پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں جو نعمتیں ملی ہیں وہ تمام پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہی کا صدقہ ہیں، آپ کے ہم پر بےشمار احسانات، لہٰذا ہم امتیوں پر بھی لازم ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حقوق ادا کریں، چند حقوق ذیل میں لکھے گئے ہیں، ملاحظہ کیجئے:

(1)ایمان لانا: ﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر۔(پ 5 ، النسآء : 136)حضرت قاضی عیاض مالکی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ بندہ آپ علیہ السّلام کی نبوت اور رسالت کی تصدیق کرے اور جو کچھ آپ لے کر آئے اس کی تصدیق کرے اور اس کا دل اس کی زبان کی موافقت کرے۔ (الشفا،2/3)

(2)اطاعتِ رسول:اللہ پاک فرماتا ہے:﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو ۔ (پ 5، النسآء : 59) اسی طرح حدیثِ پاک میں ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللہ پاک کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اُس نے اللہ پاک کی نافرمانی کی۔(بخاری، 2 / 297، حدیث : 2957)

(3)سنتوں کی اتباع: اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿ قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ﴾ترجمۂ کنزُ العِرفان: اے حبیب! فرمادو کہ اے لوگو!اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میرے فرمانبردار بن جاؤ اللہ تم سے محبت فرمائے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ (پ3،اٰل عمرٰن: 31)اسی طرح اللہ پاک ایک اور مقام پر ارشاد فرماتا ہے: ﴿ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ﴾ ترجمۂ کنزُ العِرفان: بیشک تمہارے لئے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ (پ21، الاحزاب: 21) محمد بن علی ترمذی فرماتے ہیں: اَلاُسوۃُ فِی الرَّسُوْل سے مراد آپ کی اقتدا کرنا ، سنتوں کی اتباع کرنا اور قول و فعل میں آپ علیہ السّلام کی مخالفت نہ کرنا ہے۔ (الشفا،2/6) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم پر میری سنت اور (میرے بعد) میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت لازم ہے، ان (کے طریقے) کو مضبوطی سے تھام لو۔( ابو داؤد،4/267 حدیث:4607)

(4) محبتِ رسول:حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی کامل مؤمن نہ ہوگا جب تک میں اسے اس کے ماں باپ، اولاد اور سب آدمیوں سے زیادہ پیارا نہ ہوں۔ (بخاری، 1/17، حدیث:15) اسی طرح حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس شخص میں تین باتیں ہوں گی اس نے ایمان کی حلاوت پائی (1)اللہ پاک اور اس کا رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ محبوب ہو۔ (2)اللہ پاک ہی کے لئے کسی سے محبت کرے۔ (3) کفر کی طرف لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے۔(بخاری، 1 / 17،حدیث: 16)

(5)درود و سلام پڑھنا:جو نبی اپنی اُمّت کے لئے دعائیں کرتا رہا اور کسی موقع پر نہ بھولا تو امتیوں کو بھی چاہئے کہ اس نبی علیہ السّلام کی یاد کثرت سے کریں ،درود و سلام بھی حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یاد کا ایک اہم ذریعہ ہے اللہ پاک فرماتا ہے:﴿ اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ (پ22،الاحزاب:56)

پیارے اسلامی بھائیو!درود شریف پڑھنے کے بہت فضائل ہیں۔حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بروزِ قیامت لوگوں میں سے میرے قریب تر وہ ہوگا جس نے دنیامیں مجھ پرزیادہ درودِ پاک پڑھے ہوں گے۔ (ترمذی، 2 / 27، حدیث : 484)

محترم قارئین! ہم نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چند حقوق پڑھے لیکن ان کے علاوہ آپ کے اور بہت حقوق ہیں، ان کے مطالعے کے لئے کتبِ سیرت کی طرف رجوع کریں ۔

اللہ پاک ہمیں اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حقوق بھی ادا کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم