عبید
فہیم خان (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ لانڈھی کراچی،
پاکستان)
مسلمانوں اللہ کا شکر ہے کہ اللہ پاک نے مسلمانوں کے درمیان
ازواجی تعلقات رکھے مسلمان مرد وہ نکاح کے ذریعے عورت سے اپنی حاجات کو پورا کر
سکتا ہے اور امت مسلمہ میں اضافہ کر سکتا ہے اور میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے ڈھال
ہونا چاہیے مرد کے اپنی بیوی پر بہت حقوق ہیں اور عورت کے اپنے شوہر پر بھی بہت
حقوق ہیں ، تفسیر صراط الجنان میں وارد ہوتا ہے: شوہر پر بیوی کے چند حقوق یہ ہیں:
(1) خرچہ دینا (2) رہائش مہیا کرنا (3) اچھے طریقے سے
گزارہ کرنا (4) نیک باتوں حیاء اور پردے کی تعلیم دیتے رہنا (5) ان کی خلاف ورزی
کرنے پر سختی سے منع کرنا (6) جب تک شریعت منع نہ کرے ہر جائز بات میں اس کی دلجوئی
کرنا (7) اس کی طرف سے پہنچنے والی تکلیف پر صبر کرنا اگرچہ یہ عورت کا حق نہیں۔
اور مسلمانوں یہ تو عورت کے حقوق ہیں اور عورت پر مرد کے
حقوق بھی ہے بیوی پرشوہر کے چند حقوق یہ ہیں: (1)ازدواجی تعلقات میں مُطْلَقاً
شوہر کی اطاعت کرنا (2) اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا (3) اس کے مال کی حفاظت
کرنا (4) ہر بات میں اس کی خیر خواہی کرنا (5) ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی
چاہنا (6) اسے اپنا سردار جاننا (7) شوہر کونام لے کر نہ پکارنا (8) کسی سے اس کی
بلا وجہ شکایت نہ کرنا (9) اور خداتوفیق دے تو وجہ ہونے کے باجود شکایت نہ کرنا
(10) اس کی اجازت کے بغیر آٹھویں دن سے پہلے والدین یا ایک سال سے پہلے دیگر محارم
کے یہاں نہ جانا (11) وہ ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کرکے منانا۔(فتاوی رضویہ،
۲۴/۳۷۱، ملخصاً)
بیوی کو اپنے شوہر کی ہر نیک کو جائز بات ماننی چاہیے اور
شوہر کو بھی چاہیے اپنی بیوی کے ساتھ نرم مزاج رکھے میں اپنے کالم کا ختم ان لفظوں
سے کرتا ہوں کہ عورت کو چاہیے اپنے شوہر کی عزت کریں اور اس کا ادب کرے اور مرد کو
بھی یہی چاہیے ۔