اللہ پاک نے
جس طرح اپنے پیارے حبیبﷺکو تمام رسولوں کا سردار منتخب فرمایا،اسی طرح آپ کے دین
کو کامل فرمایا اور اس دین کے حاملین کو تمام لوگوں کے درمیان منتخب فرمایا اور وہ
حضرات صحابہ کرام تھے۔اس دینِ اسلام کی خوبصورتی ہے کہ ہر کسی کے حقوق بیان فرمائے۔اسی
طرح صحابہ کرام کے بھی کچھ حقوق امت پر لاگو ہوتے ہیں۔ کچھ حقوق پیش کئے جاتے ہیں:
تذکرہ مع الخیر: تمام صحابہ
کرام رضی اللہ عنہم اہلِ خیر اور صلاحِ اہل ہیں اور عادل بھی۔ ان کا جب ذکر کیا
جائے تو خیر ہی کے ساتھ ہونا فرض ہے۔(بہارِ شریعت،1/252،حصہ:1)حضرت ابنِ عمر فرمایا کرتے تھے:محمد(ﷺ) کے اصحاب کو
برا بھلا نہ کہو کہ ان کا گھڑی بھر قیام کرنا تمہارے عمر بھر کے اعمال سے بہتر ہے۔(
ابنِ ماجہ،1/110، حدیث:168)
خلافت
کا اقرار کرنا:تمام
انبیا و رسل کے بعد ان صحابہ کرام کا ہی درجہ اللہ کریم نے مقرر فرمایا اور ان کو
رحمۃ للعلمین ﷺ کے نائب و امت کے راہنما بنایا، ان کی خلافت کا اقرار کرنا بھی ہر
مسلمان کیلئے ضروری ہے، کیونکہ ان کی خلافت سے انکار کرنا فقہائے کرام کے نزدیک
کفر ہے۔ من سب الشیخین أو طعن فیھما کفر ولا تقبل توبته (
درمختار، 6/362)
اتباعِ
صحابہ:ان
کی سیرتِ مبارکہ پر عمل کرے کہ حضورﷺنے فرمایا:عنقریب میرے بعد تم بہت سے اختلافات
دیکھو گے۔ پس تم پر میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت لازم ہے۔(
ابنِ ماجہ،1/99، حدیث:42)
مراتب
کا اقرار:اللہ
کریم نے ان کو جو مراتب عطا فرمائے ان میں کمی بیشی نہ کرے اس طرح کہ زیادہ فضیلت
والے کو کم درجہ پر رکھے۔جو (حضرت) علی کو تین (خلفائے راشدین) پر افضل کہے وہ
رافضی ہے اور گمراہ ہے۔(تبیین الحقائق،2/358)
عقیدت
و احترام:کسی
بھی صحابی کے ساتھ سوء عقیدت،بد مذہبی و گمراہی اور استحقاقِ جہنم( جہنم کا حق دار
بنانے والی) ہے کیونکہ وہ حضور اقدس ﷺ کے ساتھ بغض ہے۔(بہارِ شریعت،1/252،حصہ:1)
حدیثِ مبارکہ
میں ہے:میرے صحابہ کے معاملے میں اللہ سے ڈرو،میرے بعد انہیں نشانہ نہ بنا لو۔ (ترمذی،
5/563،حدیث:3888)ہر مسلمان تمام جانثارانِ تاجدار مدینہ
کی عقیدت و احترام رکھے اور ان کے حقوق کو بجا لائے،ایسے لوگوں کے قریب بھی نہ
جائے جو ان صحابہ کی بے ادبی یا شان میں کمی کرنے والے ہوں۔اللہ کریم ہمیں ان کی
پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیینﷺ