تمام طاقتوں کا سر چشمہ اللہ کی ذات ہے وہی پوری کائنات کا خالق اور مالک ہے اسلام میں اقتدار اعلیٰ اللہ کی ذات کو حاصل ہے اسلامی احکامات کے مطابق رعایت کا انتظام چلتا ہے۔ آپ ﷺ نے مدینہ منورہ میں پہلی اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی۔ توحید، مساوات،عدل وانصاف،اخلاق و تقویٰ اور حصول علم اسلامی ریاست کے بنیادی اصول ہیں اسلامی ریاست میں مسلمان حاکم وقت اپنے اختیارات کو اللہ کی امانت سمجھتے ہوئے استعمال کرتا ہے اور اس وقت دنیا میں بہت سی ریاستیں قائم ہیں جن میں سے ایک ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان بھی ہے۔

عدل و انصاف کا قیام:معاشرے میں عدل و انصاف کے قیام کی ذمہ داری اسلامی ریاست پر عائد ہوتی ہے اسلامی ریاست میں عدلیہ کو اعلیٰ مقام حاصل ہے اور وہ انتظامیہ کے اثر سے آزاد ہوتی ہے بلکہ انتظامیہ اور سربراہ مملکت بھی عدلیہ کے سامنے جوابدہ ہوتے ہیں اسلامی ریاست میں عدلیہ سربراہ مملکت کو عدالت میں طلب کر سکتی ہے اور اسکو سزا بھی دیں سکتی ہے۔

سہولیات کی فراہمی: بنیادی مزورکوں کے علاؤہ کئی ایسی ضرورتیں بھی ہیں جو ایک معقول زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہیں۔مثلا تعلیم اور آمدورفت کی سہولیات وغیرہ۔ایک بہتر زندگی کے لیے تمام سہولیات مہیا کرنا اسلامی ریاست کی ذمہ داری ہے۔

مساوات کا قیام: اسلامی ریاست میں،نسل،علاقہ، رنگ،جنس اور دیگر امتیازات کی کوئی گنجائش نہیں۔سب کو معاشی،معاشرتی،مذہبی اور دیگر حقوق برابر حاصل ہوتے ہیں۔ ذات پات کی کوئی قید نہیں ہوتی اور ظلم و زیادتی سے پاک معاشرہ قائم ہوتا ہے۔ ہمیں بھی اسلامی ریاست کے مطابق چلنا چاہیے۔