جن خوش نصیبوں
نے ایمان کی حالت میں رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی ہو اور ایمان ہی پر ان کا انتقال
ہوا، انہیں صحابی کہتے ہیں۔ (نخبۃ الفکر، ص 111) نبیِ کریم ﷺ کے تمام صحابہ جنتی
ہیں۔ ان میں کوئی گنہگار و فاسق نہیں اور نہ ہی کسی تاریخی واقعہ کو بنیاد بناکر
قرآن و حدیث میں موجود ان عظیم اشخاص کے فضائل کا انکار کیا جاسکتا ہے۔حقیقت تو یہ
ہے کہ جس طرح اللہ پاک کی اطاعت حضور ﷺ کی پیروی کے بغیر ناممکن ہے،اسی طرح حضور ﷺ
کی پیروی صحابہ کرام علیہم الرضوان کی اتباع کے بغیر ممکن نہیں۔نیز یہی حضرات امت
تک دین پہنچانے والے ہیں۔ لہٰذا امت پر ان بزرگ افراد کے بہت سے حقوق ہیں، جن میں
سے 5 درج ذیل ہیں۔
1-صحابہ کرام علیہم الرضوان سے محبت رکھنا اور
ان سے بغض نہ رکھنا:رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ کے
معاملے میں اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، میرے بعد ان کو
طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنا لینا۔ پس جس شخص نے ان سے مَحبت کی تو اس نے میری
مَحبت کی وجہ سے ان سے مَحبت کی اور جس نے ان سے بُغْض رکھا تو اس نے میرے بُغْض
کے سبب ان سے بُغْض رکھا اور جس نے انہیں اِیذا پہنچائی تو اس نے ضرور مجھے اِیذا
پہنچائی اور جس نے مجھے اِیذا پہنچائی تو ضرور اس نے اللہ پاک کو اِیذا پہنچائی تو
جس نے اللہ پاک کو اِیذا پہنچائی تو قریب ہے کہ اللہ پاک اس کی پکڑ فرمائے۔(ترمذی،
5/463،حدیث: 3888)
2-صحابہ
کرام علیہم الرضوان کی عزت و تعظیم کرنا:حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے
نیک ترین لوگ ہیں۔(مشکوٰۃ المصابیح، 2/ 413، حدیث: 6012)ایک اور حدیثِ پاک میں ہے:
میرے صحابہ کے معاملے میں میرا لحاظ کرنا کیونکہ وہ میری امت کے بہترین لوگ ہیں۔
(حلیۃ الاولیاء،1/ 311)
3-صحابہ
کرام علیہم الرضوان کی اتباع و پیروی کرنا:حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:میری
اور خلفائے راشدین کی سنت کو اختیار کرو۔(مؤطا امام مالک،3/108،حدیث:709)اور
فرمایا:میرے صحابہ سِتاروں کی مانند ہیں،تم اِن میں سے جس کی بھی اِقْتدا کروگے
ہدایت پاجاؤ گے۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/414، حدیث: 6018)
4-
کسی صحابی کو برا نہ کہنا اور ان کی عزت کی حفاظت کرنا:نبی ِکریم ﷺ
کا فرمانِ عظمت نشان ہے:میرے صحابہ کو بُرا نہ کہو کیونکہ اگر تم میں سے کوئی اُحد
پہاڑ سوناخیرات کرے تو میرے صحابہ میں سے کسی ایک کے نہ مُد کو پہنچ سکتا ہے اور
نہ ہی مُد کے آدھے کو۔(بخاری، 2/522،حدیث:3673)
بہارِ شریعت
میں ہے:تمام صحابۂ کرام رضی ﷲ عنہم اہلِ خیر و صلاح اور عادل ہیں۔ ان کا جب ذکر
کیا جائے تو خیر ہی کے ساتھ ہونا فرض ہے۔ ( بہارِ شریعت،حصہ:1)
آپ ﷺ نے ارشاد
فرمایا:جو میرے صحابہ کو برا کہے،اس پر اللہ کی لعنت اور جوان کی عزت کی حفاظت کرے
میں قیامت کے دن اس کی حفاظت کروں گا۔(ابن عساکر،44/22)یعنی اسے جہنم سے محفوظ
رکھوں گا۔ (سراج منیر شرح جامع الصغیر، 3/ 86)