درود
شریف کی فضیلت:
پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
ارشاد فرمایا:جس نے مجھ پر دن میں ایک ہزار مرتبہ درود پاک پڑھا، وہ مرے گا نہیں،
جب تک جنت میں اپنا ٹھکانہ نہ دیکھ لے۔ ( الترغيب والترهيب، ج 2، ص 338،
حدیث 22، فیضان سنت، فيضان ليلة القدر،ص
292)
الله
پاک ارشاد فرماتا ہے:
واذ قلنا للملکۃ اسجدو لاٰدم فسجدوا الا ابليس ابٰى واستكبر وكان من
الکفرین۔(پ
1، البقره: 34) ترجمہ
کنز الایمان: اور (یاد
کرو ) جب
ہم نےفرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے کہ
منکر ہوا اور غرور کیا اور کافر ہو گیا۔
پس جس نے بھی ابلیس کی طرح حق کے مقابل تکبر کیا،
اسے اس کے ایمان نے نفع نہ دیا، تکبرسچی بات کو جھٹلانے اور لوگوں کو حقیر جاننے
کا نام ہے۔
جب سب فرشتوں کو سجدہ کا
حکم ہوا تو ابلیس نے انکار کر دیا اور بطورِ تکبر خود کو حضرت آدم علیہ السلام سے افضل جانا اور اس جیسے
انتہائی عبادت گزار، فرشتوں کے استاد اور مقربِ بارگاہِ الہی کو سجدہ کا حکم دینا
حکمت کے خلاف ہے، اپنے اس باطل عقیدے، حکمِ الہی سے انکار اور تعظیمِ نبی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے تکبر کی وجہ سے وہ کافر ہو گیا۔
تکبر
حق کو جھٹلانے اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔
معلوم ہوا کہ جب تکبر سےاتنا مقربِ الہی شیطان
مردود قرار پا گیا، حالانکہ وہ فرشتوں کا استاد تها، تو یہ تکبرکس قدر نقصان کا
باعث ہے کہ انسان کو جہنم میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے،احادیث مبارکہ میں بھی
تکبر کی مذمت بیان کی گئی۔
1۔رسول اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے
ہیں، اللہ پاک فرماتا ہے :عظمت میراتہبند ہے اور کبر یائی میری چادر ہے تو جو ان
دو بارے میں مجھ وسے جھگڑے گا، میں اسے آگ میں ڈال دوں گا۔
امام مسلم رحمة
اللہ علیہ نے
روایت کیا ہے، حدیث میں مذكورہ لفظ منازعہ بمعنی چھیننا ہے۔
2۔رسول کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں
تمہیں جہنمیوں کے بارے میں خبرنہ دوں، ہر ناحق جھگڑا کرنے والا، اکڑ کر چلنے والا
اور تکبر کرنے والا جہنمی ہے۔ (مسلم، کتاب الجنة، باب النارید
خلھا الجبارون، ص1527، حدیث 2853)
3۔ایک مرد اپنی دو چادروں
میں فخر و غرور سے اکڑتا ہوا چلا جا رہا تھا کہ اللہ پاک نے اسے زمین میں دھنسا دیا،
پس وہ قیامت تک زمین میں دھنستا رہے گا۔ (مسلم، کتاب اللباس والزينة، باب
تحريم التبخثر، ص 1156، حدیث 2088)
4۔ظلم کرنے والوں اور تکبر
کرنے والوں کو بروزِ قیامت چیونٹیوں کی مثل اٹھایا جائے گا، لوگ انہیں روندتے ہوں
گے۔ (موسوعة
ابن ابى الدنيا، كتاب التواضع والخمول 3/578،
حدیث 224)
یعنی تکبر کرنے والے اپنے
چہرے اور قدو قامت کے اعتبار سے چھوٹے اور حقیر ہونے میں چیونٹیوں کی طرح ہوں گے۔ (مرقاة
المفاتیح 833/8،تحت الحديث 5112)
ایک بزرگ فرماتے ہیں: پہلا
گناہ جس کے سبب اللہ پاک کی نافرمانی کی گئی، تکبر ہے۔
5۔سب سے پہلے تین لوگ
جہنم میں داخل ہوں گے:
٭(ظلم
وجور کے ساتھ) زبردستی
حاکم بننے والا۔
٭وہ
مال دار جو زکوۃ ادا نہ کرتا ہو
٭متکبر
فقیر۔ (مسند
احمد، مسند ابی هریرہ 3/522، حدیث 10209)
بد
ترین متکبر:
بد ترین متکبر وہ ہے، جو
ا پنے علم کے سبب لوگوں پر تکبر کرے اور علمی فضیلت کے سبب اپنے آپ کو دل میں بڑا
جانے، بلاشبہ ایسے شخص کو اس کا علم نفع نہیں دیتا اور جو شخص آخرت کے لئے علم
حاصل کرتا ہے تو اس کا علم اس کی نفس کُشی کرتا ہے، اس کے دل کو خاشع(
انکساری کرنے والا) اور نفس کو عاجزی کرنے والا بنا دیتا ہے، ایسا ہر
شخص ہر وقت اپنے نفس کی تاک میں رہتا ہے، نفس سے دھوکا نہیں کھاتا، بلکہ ہر آن نفس
کا محاسبہ کرتا اور اس کو عیوب سے پاک کرنے میں لگا رہتا ہے اور اگر بندہ نفس کی
چالوں سے غافل ہو جائے تو یہ اسے صراط مستقیم سے ہٹا دے گا اور ہلاکت میں مبتلا کر
دے گا۔
جو شخص اظہارِ فخر اور
لوگوں پر بڑائی جتانے کے لئے علم سیکھے، نیز علمی فضیلت کی وجہ سے دیگر مسلمانوں
کو بنظرِ حقارت دیکھے اور ان سے احمقانہ سلوک کرے اور انہیں ادنٰی تصور کرے تو ایسا
شخص عظیم ترین تکبر کا شکار ہے اور جس شخص کے دل میں ذرہّ برابر بھی تکبر ہو گا،
وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ (76 کبیرہ گناہ ، ص 71)