حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کی نافرمانیاں
حضرت شعیب علیہ السلام اللہ کی طرف سے
بھیجے ہوئے نبی تھے آپ علیہ السلام مدین میں رہتے تھے مدین کے بارے میں فرمایا گیا
کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ایک صاحب زادے
جن کا نام مدیان تھا ان کی اولاد اس شہر میں آباد ہوگی اس لئے اسے مدین کہا گیا ۔ آپ
علیہ السلام بھیڑ بکریاں پالتے اور انہیں بیچ کر روزی کماتے تھے۔ حضرت شعیب علیہ السلام
اللہ پاک کی عبادت میں دن رات مشعول رہتے اور لوگوں کو تبلیغ دین کرتے آپ علیہ السلام
فرماتے اے قوم اللہ پاک کی بندگی کرو اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں اور حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم میں بہت سی برائیاں
تھیں۔
1.جھوٹ بولتے تھے۔ 2 لوگوں کا حق غضب کرتے تھے۔ 3 کمزوروں کا مال لیتے تھے 4 بتوں کی پوجا کرتے تھے5 زمین پرفساد
برپا کرتے تھے، 6ناپ تول میں کمی کرتے تھے۔اگر کوئی چیز دینا چاہتے تھے تو کم کر لیتے
اور لینا چاہتے تھے تو زیادہ کر لیتے اس قوم کو راہ راست پر لانے کے لیے اللہ پاک نے
حضرت شعيب علیہ السلام کو مبعوث فرمایاآپ علیہ السلام لوگوں کو نیک اعمال کرنے کی تلقین
کرتے جب کسی سے بات کرتے تو سلجھے اور اچھے انداز میں کرتے آپ علیہ السلام وعظ و نصیحت
کرتے تو اس طرح کرتے کہ معمولی سوچ رکھنے والا بھی بہت متاثر ہوتا۔ حضرت شعیب علیہ السلام جن جن باتوں کی تبلیغ کرتے تھے اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ شعیب علیہ السلام
کی قوم تجارت کا پیشہ کرتی تھی۔وہ تجارت میں بددیانتی کرتی تھی وہ ناپ تول میں کمی
کرتی تھی حضرت شعیب علیہ السلام نیکی کی تلقین
کرتے تووہ آپ کی بات نہ مان کرآپ کے دشمن بن گئے قوم نے حضرت شعیب علیہ السلام کی تمام تر باتوں کو جھٹلایا حضرت شعیب علیہ السلام
مایوس ہو کر ان کے رویے سے خفا ہو کر بستی سے نکل گئے اس کے بعد ان پر اللہ کا عذاب
آیا ایک دل ہلا دینے والی آفت نے ان کو گھیر لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے قرآن مجید میں سورۃ
الاعراف میں حضرت شعیب علیہ السلام کو مبعوث فرمانے کا تذکرہ ہے ۔اللہ پاک نے سورۂ حجر میں حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کے واقعہ کے بعد فرمایا: " اور مدین کے رہنے والے یعنی(حضرت
شعیب علیہ السلام)بھی ظالم تھے تو ہم نے ان سے بدلہ لیا اور یہ دونوں شہر کھلے راستے
پر موجود ہیں۔(سورة الحجر٫15
78, 79) حضرت شعیب علیہ السلام
کی قوم کی نافرمانیاں عروج پر تھیں وہ سمجھاتے قوم کو کہ ایک اللہ کی عبادت کرو، ناپ
تول میں کمی نہ کرو اور فساد اور خرابی پیدا
نہ کرو۔
حضرت شعیب علیہ السلام
کے درس سے ہمیں معلوم ہوا کہ لوگوں کو دھوکا دینا اور چیزوں میں ملاوٹ کرنا نیز ناپ
تول میں کمی کرنا سخت اخلاقی جرائم ہیں حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم انہی جرائم کی
مرتکب تھی لہٰذا آپ علیہ السلام کی مصلحانہ کوششوں کی ناکامی پر سخت عذاب کا شکار ہو
ئی۔ ارشاد باری ہے: ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے کہ جب لوگوں سے ناپ
کرلیتے ہو تو پورا پورا لیتے ہو اور جب انہیں ناپ تول کردیتے ہو تو کم کرتے ہو (المطففین1-2-3)