۔کسی بھی چیز کے حصول کے لیے اس کی اہمیت کا اندازہ ہونا بہت ضروری ہے،لہذا تقویٰ حاصل کرنے کے لیے بھی اس کی اہمیت کا اندازہ ہونا ایک اہم چیز ہےاس لیے ابتدا میں ہی تقویٰ کی اہمیت کو جاننا چاہیے۔

تقویٰ اختیار کرنے والوں کی کیا شان ہے کہ ایک بار نہیں بار بار اللہ عزوجل نے متقین سے محبت کا بیان قرآن پاک میں فرمایا: اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ(۴) ترجمہ کنزالالعرفان۔ بے شک اللہ پرہیزگاروں سے محبت فرماتا ہے۔( 74 توبہ آیت 4)

اور متقین کے لیے انعامات کا ذکر بھی کیا گیا ہے ۔اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِیْنٍۙ(۵۱) ترجمہ کنزالعرفان ۔بیشک ڈروالے امن والی جگہ میں ہوں گے۔( دخان ، آیت51)

ان آیات کو پیش نظر رکھ کر تقویٰ حاصل کرنا قدرے آسان ہوگا کیونکہ ان کے ذریعے تقویٰ کی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔

2۔ تقویٰ حاصل کرنے کا دوسرا ذریعہ تقویٰ پر مطالعہ بھی ہے جیسا کہ امام غزالی علیہ الرحمہ کے یہ قول کا مطالعہ بھی حصول تقویٰ میں مددگار ہے کہ (دونوں جہاں کی ہر بھلائی اور سعادت تقویٰ میں پوشیدہ ہے)۔ )منہاج العابدین ص 123 مکتبہ المدینہ(

یہ ایک قول ہی تقویٰ حاصل کرنے میں کافی مددگار ہے تو اندازہ لگائیے کہ تقویٰ پر مستقل باب کتنا مفید ہوگا۔

نوٹ:تقویٰ پر مطالعے کے لیے منہاج العابدین میں تقویٰ کا باب مفید ہے٠

3۔ حصولِ تقویٰ کا تیسرا اہم ترین ذریعہ مدنی انعامات بھی ہیں۔ (امیر اہل سنت نے جس کا مقصد ہی تقویٰ بیان فرمایا) مدنی انعامات پرہیز گاری حاصل کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہیں۔ اس میں اعمال کا محاسبہ کیا جاتا ہے جوکہ بزرگان دین کے اعمال میں سے ایک ہے اور دنیاوی اصول بھی ہے کہ دکاندار کامیاب وہی ہے جو اپنی دکان و کاروبار کا محاسبہ کرتا رہے تو اس کا حساب کرنا اس کو مفید ہوتا ہے ۔ اس پر ایک روایت ملاحظہ ہو :

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے:اے لوگو! اپنے اعمال کا حساب لو اس سے پہلے کہ (قیامت آجائے اور) ان کا احساب لیا جائے۔ ( احیا العلوم الدین کتاب المراقبة ۳۸۰/4،دارالکتب علمیہ بیروت 2008)

مدنی انعامات کی تو کیا بات ہے کہ اعمالِ بزرگان دین سے تو ہے ہی اس کے ضمن میں اس کے دنیاوی فوائد بھی موجود ہیں جن میں سےایک عرض کرتا ہوں۔ہر پیر شریف کا روزہ (یا رہ جانے کی صورت میں کسی بھی دن)معدے کی تکالیف اور بیماریوں میں مفید ہے کہ روزہ رکھنے سے نظام ہضم بہتر ہوگا۔(رسالہ مدنی انعامات ص 33 مکتبہ المدینہ)معلوم ہوا کہ تقویٰ حاصل کرنے میں مدنی انعامات پر عمل مفید و معین(مددگار ) ہے۔

4۔تقویٰ حاصل کرنے کا چوتھا اور اہم ذریعہ پیر کامل بھی ہے،کہ پیر کی صحبت و تربیت سے بھی تقویٰ حاصل ہوتا ہے۔جس پر مفتی احمد یار خان علیہ الرحمہ نے ایک مثال سے سمجھایا۔فرماتے ہیں۔ دل گویا پتہ ہے دنیا بڑا میدان اور صحبتیں تیز ہوائیں، اگر یہ پتہ کسی بھاری پتھر کے نیچے آجائے تو ہواؤں کے زور سے محفوظ رہتا ہے اگر ہم گنہگار کسی شے کی پناہ میں آجائیں تو ان شا ء اللہ بے دینی سے محفوظ رہیں گے۔(مراة المناجیح ج 1 ص 104)

بفضل خدا امید ہے ان باتوں پر عمل تقویٰ حاصل کرنے میں مددگار ہوگا اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ