عبد
اللہ فراز عطاری
( درجہ رابعہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور)
اصطلاح
فقہ میں شہید اس مسلمان عاقل بالغ طاہر کو
کہتے ہیں جو بطور ظلم کسی آلۂ جارحہ سے
قتل کیا گیا اور نفس قتل سے مال نہ واجب ہوا ہو اوردنیا سے نفع نہ اٹھایا ہو۔
شہادت صرف اسی کا نام نہیں کہ جہاد میں قتل کیا جائے بلکہ ایک حدیث
میں فرمایا: اس کے سوا سات شہادتیں
اور ہیں ۔ (۱) جو طاعون سے
مرا شہید ہے۔ (۲) جو ڈوب کر
مرا شہید ہے۔ (۳) ذات الجنب میں مرا شہید ہے۔ (۴) جو
پیٹ کی بیماری میں مرا شہید ہے۔ (۵) جو جل کر مرا
شہید ہے۔ (۶) جس
کے اوپر دیوار وغیرہ ڈہ پڑے اور مر جائے شہید ہے۔ (۷) عورت کہ بچہ
پیدا ہونے یا کوآرے پن میں مر جائے شہید
ہے۔‘‘ (بہار شریعت)
ان کے سوا اور بہت صورتیں ہیں جن
میں شہادت کا ثواب ملتا ہے، امام جلال الدین
سیوطی وغیرہ ائمہ نے ان کو ذکر کیا ہے، بعض یہ ہیں ۔ (۹) سِل کی بیماری
میں مرا (۱۰) سواری سے گِر
کر یا مر گی سے مرا (۱۱) بخار میں مرا (۱۲) مال یا (۱۳) جان یا (۱۴) اہل یا (۱۵) کسی حق کے
بچانے میں قتل کیا گیا (۱۶) عشق میں مرا بشرطیکہ پاکدامن ہو اور چھپایا ہو۔ (۱۷) کسی درندہ نے
پھاڑ کھایا۔ (۱۸) بادشاہ
نے ظلماً قید کیا یا (۱۹) مارا
اور مر گیا (۲۰) کسی
موذی جانور کے کاٹنے سے مرا (۲۱) علم
دین کی طلب میں مرا (۲۲) مؤذن کہ طلب
ثواب کے لیے اذان کہتا ہو (۲۳) تاجر
راست گو (۲۴) جسے سمندر کے
سفر میں متلی اور قے آئی (۲۵) جو اپنے بال بچوں کے لیے سعی کرے، ان میں امر الہی قائم کرے اور انہیں حلال کھلائے (۲۶) جو ہر روز پچیس
بار یہ پڑھے اَللّٰھُمَّ
بِارِکْ لِیْ فِی الْمَوْتِ وَفِیْمَا بَعْدَ الْمَوْتِ ۔ (۲۷) جو چاشت کی
نماز پڑھے اور ہر مہینے میں تین روزے رکھے
اور وتر کو سفر و حضر میں کہیں ترک نہ کرے۔ (۲۸) فسادِ اُمّت
کے وقت سنت پر عمل کرنے والا، اس کے لیے سو شہید کا ثواب ہے۔ (بہار شریعت)
قران مجید میں اللہ
پاک فرماتا ہے : اور
جو اللہ کی راہ میں مارے گئے اللہ ہرگز ان کے
عمل ضائع نہ فرمائے گا۔ جلد اُنہیں راہ دے گا اور اُن کا کام بنادے گا
اور اُنہیں جنت میں لے جائے گا انہیں اس کی پہچان کرادی ہے ۔ (سورہ
محمد، آیت: 4 سے 6)
ایک اور جگہ پر فرمایا :جو اﷲ (عزوجل) کی راہ
میں قتل کیے گئے، انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں مگر تمہیں خبر نہیں ۔
اس کے علاوہ احادیث میں بھی
شہید کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں،یہاں ان میں سے دو احادیث ملاحظہ
ہوں ۔
(1) حضرت مِقْدام بن مَعدیکَرِب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا:
: اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں
شہید کی چھ خصلتیں ( یعنی درجے) ہیں،(1) پہلی ہی دفعہ میں
اسے بخش دیا جاتا ہے۔(2) اسے جنت کا ٹھکانا دکھادیا جاتا ہے(3) اسے قبر
کے عذاب سے امان دی جاتی ہے اور وہ بڑی گھبراہٹ سے امن میں رہے
گا۔(4) اس کے سر پر عزت کا تاج رکھا جائے گا جس کا ایک یا قوت دنیا اور دنیا
کی چیزوں سے بہتر ہوگا۔ (5) 72حورِعِین سے اس کا نکاح کیا جائے گا
۔(6) او راس کے 70 قریبی رشتہ داروں کے بارے میں اس کی
شفاعت قبول کی جائے گی۔
(2) حضرت قیس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہےرسولِ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: شہید کو چھ خصلتیں عطا کی جاتی ہیں (1)اس کے
خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی ا س کے گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں ۔ (2)اسے جنت کا
ٹھکانا دکھادیا جاتا ہے۔ (3)حورِ عِین سے اس کا نکاح کیا جائے
گا۔(4،5) بڑی گھبراہٹ اور قبر کے عذاب سے امن میں رہے گا۔ (6)اسے ایمان
کا حُلّہ پہنایا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں دین
کی سمجھ اور دین کے لیے مر مٹنے کا جذبہ عطا فرمائے ۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم