ہمارا ایمان اور قراٰن کا فرمان ہے کہ الله نے ہمیں سب سے عظیم رسول عطا فرما کر ہم پر بہت بڑا احسان فرمایا ہے۔ جو جانِ کائنات ہے، رب کی معرفت ہو یا رشد ہدایت کے لیے قراٰن ۔ سب انہی کے صدقے ہمیں ملی ہے۔ یہ کریم رسول ہم گناہگاروں کو کبھی نہ بھولا۔ چاہے وہ مولود کا وقت ہو یا معراج کی رات، محشر کا میدان ہو یا پل صراط۔ ہر جگہ بے سہاروں کے سہارا بنتے نظر آئے۔ یقیناً پیارے آقا علیہ السّلام کے احسانات اس قدر کثیر ہیں کہ انہیں شمار کرنا ممکن نہیں۔ انہیں بیش بہا احسانات کے کچھ تقاضے ہیں جنہیں امت پر "رسولُ اللہ کے حقوق" کے نام سے ذکر کیا جاتا ہے۔ جن کی ادائیگی تقاضائے ایمان اور مطالبۂ احسان سے ہے۔ علما نے ان حقوق کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے ۔ یہاں پر 5 حقوق ملاحظہ ہوں :۔ (1)رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لانا : پہلا حق یہ ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نبوت ورسالت پر ایمان رکھا جائے اور جو کچھ آپ کی طرف نازل کیا گیا اسے تسلیم کیا جائے ۔ یہ حق صرف مسلمانوں پر نہیں بلکہ تمام مخلوقات پر ہے ۔ جو یہ ایمان نہ رکھے وہ مسلمان نہیں ، اگر چہ وہ دیگر تمام باتوں پر یا تمام انبیا علیہم السّلام پر ایمان رکھتا ہو۔ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جان ہے۔اس امت میں کوئی بھی شخصی ایسا نہیں جو میری نبوت (کی خبر) سنے ، خواہ وہ یہودی ہو یا عیسائی ، پھر وہ اس (دین) پر ایمان لائے بغیر مر جائے جو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے، تو وہ جہنمی ہوگا۔ (مسلم ص 134 ، حدیث:153)

(2) رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سچی محبت: امتی پر حق ہے کہ وہ دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر اپنے نبی سے سچی محبت کرے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت روحِ ایمان، جانِ ایمان اور اصلِ ایمان ہے ۔ مؤمن اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اسے سب سے زیادہ محبوب نہ ہو جائیں ۔

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کسی شخصی کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا ، جب تک میں اسے اس کے باپ، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ (صحیح البخاری ، 1/12 ، حدیث :15)

(3) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا یہ بھی حق ہے کہ آپ کا ہر حکم مان کر اس کے مطابق عمل کیا جائے۔ جس بات کا حکم ہو اسے بجا لائیں، جس چیز کا فیصلہ فرمائیں اسے قبول کریں اور جس چیز سے روکیں اس سے رکا جائے ۔ ارشاد باری ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو ۔(پ 5 ، النسآء : 59)

(4) رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر درود پاک پڑھنا: حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر درودِ پاک پڑھنا بھی مقتضائے ایمان ہے کہ اس کے ذریعے ہم بارگاہ الٰہی میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے مزید در مزید قرب ، رفع درجات اور اعلائے منزلت کی دعا کر کے آپ کے احسانات کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جیسے اذان کے بعد پڑھی جانے والی مسنون دعا میں ہے۔ درودِ پاک کے بارے میں حکم ربانی ہے : اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو!ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ (پ22،الاحزاب:56)

(5) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نصرت و حمایت کرنا : حضور پُر نور صلی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عزت و ناموس کی حفاظت کرنا اور آپ کی تعلیمات اور دینِ اسلام کو بچانے کی کوشش کرنا اسی نصرت و حمایت میں داخل ہے ۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر کئے جانے والے اعتراضات کا جواب دینا اور آپ کی شان بیان کرنا اللہ پاک کی سنت ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے: وَ مِنْهُمُ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ النَّبِیَّ وَ یَقُوْلُوْنَ هُوَ اُذُنٌؕ-قُلْ اُذُنُ خَیْرٍ لَّكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ یُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْؕ-وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۶۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ان میں کچھ وہ ہیں جو نبی کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ تو کان ہیں۔ تم فرماؤ: تمہاری بہتری کے لئے کان ہیں ، وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور مسلمانوں کی بات پر یقین کرتے ہیں اور تم میں جو مسلمان ہیں ان کیلئے رحمت ہیں اور جو رسولُ اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔(پ10،التوبۃ:61)

الله پاک ہمیں اپنے نبیٔ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حقوق ادا کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم