تکبر کی تعریف: خود کو افضل ، دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے ۔
وضاحت: اِمام راغب اِصفہانی علیہ رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں
: ذٰلِکَ اَن یَّرَی الْاِنْسَانُ نَفْسَہ، اَکْبَرَ مِنْ
غَیْرِہِ یعنی تکبر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے۔(المُفرَدات
للرّاغب ص697) جس کے دل میں تکبر پایا جائے اس ے ''مُتَکَبِّر ''کہتے ہیں۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات)
(1) متکبرین کے لئےقیامت
میں رُسوائی: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے
: قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں
میں چیونٹیوں کی مانند ا ٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلّت طاری ہو گی، انہیں
جہنم کے ’’ بُولَس‘‘ نامی قید خانے کی طرف
ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی
لپیٹ میں لیکر ان پر غالب آ جائے گی، انہیں ’’طِیْنَۃُ
الْخَبَال یعنی جہنمیوں کی پیپ ‘‘پلائی جائے گی۔(جامع الترمذی، کتاب
صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی شدۃ الخ، 4/221، حدیث: 2500)
(2)اللہ کا ناپسندیدہ
بندہ: اللہ پاک متکبرین(یعنی تکبر کرنے والے)اور اترا کر چلنے والوں کو ناپسند
فرماتاہے۔(کنزالعمال،3/210،حدیث:7727)
(3) مدنی آقا صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا متکبر کے لئے اظہارِ نفرت: سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بے شک قیامت کے دن
تم میں سے میرے سب سے نزدیک اور پسندیدہ شخص وہ ہو گا جو تم میں سے اَخلاق میں سب
سے زیادہ اچھا ہو گا اور قیامت کے دن میرے نزدیک سب سے قابلِ نفرت اور میری مجلس
سے دُوروہ لوگ ہوں گے جو واہیات بکنے والے ، لوگوں کا مذاق اُڑانے والے اور مُتَفَیْہِق ہیں ۔
صحابۂ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی : یا
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! بے ہودہ بکواس بکنے والوں اورلوگوں کا مذاق اُڑانے
والوں کو تو ہم نے جان لیا مگر یہ مُتَفَیْہِق کون ہیں ؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا
: اِس سے مراد ہر تکبر کرنے والا شخص ہے۔(جامع الترمذی، ابواب البر
والصلۃ ،3/410، حدیث : 2025)
(4) بد ترین شخص: حضرتِ سیِّدُنا حُذَیفہ رضی اللہُ عنہ اِرشاد فرماتے
ہیں کہ ہم سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ ایک جنازے میں شریک
تھے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا : کیا میں تمہیں اللہ پاک کے بدترین بندے کے بارے میں
نہ بتاؤں ؟ وہ بداَخلاق اورمتکبر ہے، کیا میں تمہیں اللہ پاک کے سب سے بہترین بندے کے
بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ کمزور اورضَعیف سمجھا جانے والا بَوسیدہ لباس پہننے والا
شخص ہے لیکن اگر وہ کسی بات پر اللہ پاک کی قسم اٹھالے تو اللہ پاک اس کی قسم ضَرور پوری
فرمائے۔(المسندللامام احمد بن حنبل، 9 / 120، حدیث: 23517)
(5)اللہ کی نظرِ رحمت
سے محرومی: سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبندلٹکائے گا اللہ پاک
قِیامت کے دن اس پر نظرِ رحمت نہ فرمائے
گا۔(صحیح البخاری،کتاب اللباس،باب من جرثوبہ، من الخیلاء، 4/46،حدیث: 5788)
اللہ کریم ہمیں تکبر سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم