صحابہ
کی تعریف:شریعت
میں ہر وہ شخص صحابی ہے جس نے حالتِ ایمانی میں سید المرسلین،رحمۃ اللعلمین، حضور
اکرم ﷺ کی ظاہری حیات میں ملاقات کی ہو اور پھر ایمان پر ہی خاتمہ ہوا ہو۔مختلف
ائمہ کرام نے مختلف انداز میں صحابی کی تعریف بیان کی ہے۔
حقوق صحابہ: صحابہ کرام
علیہم الرضوان کا مقام و مرتبہ ساری امت سے افضل و اعلیٰ ہے۔ اسی فضیلت کی بنا پر
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ہم پر کچھ حقوق ہیں۔قرآنِ کریم اور احادیثِ
مبارکہ میں بھی حضرات صحابہ کرام کے کچھ حقوق و آداب بیان ہوئے ہیں جو مندرجہ ذیل
ہیں:
1-
تعظیم و توقیر:حقوق
ِصحابہ میں سب سے اہم حق صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعظیم و توقیر ہے۔
ہم پر لازم ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شایانِ شان ان کی تعظیم و
تکریم کریں۔ خود احمدِ مجتبیٰ، محمد مصطفٰے ﷺ نے حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ
علیہم اجمعین کی تعظیم کا حکم دیا ہے۔حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے: میرے صحابہ کا
اکرام کرو، کیونکہ صحابہ تم میں سب سے زیادہ بہتر ہیں۔ (نسائی)
2-صحابہ
کرام رضی اللہ عنہ سے محبت:صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت
ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے اور صحابہ کرام سے محبت رضائے الہٰی کا ذریعہ ہے اور ان
سے عداوت اور بغض اللہ پاک اور رسول ﷺ کی ناراضی کا باعث ہے۔ حضورِ اقدس،رحمتِ
عالم ﷺ نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کی تلقین اس انداز میں فرمائی
ہے:اپنی اولاد کو تین خصلتوں کی تعلیم دو:( 1) اپنے
نبی ﷺ کی محبت(2) نبی ﷺ کے اہلِ بیت کی محبت اور (3) قرآنِ مجید کی تلاوت۔(ترمذی، 2/ 219)
3-صحابہ
کرام رضی اللہ عنہم کی افضیلت پر ایمان:نبوت کے بعد سب سے افضل و اعلیٰ
مقام و مرتبہ حضرات صحابہ کا ہے۔ کوئی بھی متقی و پرہیز گار،ولی،محدث،مفسر، صحابہ
جیسی شان نہیں پاسکتا۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بےشمار فضائل و کمالات رکھتے
ہیں۔قرآن و حدیث میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے کثرت سےفضائل وارد ہوئے
ہیں۔ارشاد باری ہے:
وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ
الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا
عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ
فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰) (پ 11،
التوبۃ: 100) ترجمہ: اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ
ان کے پیرو ہوئے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے
ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔
حضور اکرم ﷺ
نے متعدد مقامات پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت بیان فرمائی ہے،چنانچہ حضور
ﷺ نے فرمایا: میرے صحابہ کو بُرا نہ کہو، کیونکہ اگر تم میں کوئی احد (پہاڑ) بھر
سونا خیرات کرے تو ان کے ایک مُدکو پہنچے نہ آدھے کو۔ (بخاری، 2/ 522،حدیث:3673)
4-اِتباعِ
صحابہ:حضرات
صحابہ اُمّتِ محمدیہ کی وہ جماعت ہے جس کے ذریعے اللہ پاک نے اپنا دین اس زمین پر
نافذ فرمایا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی کرتے ہوئے ہم گناہوں اور فتنوں سے
بچ سکتی ہیں۔ حدیثِ پاک میں بھی ہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اِتباع کی تاکید
کی گئی ہے۔حضور اکرم ﷺ کا ارشاد پاک ہے:میری اور خلفائے راشدین کی سنت کو اختیار
کرو۔ (مؤطا امام مالک،3/108،حدیث:709)
5-
دفاعِ صحابہ:صحابہ
کرام رضی اللہ عنہم سے سچی محبت رکھنے اور ان کے حقوق کی ادائیگی کا ایک اہم حصہ
یہ بھی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تہمتیں لگانے والوں سے ان کا دفاع کیا
جائے اور جو کوئی ان سے بغض رکھتا اور ان کی توہین کرتا ہے اس سے بغض رکھا جائے
اور اس سے نفرت کی جائے۔اس کی دلیل رسولِ اکرم ﷺ کا یہ فرمان ہے:جس نے میرے صحابہ
کا میری وجہ سے دفاع کیا اور عزت کی تو قیامت کے دن میں اس کا محافظ ہوں گا اور جس
نے میرے صحابہ کو گالی دی تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔( فضائل الصحابہ للامام احمد،
2 /908، حدیث:1733) اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ
علیہم اجمعین کی سیرت کا مطالعہ کرتے ہوئے ان کی پیروی کرنے اور محبت و عقیدت کے
ساتھ ان کا ذکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین