حکایت:

منقول ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک آدمی کو خلیع بنی اسرائیل(یعنی اسرائیل کا اوباش) کہا جاتا تھا، اس لئے کہ وہ بہت فسادی آدمی تھا، ایک روز دوسرے آدمی کے پاس سے گزرا، جس کو بنی اسرائیل کا عابد کہا جاتا تھا، عابد کے سر پر بادل سایہ کئے ہوئے تھا۔

جب یہ اوباش وہاں سے گزرا تو خلیع(اوباش) نے اپنے دل میں کہا، میں بنی اسرائیل میں سے ایک اوباش آدمی ہوں اور یہ آدمی عبادت گزار ہے، اگر میں اس کے بعد بیٹھ جاؤں تو شاید اللہ پاک مجھ پر رحم کر دے، وہ اس کے پاس بیٹھ گیا،عابد نے کہایہ میرے پاس کیسے بیٹھ سکتا ہے؟

اس نے اس سے نفرت کی اور کہا کہ مجھ سے دور ہو جاؤ، اللہ پاک نے اس زمانے کے نبی علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی، ان دونوں سے کہہ دو کہ دوبارہ آغازِ عمل شروع کرو، میں نے اس اوباش کو معاف کر دیا اور عابد کا سارا عمل باطل کر دیا۔

قارئین کرام! دیکھا آپ نے کہ کس طرح سے ایک تکبرجیسے کبیرہ گناہ کی وجہ سے عابد کی ساری عبادات، نیک اعمال ضائع ہوگئے اور عاجزی اپناتے ہوئے اللہ کی رحمت پر نظر رکھتے ہوئے کس طرح سے ایک اوباش کے گناہ معاف ہو گئے۔

ہمیں بھی تکبر جیسے کبیرہ گناہ سے بچنا چاہئے، کیونکہ اسی تکبر نے ابلیس کو حضرت آدم علیہ السلام کے آگے سجدہ کرنے سے روکا تھا اور اسے کفر تک پہنچا دیا۔

تکبر ایک ایسا خطرناک عمل ہے کہ جو بندے کو کفر تک پہنچا دیتا ہے اور نیکیاں برباد کر دیتا ہے، آیئے ہمارے آخری نبی محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پانچ احادیث مبارکہ تکبر کے بارے میں پڑھتے ہیں اور نیت کرتے ہیں کہ ان شاءاللہ اس سے بچنے کی کوشش کریں گے۔

1۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تکبر حق کی مخالفت کرنے اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ، ص61، حدیث147(91))

2۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: تکبر سے بچتے رہو، کیونکہ اسی تکبر نے شیطان کو اس بات پر ابھارا تھا کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرے۔ (ابن عساکر، زحرف القاف، ذکر من اسمہ قابیل 49 /40)

3۔ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: آدمی دوسرے لوگوں کے مقابلے میں اپنی ذات کو بلند سمجھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اسے تکبر کرنے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے، پھر اسے وہی عذاب پہنچے گا، جو تکبر کرنے والوں کو پہنچا۔ (ترمذی، کتاب البرو الفلہ، باب ما جاء فی الکبر،3/403، حدیث2007)

4۔حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا، وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا اور جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ (مشکوۃ)

5۔ حضرت سیدنا عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: تکبر کرنے والے قیامت کے دن میدانِ محشر میں چیونٹیوں کی مثل لائے جائیں گے، مگر ان کی صورتیں آدمی کی ہوں گی اور ہر طرف سے ان پر ذلت کا گھیرا ہوگا اور وہ گھسٹ کر جہنم سے اس قید خانے میں ڈالے جائیں گے، جس کا نام بولس ہوگا۔ (مشکوۃ)

اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں تکبر جیسے خطرناک عمل سے بچائے۔آمین