طلحٰہ خان عطاری ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان
خلفائے راشدین بحریہ ٹاؤن راولپنڈی)
اصطلاح فقہ میں
شہید اس مسلمان عاقل بالغ طاہر کو کہتے ہیں جو
بطورِ ظلم کسی آلہٕ جارحہ سے قتل کیا گیا اور نفسِ قتل سے مال نہ واجب ہو ا ہو اور دنیا سے نفع نہ اٹھا یا ہو ۔
(
الدر المختار ،ج ٣ ، ص ١٨٧ - ١٨٩ )
شہادت کے بے
شمار فضائل ہیں جن میں سے چند ایک مندرجہ ذیل ہیں :
شہید زندہ ہوتا ہے :
اللہ فرماتا ہے : وَ لَا
تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ
وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ(۱۵۴) ترجمہ
کنزالعرفان : اور جواللہ کی راہ میں مارے
جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں
لیکن تمہیں اس کا شعور نہیں ۔ ( پارہ ٢ ، سورہ بقرہ : ١٥٤ )
گناہ معاف :
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ ” دَین کے علاوہ شہید کے
تمام گناہ بخش دیے جائیں گے ۔
( صحیح مسلم ، الحدیث : ١٨٨٦ ، ص ١٠٤٦ )
شفاعت کا حق :
حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا کہ شہید اپنے اہل ِ خانہ میں سے ستر لوگوں کی شفاعت کرے گا۔ ( سنن ابو داؤد ، الحدیث : ٢٥٢٢ ، ج ٣ ، ص ٢٣ )
خون پاک : شہید فقہی ( یعنی وہ جسے غسل نہیں دیا جاتا ) کا خون جب تک اس
کے بدن سے جدا نہ ہو پاک ہے ۔ ( الفتاوی الھندیہ ، الفصل الثانی ، ج ١ ، ص٤٦ )
جنت کی سیر : روایت ہے مسروق رضی اللہ
عنہ سے فرماتے ہیں کہ ہم نے عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کےمتعلق
پوچھا کہ اللہ کی راہ میں مقتولوں کو مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں اور روزی دیے
جاتے ہیں۔۔ الخ ۔ فرمایا : ہم نے اس کےمتعلق پوچھا تو فرمایا کہ روحیں سبز پرندوں
کے پوٹوں میں ہوتی ہیں ان کے لیے عرش میں قندیلیں لٹک رہی ہیں جنت میں جہاں چاہتی
ہیں جاتی ہیں پھر ان قندیلوں کی طرف لوٹ آتی ہیں۔ ( مراة المناجیح ، الحدیث : ٣٦٢٩
، ج ٥ ، ص ٤٤٠ )
اللہ تعالٰی ہمیں بھی شہادت والی موت سے سرفراز فرمائے ۔ آمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم