تمہید:

صلح کروانا ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور اللہ عزوجل نے قران کریم میں صلح کروانے کا حکم بھی ارشاد فرمایا ہے، چنانچہ پارہ 26، سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 9 میں خدائے رحمٰن عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے:

وَ اِنْ طَآىِٕفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَيْنَهُمَا١ۚ ترجمہ کنزالایمان:"اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کراؤ۔"

شانِ نزول:

اس آیت کریم کاشانِ نزول بیان کرتے ہوئے صدر الافاضل حضرت علامہ مولاناسیّد محمدنعيم الدين مراد آبادی عليہ رحمۃ الله الھادى خزائن العرفان میں فرماتے ہیں:"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دراز گوش پر سوار تشریف لے جاتے تھے، انصار کی مجلس پر گزر ہوا، وہاں پر تھوڑا سا توقف فرمایا، اس جگہ پر دراز گوش نے پیشاب کیا تو ابن ابی نے ناک بند کر لی، حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دراز گوش کا پیشاب تیرے مشک سے بہتر خوشبو رکھتا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے، لیکن ان دونوں میں بات بڑھ گئی اور ان دونوں کی قومیں آپس میں لڑ گئیں اور ہاتھا پائی تک نوبت آئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور ان میں صلح کرا دی، تو یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی، اسی طرح ایک اور مقام پر اللہ عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے:

وَ الصُّلْحُ خَيْرٌ١ؕ وَ اُحْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّ١ؕ ترجمہ کنزالایمان:"اور صلح خوب ہے اور دل لالچ کے پھندے میں ہیں۔"(پ5، النساء:128)

ایک اور جگہ صلح کی ترغیب دلاتے ہوئے ارشاد فرمایا:

اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَيْنَ اَخَوَيْكُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَؒ۱۰

ترجمہ کنزالایمان:"مسلمان، مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔"(پ29، الحجرات:10)(صلح کے فضائل، ص1)

1۔نماز، روزہ اور صدقہ سے افضل عمل:

روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:"جو شخص لوگوں کے درمیان صلح کرائے، اللہ عزوجل اس کا معاملہ درست فرما دے گا اور اسے ہر کلمہ بولنے پر ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب عطافرمائے گا اور جب وہ لو ٹے گاتوا پنے پچھلے گناہوں سے مغفرت یافتہ ہوکر لوٹے گا۔"

ایک اور حدیث پاک میں ہے، تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ فضیلت نشان ہے:"کیا میں میں تمہیں روزہ، نماز اور صدقہ سے افضل عمل نہ بتاؤں؟ صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور بتائیے؟ ارشاد فرمایا:وہ عمل آپس میں لڑنے والوں میں صلح کروا دینا ہے، کیونکہ روٹھنے والوں میں ہونے والا فساد خیر کو کاٹ دیتا ہے۔"(صلح کے فضائل، ص2)

دو مسلمانوں میں صلح کروانے اور انہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے خلافِ واقع بات(یعنی جھوٹی بات) کہہ سکتے ہیں، مثلاً ایک کے سامنے جا کر اس طرح کہنا کہ وہ تمہیں اچھا جانتا ہے، تمہاری تعریف کرتا ہے یا اس نے تمہیں سلام کہا ہے، پھر اسی طرح دوسرے کے پاس جا کر بھی اسی قسم کی خلافِ واقع باتیں کرے، تا کہ ان دونوں میں بغض و عداوت کم ہو اور صلح ہو جائے۔

فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"تین باتوں کے سوا جھوٹ بولنا جائز نہیں:

1،خاوند اپنی بیوی کو راضی کرنے کے لئے کوئی بات کہے۔

2،جنگ کے موقع پر جھوٹ بولنا۔

3،لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولنا"۔( صلح کے فضائل، صفحہ نمبر5)