شہادت ایک عظیم مرتبہ اور بہت بڑا مقام ہے۔قرآن و حدیث میں شہادت کے بہت سارے فضائل وارد ہوئے ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔

آیت مبارکہ :

وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ(۱۵۴) ترجمہ : اور جواللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں اس کا شعور نہیں ۔(سوره بقره ، ۱۵۴)

اس آیت میں شہداء کو مردہ کہنے سے منع کیا گیا نہ زبان سے مردہ کہنے کی اجازت ہے نہ دل میں۔

شہادت کے متعلق احادیث مبارکہ :

شہادت سے محبت:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ہے میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میں اللہ کی راہ میں شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر شہید کیا جاؤں۔

(صحیح بخاری ،جلد 1، ص 392 مطبوعہ نور محمد اصح المطابع کراچی 1381ھ)

سب سے پہلے جنت میں داخلہ:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر تین قسم کے لوگ پیش کئے گئے جو سب سے پہلے جنت میں جائیں گے شہید، پاک دامن اور وہ غلام جس نے اچھی طرح اللہ تعالی کی عبادت کی اور اپنے مالکوں کی خیرخواہی بھی کی۔

(جامع ترمذی ج 4،ص 176،الحدیث 1642،مطبوعہ دار احیاء التراث العربی بیروت)

جنتی نعمتیں:حدیث شریف میں ہے کہ شہداء کی روحیں سبز پرندوں کے بدن میں جنت کی سیر کرتی اور وہاں کے میوے اور نعمتیں کھاتی ہیں۔(شعب الایمان 115/7 الحدیث : 9686)

حکمی شہدا:حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام سے پوچھا تم لوگ کس چیز کو شہادت شمار کرتے ہو ؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ کی راہ قتل ہونے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل فی سبیل اللہ کے علاوہ شہادت کی سات قسمیں ہیں طاعون میں مرنے والا شہید ہے، نمونیے میں مرنے والا شہید ہے ،پیٹ کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے،جل کر مرنے والا شہید ہے،کسی چیز کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے،اور حاملہ درد زہ میں مبتلا ہو کر مر جائے تو شہید ہے۔(سنن داؤد، ج 2،ص 87)