حضور سرورِ انبیا، محبوبِ کبریا ﷺ نے اپنی اُمت کے لیے جو مشقتیں اُٹھائیں ایک ایک اُمتی پر آپ کی شفقت و رحمت کی جو کیفیت ہے ان کا تقاضا ہے کہ اُمت پر حضور ﷺ کے کچھ حقوق ہیں جن کو ادا کرنا ہر امتی پر فرض و واجب ہے۔

حق کی تعریف: لغت میں حق سے مراد واجب کرنا۔ (منجد) حقوق جمع ہے حق کی، جس کے معنیٰ ہیں: فرد یا جماعت کا ضروری حصہ۔ (معجم وسیط، ص 188)

حقوقِ مصطفٰے:

1۔ ایمان بِالرَّسُول: حضور اقدس ﷺ کی نبوت و رسالت پر ایمان لانا اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں، صدقِ دل سے اس کو سچا ماننا ہر ہر اُمتی پر فرضِ عین ہے۔ قرآنِ پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا(۱۳) (پ26،الفتح:13) ترجمہ: جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو یقیناً ہم نے کافروں کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔

2۔ اِتِّباع سنّتِ رسول: حضورِ اقدس ﷺ کی سیرتِ مبارکہ اور آپ کی سنتِ مقدسہ کی اِتِّباع اور پیروی ہر مسلمان پر واجب و لازم ہے۔ رب کریم کا فرمان ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔اسی لیے پیارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کی ہر سنتِ کریمہ کی اِتِّباع اور پیروی کو اپنی زندگی کے ہر دم قدم پر اپنے لیے لازم الایمان اور واجب العمل سمجھتے تھے اور اپنے پیارے آقا ﷺ کی مقدس سنتوں کا ترک گوارا نہیں کر سکتے تھے۔ (شفا،ص8-9 ملخصًا)

3۔ اطاعتِ رسول:یہ بھی ہر اُمتی پر رسولِ خدا ﷺ کا حق ہے کہ ہر اُمتی ہر حال میں آپ کے ہر حکم کی اطاعت کرے کیونکہ آپ کی اطاعت اور آپ کے احکام کے آگے سر ِتسلیم خم کر دینا ہر اُمتی پر فرضِ عین ہے۔قرآنِ کریم میں ارشادِ باری ہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓىٕكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَۚ-وَ حَسُنَ اُولٰٓىٕكَ رَفِیْقًاؕ(۶۹) (پ 5، النساء: 69 ) ترجمہ کنزالایمان:اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیا اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ اور یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں۔قرآنِ مجید کی یہ مقدس آیات اعلان کر رہی ہیں کہ اطاعتِ رسول کے بغیر اسلام کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا اور اطاعتِ رسول کرنے والوں ہی کے لیے ایسے ایسے بلند درجات ہیں کہ وہ حضرات انبیا و صدیقین اور شہداوصالحین کے ساتھ رہیں گے۔

4۔ محبتِ رسول: ہر اُمتی پر رسول اللہ ﷺ کا حق ہے کہ وہ سارے جہان سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کی محبوب چیزوں کو آپ کی محبت کے قدموں پر قربان کر دے۔اللہ کا فرمانِ عالیشان ہے: قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴) (پ10، التوبۃ:24)ترجمہ:(اے رسول )آپ فرمادیجیے اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند یدہ مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور الله فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر مسلمان پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت فرضِ عین ہے اور اگر تم غیر کی محبت کو اللہ اور اس کے رسول کی محبت پر ترجیح دو گے تو خوب سمجھ لو کہ تمہارا ایمان اور اللہ و رسول کی محبت کا دعویٰ بالکل غلط ہو جائے گا اور تم عذابِ الٰہی اور قہرِ خدا سے نہ بچ سکو گے۔

5۔ تعظیمِ رسول: اُمت پر حضور ﷺ کے حقوق میں ایک نہایت ہی اَہم اور بہت ہی بڑا حق یہ بھی ہے کہ ہر اُمتی پر فرضِ عین ہے کہ حضور ﷺ اور آپ سے نسبت رکھنے والی تمام چیزوں کی تعظیم و توقیر اور ان کا ادب و احترام کرے۔اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔ لہٰذا حضور ﷺ کے کمالِ ادب کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کی تعظیم و تکریم کی جائے اور ہر گز ہرگز آپ کی شان میں کوئی بے ادبی نہ کی جائے۔اللہ ہمیں اپنے پیارے پیارے آقا،مکی مدنی مصطفٰے ﷺ کے حقوق بجا لانے اور زندگی کے ہر معاملے میں پیارے آقا ﷺ کی سیرتِ طیبہ کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین