ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔

تفسیر: یہ آیتِ مبارکہ رسولِ کریم ﷺ کی عظمت و شان، مقام و منصب، امت پر لازم حقوق اور اللہ پاک کی تسبیح و عبادت کے بیان پر مشتمل ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اے نبی ! ہم نے تمہیں امت کے اعمال پر گواہ، اہلِ ایمان و اطاعت کو خوشخبری دینے اور کافر و نافرمان کو اللہ پاک کی گرفت اور عذاب کا ڈرسنانے والا بنا کر بھیجا ہے، تاکہ اے لوگو! تم اللہ پاک اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی نصرت و حمایت اور تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ پاک کی پاکی بیان کرو۔

امت پر نبیِ کریم ﷺ کے حقوق کے پہلو سے اس آیتِ کریمہ کو دیکھا جائے تو اس میں اللہ پاک نے آپ ﷺ کے تین حقوق بیان فرمائے ہیں:

(1) ایمان، (2) نصرت و حمایت، (3) تعظیم و توقیر۔

1۔ ایمان: محمدِ مصطفےٰ ﷺ کی نبوت و رسالت پر ایمان رکھنا فرض ہےاور یونہی ہر اس چیز کو تسلیم کرنا بھی لازم و ضروری ہے، جوآپ ﷺ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں۔ یہ حق صرف مسلمانوں پر نہیں، بلکہ تمام انسانوں پر لازم ہیں، کیونکہ آپ تمام انسانوں کے لئے رسول ہیں اور آپ کی رحمت تمام جہانوں کے لئے اور آپ کے احسانات تمام انسانوں بلکہ تمام مخلوقات پر ہیں۔ جو یہ ایمان نہ رکھے وہ مسلمان نہیں، اگرچہ وہ دیگر تمام انبیاء کرام علیہمُ السّلام پر ایمان رکھتا ہو۔

2۔ رسول اللہ ﷺ کی نصرت و حمایت: اللہ پاک نے روزِ میثاق تمام انبیاء و مرسلین علیہمُ السّلام سے اپنے حبیب ﷺ کی نصرت و مدد کا عہد لیا تھا۔ اور اب ہمیں بھی آپ ﷺ کی نصرت و حمایت کا حکم دیا ہے۔ صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم نے آپ ﷺ کی تائید و نصرت میں جان، مال، وطن، رشتے دار سب کچھ قربان کردیا۔ دورانِ جنگ ڈھال بن کر پروانوں کی طرح آپ ﷺ پر نثار تے رہے۔ فی زمانہ بھی آپ ﷺ کی عزت وناموس کی حفاظت، آپ ﷺ کی تعلیمات و دین کی بقاء و ترویج کی کوشش اسی نصرت و حمایت میں داخل اور مسلمانوں پر لازم ہے۔

3۔ رسول اللہ ﷺ کی تعظیم و توقیر: ایک انتہائی اہم حق یہ بھی ہے کہ دل و جان، روح و بدن اور ظاہر و باطن ہر اعتبار سے نبیِ کریم ﷺ کی اعلیٰ درجے کی تعظیم و توقیر کی جائے، بلکہ آپ ﷺ سے نسبت و تعلق رکھنے والی ہر چیز کا ادب و احترام کرنا چاہئے۔

مذکورہ بالا حقوق کے ساتھ ساتھ علماء و محدثین نے اپنی کتب میں مزید حقوقِ مصطفےٰ ﷺ کو بھی بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔

4۔ رسول اللہ ﷺ کی اتباع: نبیِ کریم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ اور سنتوں کی پیروی کرنا ہر مسلمان کے دین و ایمان کا تقاضا اور حکمِ خداوندی ہے۔ آسمانِ ہدایت کے روشن ستارے یعنی صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم اور سلف صالحین اپنی زندگی کے ہر قدم پر حضورِ پاک ﷺ کے طریقے پر چلنے کو مقدم رکھتے اور اتباعِ نبوی سے ہرگز انحراف نہیں کرتے۔

5۔ رسولِ پاک ﷺ سے سچی محبت: امتی پر حق ہے کہ وہ دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر اپنے آقا و مولا، سید المرسلین ﷺ سے سچی محبت کرے کہ آپ ﷺ کی محبت روحِ ایمان، جانِ ایمان اور اصلِ ایمان ہے۔

اللہ پاک ہمیں نبیِ پاک ﷺ کے تمام حقوق بجالاتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔