محمد شاف عطّاری (درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان
عثمان غنی کراچی پاکستان)
وہ ذات جو سببِ تخلیقِ کائنات بنی جب اس دنیا کو اپنی جلوہ
گری سے شرف بخشا، تو پیدائش کے وقت بھی اپنی گنہگار اُمَّت کو یاد رکھا، جب معراج
کا دولہا بنایا گیا تب بھی اپنے رب کے حضور اپنے غلاموں کو نہ بھولے، جب جانِ
عالَم نے عالَم کو مُرده چھوڑ دیا تب بھی مبارک لبوں پر ایک ہی صدا "ربِّ
ھَبْ لِي اُمَّتِي"(اے میرے رب میری امت کو میرے حوالے کردے)
جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا
یاد اُس کی اپنی عادت کیجئے
پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے انہی بے انتہا
احسانات کے کچھ تقاضے ہیں جنہیں "رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کے حقوق" کے نام سے ذکر کیا جاتا ہے. مُلَاحَظَہ ہوں: (1) رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان: پہلا حق یہ ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے اللہ پاک کے آخری نبی اور رسول ہونے پر صدقِ دل سے ایمان رکھا جائے، آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لانا فرض ہے، اور جو ایمان نہ لائے وہ مسلمان
نہیں۔
(2) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت: دوسرا
حق یہ ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ہر حکم مانا جائے جس بات
کا فیصلہ فرمائیں اسے قبول کیا جائے اور جس بات سے مَنْعَ فرمائیں اس سے رُكاجائے
کیونکہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت اللہ پاک ہی کی اطاعت ہے
اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نافرمانی اللہ پاک کی نافرمانی ہے۔(3) رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم سےعشق: اُمَّتی پر حق ہے کہ وہ ہر چیز سے بڑھ کر اپنے آقا و
مولی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے انتہا کی مَحبَّت کرے۔ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی اُس وقت تک ایمان کے
کمال کو نہ پہنچ سکے گا، جب تک میں اُسے اُس کے باپ،اُس کی اولاد، اور تمام لوگوں
سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ (بخاری،جلد1،حدیث: 15)
(4) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعظیم: ایمان
کی اصل جس پر تمام عقیدوں کا دارومدار ہے وہ یہ ہے کہ بندہ پیارے آقا صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہر شیٔ سے بڑھ کر تعظیم کرے اور دل سے تعظیم کرے کیونکہ اگر
نبیٔ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سچی تعظیم دل میں نہ ہو، عُمْر
بھر(تمام زندگی) عبادتِ الٰہی میں گزرے، سب بے کار و مردود ہے۔(تمہید الایمان،ص53،مطبوعہ
مکتبۃ المدینہ)
(5) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر درودِ پاک
پڑھنا: اُمَّتی پر ایک حق یہ بھی ہے کہ وہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم پر اُٹھتے، بیٹھتے، چلتے، پھرتے کثرت سے درودِ پاک پڑھے۔ درودِ پاک
پڑھنے کے بے حد و بے شمار فضائل و بَرَكات ہیں قراٰنِ پاک میں اللہ پاک کا ارشاد
ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ
مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے
ایمان والو!ان پر درود اور خوب
سلام بھیجو۔ (پ22،الاحزاب:56)