جنہوں نے جنم لیا اور بالآخر موت نے انہیں اپنی آغوش
میں لے کیا ان کا نام و نشان تک مٹا دیا گیا لیکن جنہوں نے دینِ اسلام کی بقا و سر بلندی کے لیے اپنی جان ،مال ، او ر اولاد
کی فربانیاں دیں اور جن کے دلی جذبات اسلام کے نام پر مر
مٹنے کے لیے ہمہ وقت پختہ تھے، تاریخ کے اوراق پر انکے تذکرے سنہری حروف سے کندہ
ہیں ۔ ان اکابرین کے کارناموں کا جب جب ذکر کیا جاتا ہے ، دلوں پر رقت کی کیفیت
طاری ہو جاتی ہے اور ان کی شہادت کے واقعات آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں،
بالخصوص جب کبھی شہادتِ امام عالی مقام امام حسین اور آپ کے رفقاء نے جس شان کے ساتھ اسلام کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے تاریخ اس کی مثال بیان کرنے
سے قاصر ہے ان حضرات نے شہادت کا جام پینا
تو گوارہ کیا مگر شوکتِ اسلام پر حرف نہ
آنے دیا۔
شہید کی
تعریف:
اصطلاحِ فقہ میں شہید اس مسلمان عاقل ، بالغ اور طاہر کو کہتے جو بطور ظلم کسی
آلۂ جارِحَہ (زخم لگانے والے آلے ) سے قتل کیا گیا ہو اور اس کے قتل سے مال بھی
واجب نہ ہوا ہو یا معرکۂ جنگ میں مردہ یا زخمی پایا گیا اور دنیا سے نفع نہ اٹھایا
ہو ۔
(بہارِ شریعت ،جلد 1 ، حصّہ 4 ، شہید کا بیان ، ص
860)
شہادت کے
فضائل:
شہادت کے بے شمار فضائل قرآن و حدیث میں آئے ہیں اور اس کا بہت زیادہ ثواب ہے ،شہید کی ارواح کو سبز پرندوں کے قالب عطا کئے جاتے ہیں، وہ
جنتی نہروں پر سیر کرتے پھرتےہیں ،جنتی میوے کھاتے ہیں، طلائی قنادیل جو زیر عرش
معلّق ہیں ان میں رہتے ہیں ، شہید زندہ ہوتے ہیں، اور زندوں کی طرح کھاتے پیتے عیش
کرتے ہیں ۔چنانچہ اللہ تعالی ارشاد فرما تا ہے:
(1) شہید زندہ ہوتے
ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے:
وَ
لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌؕ-بَلْ
اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ ترجمہ کنز الایمان: اور جو خدا کی راہ میں مارے
جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں ہاں تمہیں خبر نہیں ۔ (البقرہ
: 154)
وَ
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ
سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًاؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ
عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ہرگز انہیں مردہ نہ خیال
کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں۔ (البقرۃ : 169)
(3)شہید کی آرزو:
شہادت کی اُخروی سعادت اور بلندی کا اندازہ پیارے آقا مدینے
والے مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اس فرمان سے لگایا جا سکتا ہےجس میں
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خود اس کی تمنا فرمائی چنانچہ حضرت عبد الرحمٰن بن ابن ابی عمیرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایاکوئی مسلمان جان جسے اللہ تعالیٰ قبض فرمائے ایسی نہیں جو تمہاری طرف لوٹنا چاہے اگر چہ اس کے لئے
دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں ہو جائیں سوائے شہید کے۔
ابن ابی عمیرہ
فرماتے ہیں رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرما یا مجھے اللہ کی راہ میں مارا جانا(شہید کیا جانا)
اس سے زیادہ پیارا ہے کہ میری مِلک اون والے( دیہاتی) اور ڈھیلے والے (شہری) ہوں۔
(یعنی مقصد یہ ہے کہ تمام جہاں کی بادشاہت
سے اللہ کی راہ میں شہید ہونا مجھے زیادہ پیارا ہے) (مراۃ المناجیح، الحدیث :3657، ج 5 ص 473 مطبوعہ قادری پبلشرز 2009ء)
(4)
شہید کے لیےشہادت کا ثواب:
شہید کو کتنا ثواب ملتا ہے اس بارے میں حدیث مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں ہے جو کہ حضرت سیدنا مقدام بن مَعدِی رضی اللہُ
عنہ سے روا یت ہے کہ رسو ل اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:" بیشک اللہ عزوجل شہید کو چھ انعام عطا فرماتاہے:(1) اس کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اس کی مغفرت
فرما دیتا ہے اور جنّت میں اسے اس کا ٹھکانا دکھا دیتا ہے۔
1۔ اسے عذاب ِ
قبر سے محفوظ فرماتا ہے۔
2۔ قیامت کے دن
اسے بڑی گھبراہت سے امن عطا فرمائے گا۔
3۔ اس کے سر پر
وقار کا تاج رکھے گا جس کا یاقوت دنیا اور اس کی ہر چیز سے بہتر ہوگا۔
4۔ اس کا حوروں میں سے 72 حوروں کے ساتھ نکاح کرائے گا۔
5۔ اس کی 70 رشتہ
داروں کے حق میں شفاعت قبول فرمائے گا۔
(مراۃ المناجیح، الحدیث:3657، ج 5، ص 458 مطبوعہ
قادری پبلشرز 2009ء)
(5) تما م گناہوں کا کفّارہ:
حضرت عبد اللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا کہ:" اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل(شہید) کیا جانا قرض کے علاوہ ہر گناہ
کو مٹا دیتا ہے۔
(صحیح مسلم کتاب الامارۃ، باب من قتل فی سبیل اللہ۔۔۔ الخ ،
الحدیث 1886، ص1047، فضانِ چہل احادیث ص 84 مطبوعہ : مکتبۃ المدینہ دعوتِ اسلامی)
بیشک راہِ خدا میں شہید ہونا قرض کے سوا ہر گنا ہ کا
کفارہ بن جاتا ہے امام جلال الدین سیوطی نے اشعۃ اللمعات ج3 ص357 پر بیان کیا کہ سمندر کے شہید اس سے مستثنیٰ ہیں کیوں کہ ان کی
شہادت قرض کا بھی کفارہ بن جاتی ہے۔
(6) شہادت طلب کرنے کا ثواب:
حضرت سہل بن حنیف رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا:" جوشخص
اللہ سے سچے دل سے شہادت طلب کرے تو اللہ تعالی اسے شہید کا مرتبہ عطا فرما دیتا ہے اگر چہ اپنے بستر پر مرے۔
( سنن ابن ماجہ کتاب الجہاد ،باب قتل القتال فی سبیل اللہ، الحدیث 2797،ج3ص359)