اللہ پاک نے دین حق کی رہنمائی اور پاسداری کے لئے لاکھوں انبیاء کرام علیہم السّلام مبعوث فرمائے انہیں میں سے وہ جن کی اشارے سے چاند دو ٹکڑے ہوا، وہ جن کو خاتم المرسلین کہا جاتا ہے، ہمارے مکی مدنی آقا محمدِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جو ہر دم اپنی امت کی یاد میں تڑپتے رہے جنہوں نے پیدا ہوتے وقت بھی اپنی امت کو یاد کرتے ہوئے رَبّ ھب لی اُمَّتَی کہا اور وصالِ ظاہری کے وقت بھی رَبّ ھب لی اُمَّتَی کی دعا کی ایسے کریم نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امت یعنی ہمیں چاہئے کہ ہم حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امتی ہونے پر فخر کریں اور خدا کا شکر کریں اور ایسے اعمال کریں جو اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو محبوب ہوں اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حقوق کو بجا لائیں ۔

آئیے کچھ مسلمانوں پر حقوقِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کرتے ہیں: ۔(1) ایمان بالرسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نبوت و رسالت پر ایمان لانا اور جو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں صدق دل سے سچا ماننا ہر ہر امتی پر فرض عین ہے۔ کیونکہ ہر مؤمن کا عقیدہ ہے کہ رسول پر ایمان لائے بغیر ہرگز ہرگز کوئی بھی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰن مجید میں ارشاد فرمایا ہے: وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا(۱۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو ایمان نہ لائے اللہ اور اس کے رسول پر تو بےشک ہم نے کافروں کے لیے بھڑکتی آ گ تیار کر رکھی ہے۔( پ26 ، الفتح : 13) اس آیت میں نہایت وضاحت کے ساتھ اللہ کے ساتھ ساتھ رسول پر ایمان نہ لانے والے کو کافر قرار دیا ہے اور اس کے لئے سزا بھی بیان کردی ہے ۔

(2) اتباع سنت رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرتِ مبارکہ اور سنت مقدسہ کی اتباع اور پیروی کرنا ہر مسلمان پر لازم و واجب ہے کیونکہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں کی اتباع میں ہی اللہ پاک کی محبت ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ ترجمۂ کنزُالعِرفان:تم فرمادو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میرے فرمانبردار بن جاؤ اللہ تم سے محبت فرمائے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔(پ3،آل عمرٰن:31)

(3) اطاعتِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت و فرمانبرداری بھی ہر امتی پر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حق ہے کہ ہر امتی ہر حال میں آپ کے ہر حکم کی اطاعت کرے اور آپ جس بات کا حکم دیں اس کی خلاف ورزی کرنے کا تصور بھی نہ کرے کیونکہ آپ کی اطاعت اور آپ کے احکام کے آگے سرِ خم تسلیم کر دینا ہر مسلمان کے لئے اشد ضروری اور زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو ۔(پ 5 ، النسآء : 59)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت میں ہی اطاعتِ الٰہی ہے جیسا کہ اللہ پاک قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚترجمۂ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔(پ5،النسآء:80)

(4) تعظیمِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: امت پر حقوقِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں سے نہایت ہی اہم اور ضروری حق یہ ہے کہ ہر مسلمان حضور آخر الزماں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور آپ سے نسبت اور تعلق رکھنے والی تمام چیزوں کی تعظیم توقیر کرے اور ادب بجالائے اور کبھی بھی ہرگز ہرگز ان کے شان میں بے ادبی نہ کرے کیونکہ یہ ایمان کا بنیادی اور اہم حصہ ہے اس کے بغیر ایمان کامل تو کیا ایمان کی ابتدا بھی نہیں ہوسکتی اللہ پاک قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ-وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بولو ۔( پ 26، الفتح : 9،8)

(5) صلاۃ و سلام بارگاہِ رسالتِ مآب محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : ہر مسلمان پر زندگی میں ایک بار حضور سیدِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ طیبہ پر درود پڑھنا فرض ہے۔ جیسا کہ خالقِ کائنات کا ارشاد ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو!ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ (پ22،الاحزاب:56)

درود شریف کی تو اتنے فضائل و برکات ہیں کہ ان کے بارے میں باقاعدہ مصنفین و مؤلفین ( Writer's) نے مستقل مفصل و مطول کتابیں تصنیف و تالیف کی ہیں جن کا مختصر ذکر آپ امیر اہل سنت حضرت علامہ مولانا الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کے رسالے ، ضیاء درود و سلام پڑھ سکتے ہیں۔ خداوند قدوس ہم تمام مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے اور تمام حقوق مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صدق دل سے اور خلوص و للہیت کے ساتھ بجالانے کی توفیق رفیق عطا فرمائے۔ اٰمین یا رب العالمین۔