اللہ پاک نے ایمان والوں کو سب سے عظیم رسول عطا فرما کر ان پر بہت بڑا احسان فرمایا ہے۔ اگر نبیِ پاک ﷺ نہ ہوتے تو کائنات نہ ہوتی۔ امت پر شفقت فرمانے والے آقا ﷺ اپنی ولادتِ مبارکہ سے وصالِ مبارک تک اور اس کے بعد کے زمانوں میں امت پر رحمت اور شفقت کے دریا بہاتے رہے اور بہا رہے ہیں۔ ایمان جیسی نعمت اور بے شمار نعمتیں آپ کے صدقے نصیب ہوئیں۔ ہم آپ کے احسانات کو شمار نہیں کرسکتے۔ ان بیش بہا احسانات کے کچھ تقاضے ہیں، جن  کو ”حقوقِ مصطفےٰ“ کہا جاتا ہے۔ آپ ﷺ کے حقوق دیگر لوگوں کے حقوق پر فوقیت رکھتے ہیں۔

حقوق ”حق “کی جمع ہے، حق سے مراد وہ فرض یا ذمے داری جو بندے پر دوسرے بندوں کی نسبت عائد ہو۔

ان حقوق کا مختصر جائزہ پیشِ خدمت ہے:

1۔ ایمان بالرسول: رسولِ خدا ﷺ پر ایمان لانا اور جو کچھ آپ ﷺ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں، صدقِ دل سے اس کو سچا مانناہر امتی پر فرضِ عین ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بغیر رسول پر ایمان لائے ہرگز کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا۔ (الشفاء، 2/4 مفہوما)

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا(۱۳) (پ26،الفتح:13)ترجمہ: جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو یقیناً ہم نے کافروں کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: محمد رسول اللہ ﷺ کو ہر بات میں سچا جانے، حضور کی حقانیت کو صدقِ دل سے ماننا ایمان ہے۔ (فتاوی رضویہ، 29/254)

2۔ اطاعتِ رسول: ایک حق یہ بھی ہے کہ دین و دنیا کے ہر معاملے میں آپ ﷺ کی اطاعت کی جائے۔ ہر انسان پر حضورِ اکرم ﷺ کی اطاعت فرض ہے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5،النساء: 80) ترجمہ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔

نبیِ پاک ﷺ کی اطاعت کے بغیر اسلام کا تصور ہی نہیں۔ اگر کوئی کام پہلے فرض نہ تھا تو اب اگر حضور ﷺ نے کسی کو اُس کا حکم دے دیا تو اب وہ کرنا فرض ہوگیا۔

3۔ محبتِ رسول: انسان کو چاہئے کہ سارے جہان سے بڑھ کر آقا ﷺ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کی محبوب چیزوں کو آپ ﷺ کی محبت پر قربان کردے۔ آپ ﷺ کی محبت اصلِ ایمان ہے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کی جان سے بھی زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ (مسند احمد،6/303، حدیث: 18069)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: حضور ﷺ سے محبت کی علامت یہ ہے کہ ان کے احکام، ان کے اعمال، ان کی سنتوں سے، ان کے قرآن، ان کے فرمان، ان کے مدینے کی خاک سے محبت ہو۔ (مراۃ المناجیح، 6/603)

ہمیں صرف لفظوں ہی میں عشقِ رسول کا دعویٰ کرنے کی بجائے حقیقی عاشقِ رسول بننا چاہئے۔

4۔ اتباعِ سنتِ رسول: نبیِ پاک ﷺ کی سنت کی پیروی ہر مسلمان پر لازم و واجب ہے۔ نبیِ پاک ﷺ کے ہر قول، فعل اور تقریر کو سنت کہتے ہیں۔ محبتِ رسول کا تقاضا ہے کہ انسان آپ کی سنتوں کی پیروی کرے۔ امیرِ اہلِ سنت فرماتے ہیں:سنت میں عظمت ہے۔ نبیِ پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے میری سنت سے محبت کی، اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔ (مشکوۃ، 1/175)

سینہ تیری سنت کا مدینہ بنے آقا جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

سنتوں کی معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کی دو کتب ”550 سنتیں اور آداب“ اور ”سنتیں اور آداب“ کا مطالعہ فرمائیے۔

5۔ درود و سلام پڑھنا: حقوق میں سے ایک اہم حق آپ ﷺ پر درود و سلام پڑھنا بھی ہے۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ زندگی میں ایک مرتبہ درود پڑھنا فرض ہے۔ کسی مجلس میں سرکارِ دو عالم ﷺ کا ذکر کیا جائے تو ذکر کرنے اور سننے والے کا ایک مرتبہ درود و سلام پڑھنا واجب ہے اور اس سے زیادہ مستحب ہے۔ (تفسیر صراط الجنان، 8/84)

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

درودِ پاک کے ذریعے ہم بارگاہِ الٰہی میں نبیِ کریم ﷺ کے لئے مزید در مزید قرب، رفعِ درجات اور اعلائے منزلت کی دعا کرتے ہیں، تاکہ آپ کا شکریہ ادا کریں کہ ہمارا درود آپ کے احسان کا بدلہ ہوجائے۔