ابو الحسن علی عمران عطّاری (درجہ سابعہ عالمی مدنی
مرکز جامعۃُ المدینہ کراچی پاکستان)
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنی امت سے بے پناہ
محبت کیا کرتے اور امت کی نجات کے بارے میں فکر مند رہتے ، پوری پوری رات جاگ کر
عبادت میں مصروف رہتے ، امت کی مغفرت کی خاطر بارگاہِ خدا میں گریہ و زاری فرماتے
، یہاں تک کہ کھڑے کھڑے اکثر پاوں مبارک میں ورم آجاتا اور ظاہر ہے کہ آپ نے جو
مشقتیں اٹھائیں ان کا تقاضا ہے کہ امت پر آپ کے کچھ حقوق ہیں جن کا ادا کرنا ہر
امتی پر واجب ہے یہاں 5 حقوق ذکر کیے جاتے ہیں ملاحظہ فرمائیے :۔ (1) اتباعِ سنتِ رسول: آقا صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت اور سنت مبارکہ کی پیروی ہر مسلمان پر واجب ہے فرمان
خداوندی ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ
تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ
ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) ترجمۂ کنزالایمان : اے
محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار ہو جاؤ
اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(پ3،آل
عمرٰن:31) چنانچہ حضرتِ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے
چند گھنٹے پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ رسولُ اللہ کے کفن
مبارک میں کتنے کپڑے تھے اور آپ کی وفات کس دن ہوئی اس سوال کی وجہ یہ تھی کہ آپ
کی یہ انتہائی تمنا تھی کہ زندگی کے ہر ہر لمحات میں تو میں نے اپنے تمام معاملات
حضور انور علیہ الصلاۃ و السّلام کی مبارک سنتوں کی مکمل اتباع کی ہے مرنے کے بعد
اور وفات کے دن بھی مجھے آپ کی اتباعِ سنت نصیب ہو۔ (بخاری،1/186)
(2) درود شریف: ہر مسلمان پر واجب ہے
کہ درود شریف پڑھتا رہے۔ چنانچہ ارشادِ باری ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر
درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو!ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ (پ22،الاحزاب:56) (3) آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر ایمان لانا اور جو کچھ آپ اللہ کی طرف سے لائیں ہیں سچے دل سے اس کو
ماننا ہر ہر امتی پر فرض ِعین ہے اور ہر مؤمن کا اس پر ایمان ہے کہ رسولُ اللہ پر
ایمان لائے بغیر کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا۔ فرمانِ رحمٰن ہے: وَ مَنْ لَّمْ
یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ
سَعِیْرًا(۱۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو ایمان نہ
لائے اللہ اور اس کے رسول پر تو بےشک ہم نے کافروں کے لیے بھڑکتی آ گ تیار کر رکھی
ہے۔( پ26 ، الفتح : 13)
(4) روضۂ رسول کی زیارت: خدائے حنان نے سورہ نسا میں فرمایا : وَ لَوْ
اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ
اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اگر جب وہ اپنی
جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں
ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان
پائیں۔ (پ5،النسآء :64) (5) اسی طرح ہر امتی پر رسولُ اللہ کا حق ہے کہ
وہ تمام جہاں سے بڑھ کر ان سے عقیدت و محبت رکھے اور تمام دنیا کی محبوب چیزوں کو
آپ کے مبارک قدموں پر قربان کردے۔
قارئینِ کرام ! آپ نے 5 حقوق ملاحظہ فرمائے اب عزم کیجیے کہ
ان حقوق کو سچے دل سے ادا کروں گا ، آپ کے اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہوکر زندگی بسر
کروں گا ، درود و سلام کی کثرت اور روضۂ مبارکہ کی حاضری دوں گا ، ہر اس کام سے
بچوں گا جو اللہ و رسول کو ناپسند ہوں۔ اللہ کریم ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی
توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم