دنیا میں ایک بحث ہوتی ہے کہ ہمارے حقوق کیا ہیں ؟اور حقوق
حاصل کیسے کئے جائیں؟ جس طرح وطن میں رہنے والا اپنے وطن کے شہری ہونے کے لحاظ سے
حقوق کی بات کرتا ہے، عورتوں کے حقوق کی بات ہوتی ہے، بچوں کے حقوق کی بات ہوتی
ہے، لیکن کیا ہم جانتی ہیں کہ جن کے صدقے میں کائنات بنی ہے، جن کے صدقے ہمیں سب
کچھ ملا ہے،ان پیارے پیارے نبیﷺکے بھی ہم پر حقوق ہیں جن کو پورا کرنا امتی ہونے
کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے۔ ان حقوق کو جاننے سے پہلے جانتی ہیں کہ حق کیا ہے۔
حق کا معنی: حق کا
لغوی معنی ہے:واجب کرنا۔(منجد)یعنی حق وہ کام ہے جس کا کرنا تمہارے لائق ہو یا تم
پر واجب ہو۔علمائے کرام نے اپنی کتابوں میں اور بالخصوص قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ
نے اپنی کتاب شفا شریف میں امتیوں پر نبیِ پاک ﷺکے جو آٹھ حقوق بیان فرمائے ہیں وہ
اجمالاً اور ان میں سے پانچ حقوق تفصیلاً بیان کئے جاتے ہیں:
1-ایمان بالرسول:حضورﷺکی
نبوت و رسالت پر ایمان لانا اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں صدقِ دل سے
اس کو سچا ماننا ہر امتی پر فرضِ عین ہے۔ (سیرتِ مصطفٰی،ص 826)اللہ پاک نے ارشاد
فرمایا: ترجمہ: اور جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو بیشک ہم نےکافروں
کے لیے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔ (پ 26، الفتح:13)
تفسیر:ان (دونوں پر ایمان لانے) میں سے کسی ایک کا بھی منکر
ہو وہ کافر ہے۔(صراط الجنان)بندہ ساری زندگی لا الہ
الا اللّٰه پڑھتا رہے وہ مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک دل کی گہرائیوں سے
اس کے بعد محمد رسول اللّٰه نہ کہے۔
2-اِتِّباع سنتِ رسول:حضور
اقدسﷺکی سیرتِ مبارکہ اور آپ کی سنتِ مقدسہ کی اِتِّباع اور پیروی ہر مسلمان پر
واجب و لازم ہے۔ ( سیرت مصطفٰی، ص 827)اللہ پاک کا ارشاد ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ
تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ
ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل
عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست
رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش
دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
ہر شخص کو حضور کی اِتِّباع اور پیروی کرنا ضروری ہے(صراط
الجنان)انسان کو جس سے محبت ہوتی ہے اس کی اداؤں کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔ لہٰذا
محبتِ رسول کا تقاضا بھی یہی ہے کہ حضورﷺکی سنتوں کو اپنایا جائے۔
3-اطاعتِ رسول: ہر امتی
پر رسولِ خداﷺ کا حق یہ ہے کہ ہر امتی ہر حال میں آپ کے ہر حکم کی اطاعت کرے اور
جس بات کا حکم فرمائیں بال کے کروڑویں حصے کے برابر بھی اس کی خلاف ورزی کا تصور
بھی نہ کرے کیونکہ یہ ہر امتی کا فرضِ عین ہے۔ (سیرتِ مصطفٰی،ص 829)الله پاک
فرماتا ہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا
الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز
الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ
فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5،النساء: 80)
ترجمہ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔ لہٰذا جس نے حضور کی بات مان لی تو گویا یہ رب
کائنات کی بات ماننا کہلائے گا۔
4-محبتِ رسول:
محمد کی
محبت دینِ حق کی شرطِ اول ہے اسی
میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے
ہرامتی پر رسول
اللہ ﷺ کا حق ہے کہ وہ سارے جہاں سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کی
محبوب چیزوں کو آپﷺکی محبت کے قدموں پر قربان کر دے۔ (سیرتِ مصطفٰی،ص831)احادیثِ
مبارکہ میں بھی ہمیں یہ درس حاصل ہوتا ہے کہ محبتِ رسول کے بغیر دعوی ایمان کامل
نہیں ہو سکتا۔
5-زیارتِ قبرِ انور:حضوراقدسﷺ
کے روضۂ مقدسہ کی زیارت سنتِ مؤکدہ قریب بواجب ہے۔ (سیرت ِمصطفٰی، ص 848) الله
پاک کا ارشادہے: وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ
جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا
اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) (پ 5،
النساء: 64) ترجمہ کنز الایمان: اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب
تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے
تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔ امتی پر یہ حق ہے کہ وہ
روضۂ رسول کی حاضری کے لئے جائے۔ لیکن اگر کوئی وسائل کی کمی وجہ سے نہیں جا پاتا
تو اس کے دل میں تڑپ و آرزو ضرور ہواور دعاؤں اور خیالوں کے ذریعے مدینے شریف حاضر
ہوتا رہے۔ اگر کوئی امتی مدینے نہیں جائےگا تو کدھر جائے گا! لہٰذا نہ صرف مدینے
حاضر ہو بلکہ ہو سکے تو مدینے میں مرے۔
مزہ کیا
خاک آئے دور رہ کر ایسے جینے میں کہ
پروانہ یہاں تڑپے جلے شمع مدینے میں
یہ حقوقِ مصطفٰے مختصراً بیان کئے گئے۔ اللہ پاک ہمیں ہر
قسم کے حقوق میں کوتاہی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین