میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں ہر اس چیز اور کام سے بچنے کا نام تقوی ہے جس
سے دین میں نقصان پہنچنے کا خوف و اندیشہ ہو۔ (منہاج العابدین، ص ۶۰)
تقوی
وپرہیزگاری وہ عظیم وصف ہے جس کی نصیحت اللہ پاک عزوجل نے تمام اگلوں پچھلوں کو
فرمائی ہے ، پارہ :۴ سورہ النساء کی آیت نمبر : ۱۳۱ میں ارشاد فرماتا ہے : وَ لَقَدْ وَصَّیْنَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ
مِنْ قَبْلِكُمْ وَ اِیَّاكُمْ اَنِ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-۔تَرجَمۂ کنز الایمان: : اور بے شک تاکید فرمادی ہے
ہم نے ان سے جو تم سے پہلے کتاب دئیے گئے اور تم کو کہ اللہ سے ڈرتے رہو.
لہذا ہمیں بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے اس فرمان پر
عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اب سوال یہ ہے کہ تقوی وپرہیزگاری کیسے حاصل ہو؟
اس
ضمن میں حضرت سیدنا امام غزالی رحمۃاللہ تعالی علیہ حصول تقوی کا طریقہ بیان کرتے
ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: نفس کو پورے عزم
وثبات سے ہر معصیت اور ہر طرح کے فضول حلال سے دور رکھا جائے۔
تقوی وپرہیزگاری کے حصول کا ایک طریقہ پرہیزگاروں
کی صحبت اختیار کرنا بھی ہے لہذا ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت،اجتماعاتِ
ذکرونعت ،مدرسۃالمدینہ بالغان، اور بالخصوص شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علّامہ ابو
بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ہفتہ وار مدنی
مذاکروں شرکت کرنا بالیقین اچھوں کی صحبت پانے کا بہترین ذریعہ وتقوی وپرہیزگاری
کے حصول کا ایک طریقہ بھی ہے۔