محمد اویس
طارق عطاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان عطار سخی حسن، کراچی پاکستان)
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم وہ خوش نصیب اشخاص ہیں جو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
صحبت یا زیارت سے مشرف ہوئے اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لائے
اور ایمان کی حالت میں وصال فرمایا۔ ان حضرات کی شان اللہ و رسول نے بیان فرمائی
ہے ۔ ان حضرات کے حقو ق بہت ہیں جن میں سے 5 درج ذیل ہیں :۔
پہلا حق صحابۂ کرام کی پیروی کرنا :صحابۂ کرام کی پیروی ہمارے لئے ذریعہ نجات ہے ۔ حضور اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام
کی پیروی کرنے کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے : میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان
میں سے جس کی پیروی کروگے ہدایت پاؤ گے۔ ( جامع بیان العلم، ص 361 ،حدیث: 975) اس
حدیث پاک میں رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام کی پیروی کو
ہدایت کا معیار فرمایا ہے ۔
اسی طرح ایک اور حدیث میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ
فرماتے تھے : تم ان کی فضیلت پہچانو ۔ اور
ان کے طریقے کی پیروی کرو ۔ اور جس قدر طاقت ہو تم ان کے اخلاق اور سیرتوں کو اختیار کرو۔ اس لئے کہ وہ سیدھے پر تھے ۔( مشکوۃ
شریف ، کتاب الایمان )
دوسرا حق صحابۂ کرام کی عزت کرنا :صحابۂ کرام کی عزت کرنا ہم پر ضروری ہے کہ انہیں کی وجہ سے
آج ہمارے پاس قراٰن کریم کتاب کی شکل میں موجود ہے ۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے صحابہ کی عزت کرنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہےکہ میرے صحابہ کی
عزت کرو کیونکہ وہ تم میں بہترین لوگ ہیں ۔ ( الاعتقاد للبیھقی، ص 320)
ایک اور حدیث پاک
میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام کی عزت کرنے کا حکم ارشاد
فرمایا: حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رفعت نشا ن ہے کہ خبردار میرے صحابہ تم میں بہترین ہیں
انکی عزت کرو۔ ( المعجم الاوسط ،حدیث: 6405)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! ہمیں صحابۂ کرام کی عزت دل
کی گہرائیوں سے کرنی چاہئے ۔
تیسراحق صحابۂ کرام سے محبت کرنا :صحابۂ کرام سے محبت کرنا ہم پر ضروری ہے کیونکہ انہوں نے
ہی ہمیں رسول اللہ کی محبت کرنا سکھائی ہے ۔
انصار سے محبت نہ کرے گا مگر مؤمن اور ان سے دشمنی نہ کرے
گا مگر منافق ۔ تو جس نے ان سے محبت کی اللہ پاک اس سے محبت کرے گا اور جس نے ان
سے بغض رکھا اللہ پاک اس سے ناراض ہو ۔(
بخاری ، 2/ 555 ،حدیث: 3783)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! اس حدیث پاک میں رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انصار ( کہ جو صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم میں سے
وہ صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم ہیں جنہوں
نے مکے سے ہجرت کرکے آنے والے صحابہ کو
اپنے مال میں سے نصف حصہ دیا ) کی محبت کو مؤمن کی پہچان ارشاد فرمایا اور انصار
سے بغض کو منافق کی پہچان ارشاد فرمایا اس سے ہمیں صحابۂ کرام سے محبت کرنے کی
اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ صدر الافاضل مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ صحابۂ کرام سے محبت کرنے کے
حوالے سے اپنی کتاب سوانح کربلا میں ارشاد فرماتے ہیں کہ مسلمان کو چاہئے کہ صحابۂ
کرام کا نہایت ادب رکھے اوار دل میں ان کی عقیدت و محبت کو جگہ دے۔ ان کی محبت
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت ہے ۔
چوتھا حق صحابۂ کرام
کے بارےمیں سوء ادب سے بچنا :ہم پر ضروری ہے کہ
ہم صحابۂ کرام کے بارے میں کوئی بھی بات
ایسی نہ کرے کہ جس میں صحابۂ کرام کی بے ادبی کا پہلو نکلتا ہو کہ جن کے بارے میں
خود خدائے پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ
الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ
لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(۷۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں
لڑے اور جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے ایمان والے ہیں ان کے لیے بخشش ہے اور
عزت کی روزی۔(پ 10 ، الانفال، 74)
اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام کو
برا بھلا کہنے والے شخص کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ جو میرے صحابہ کو برا کہے
اس پر اللہ کی لعنت اور جو انکی عزت کی حفاظت کرے میں قیامت کے دن اس کی حفاظت کروں
گا۔ ( یعنی اسے جہنم سے محفوظ رکھا جائے گا)۔ (تاریخ ابن عساکر، 3/ 86)
پانچواں حق تمام صحابۂ
کرام کے جنتی ہونے کا یقین رکھنا : صحابۂ کرام وہ
خوش نصیب اشخاص ہیں کہ جن جنتی ہونے کا اعلان خود خدائے پاک ارشاد فرماتا ہے: لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ
یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ كَانُوْۤا اٰبَآءَهُمْ
اَوْ اَبْنَآءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِیْرَتَهُمْؕ-اُولٰٓىٕكَ كَتَبَ
فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْاِیْمَانَ وَ اَیَّدَهُمْ بِرُوْحٍ مِّنْهُؕ-وَ یُدْخِلُهُمْ
جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-رَضِیَ اللّٰهُ
عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُؕ-اُولٰٓىٕكَ حِزْبُ اللّٰهِؕ-اَلَاۤ اِنَّ حِزْبَ
اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۠(۲۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: تم نہ
پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللہ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے
جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ اُن کے باپ یا بیٹے یا بھائی
یا کنبے والے ہوں یہ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش فرما دیا اور اپنی طرف
کی روح سے ان کی مدد کی اور انہیں باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں ان
میں ہمیشہ رہیں اللہ ان سے راضی اور وہ
اللہ سے راضی یہ اللہ کی جماعت ہے سنتا ہے اللہ ہی کی جماعت کامیاب ہے۔(پ 27 ،
المجادلۃ: 22)