اِرشادِباری ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰہ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ-وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا(۹)(پ26،الفتح: 8،9) ترجمہ:بیشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والااور ڈر سنانے والا بنا کربھیجا تاکہ (اے لوگو!)تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بیان کرو۔

حق کا مفہوم: حقوق جمع ہے حق کی، جس کے معنیٰ ہیں:فردیا جماعت کا ضروری حصہ۔(معجم وسیط،ص188) حق کے لغوی معنی صحیح، مناسب، درست، ٹھیک، موزوں، بجا، واجب، سچ، انصاف، جائز مطالبہ یا استحقاق کے ہیں۔علما و محدثین نے اپنی کتب میں دیگر ’’حقوقِ مصطفٰے‘‘ کو بھی بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ یہاں 5 حقوق ملاحظہ ہوں:

1۔ رسول ﷺکی رسالت پرایمان: محمد مصطفٰے ﷺ کی نبوت و رسالت پر ایمان رکھنا فرض ہے اوریونہی ہر اس چیز کو تسلیم کرنابھی لازم و ضروری ہے جو آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں۔یہ حق صرف مسلمانوں پر نہیں بلکہ تمام انسانوں پر لازم ہےکیونکہ آپ تمام انسانوں کے لیے رسول ہیں اور آپ کی رحمت تمام جہانوں کےلیے اور آپ کے احسانات تمام انسانوں بلکہ تمام مخلوقات پر ہیں۔ جویہ ایمان نہ رکھے وہ مسلمان نہیں، اگرچہ وہ دیگرتمام انبیا علیہم السلام پرایمان رکھتا ہو۔

2۔ رسول اللہ ﷺ کی اِتِّباع: حدیثِ پاک میں ہے:(حضرت) موسیٰ علیہ السلام بھی زندہ ہوتے تو اُنہیں میری اِتِّباع کے بغیر چارہ نہ ہوتا۔(شعب الایمان، 1/199، حدیث: 176) نبیِ کریم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ اور سنتوں کی پیروی کرناہر مسلمان کے دین و ایمان کا تقاضا اور حکم ِ خداوندی ہے۔ آسمانِ ہدایت کے روشن ستارے یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین اپنی زندگی کے ہر قدم پر حضور پر نور ﷺ کے طریقےپرچلنے کومقدم رکھتے اور اِتِّباع ِ نبوی سے ہرگز انحراف نہ کرتے۔اِس اِتِّباع میں فرض و واجب امور بھی ہیں اور مؤکد و مستحب چیزیں بھی۔ بزرگانِ دین دونوں چیزوں میں ہی کامل اِتِّباع کیا کرتے تھے۔اسی لیے کتب ِ احادیث و سیرت میں صرف فرائض و واجبات کا بیان ہی نہیں بلکہ سنن و مستحبات اور آداب ومعاملات و معاشرت کا بھی پورا پورا بیان ملتا ہے۔

3۔ رسول اللہ کی اطاعت:ارشادِ باری ہے: وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓىٕكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَۚ-وَ حَسُنَ اُولٰٓىٕكَ رَفِیْقًاؕ(۶۹) ( النساء: 69)ترجمہ:اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیا اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں۔

رسول اللہ ﷺ کا یہ بھی حق ہے کہ آپ کا ہرحکم مان کر اس کے مطابق عمل کیا جائے۔جس بات کاحکم ہو اسے بجالائیں، جس چیز کا فیصلہ فرمائیں اسے قبول کریں اور جس چیز سے روکیں اُس سے رُکا جائے۔

4۔ رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت: اللہ پاک کا ارشاد ہے: آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے لڑکے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جسے تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ کے جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو تم انتظار کرو کہ اللہ اپنا عذاب لے آئے، اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ ( التوبۃ: 24 )امّتی پرحق ہے کہ وہ دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کراپنے آقا و مولیٰ ﷺ سے سچی محبت کرےکہ آپ ﷺ کی محبت روح ِ ایمان، جانِ ایمان اور اصل ِ ایمان ہے۔اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اَلَا لَا اِیمانَ لِمَنْ لَا مَحَبَّۃَ لَهٗیعنی خبردار جسے اللہ پاک اور رسول ﷺ سے محبت نہیں اُس کا ایمان نہیں۔ (خطباتِ رضویہ، ص 6 )

5۔ رسول اللہ کا ذکر مبارک و نعت:اللہ پاک نے قرآن مقدس میں فرمایا:وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ(۴)(الم نشرح:4) ترجمہ:اور ہم نے تمہارے لیے تمہارا ذکر بلند کر دیا۔ ہم پر یہ بھی حق ہے کہ سرور ِ موجودات ﷺ کی مدح و ثنا،تعریف و توصیف، نعت و منقبت، نشر ِ فضائل و کمالات، ذکرِ سیرت وسنن و احوال وخصائل و شمائل ِ مصطفٰے اوربیانِ حسن و جمال کو دل و جان سے پسند بھی کریں اوراِن اذکار ِ مبارکہ سے اپنی مجلسوں کو آراستہ کرتے ہوئے اپنی زندگی کا معمول بھی بنالیں۔ قرآنِ پاک رسولِ کریم ﷺ کےفضائل و محاسن اور شان و مرتبہ کے ذکر مبارک سے معمور ہے۔ تمام انبیا و مرسلین علیہم السلام حضور سیدالمرسلین ﷺ کی عظمت و فضیلت بیان فرماتے رہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کےلیے ذکر و نعت ِ مصطفٰے وظیفۂ زندگی اور حرز ِ جان تھا۔ دورِ صحابہ سے آج تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے اورآپ ﷺ کے خوش نصیب مداحوں نے نظم ونثر کی صورت میں اتنی نعتیں لکھ دی ہیں کہ اگر انہیں ایک جگہ کتابی صورت میں جمع کیا جائے تو بلا مبالغہ یہ ہزاروں جلدوں پر مشتمل دنیا کی سب سے ضخیم کتاب ہو گی۔

درس:اے عاشقانِ رسول !وہ نبی جو ہماری خاطر رات بھر رویا کرتے تھے اور ہماری بخشش کے لیے گریہ و زاری کیا کرتے تھے، وہ نبی جنہوں نے اپنی پاکیزہ حیات کے لمحات امت کی خیر خواہی میں گزار دی، وہ نبی جنہوں نے ہم گناہ گاروں کے لیے کتنے مصائب و آلام برداشت کئے، ہم پر بھی ان کے مذکورہ بالا پانچ حقوق ہیں۔ہمیں اس بات کی بھر پور کوشش کرنی چاہئے کہ کسی صورت میں ان پانچوں حقوق میں کسی قسم کی کوتاہی نہ ہونے پائے۔ اللہ پاک ہم تمام کو مومن کامل اور عاشقِ صادق رہ کرزندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ حقوق اللہ، حقوق الرسول اورحقوق العباد کی ادائیگی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور آخری دم اپنے پیارے حبیب ﷺ کے دیار میں دو گز زمین عطا فرمائے۔آمین بجاہِ خاتم النبیین ﷺ