجہ ٔ دورہ حدیث شریف کے طلبۂ کرام نے شرکت کی سعادت حاصل کی۔ امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے شرکا کو علم و حکمت سے معمور مدنی پھولوں سے نوازا جبکہ درجۂ دورہ حدیث شریف کے طلبہ کرام نے امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ساتھ کھانا کھانے کا شرف بھی حاصل کیا۔