رمضان ماہِ غفران کے فیضان کے کیا
کہنے!اس کی ہر گھڑی رحمت بھری ہے،اسلامی سال کا عظیم الشان مہینا ہے،رمضان مبارک
اسلامی سال کا نواں مہینا ہے۔رمضان رمضسے بنا ہے جس کا معنی ہے: گرمی سے جلنا، اس
میں مسلمان بھوک پیاس کی تپش برداشت کرتے ہیں یا یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے اس لیے
بھی اسے رمضان کہا جاتا ہے، جیسا کہ حدیثِ پاک میں ہے:نبیِ کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس مہینے کا نام
رمضان رکھا گیا ہے کیونکہ یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے۔(کنزالعمال
کتاب الصوم، باب فی م جز8۔4، /217، حدیث ، 23683)
عاصیوں کی
مغفرت کا لیکر آیا ہے پیام جھوم
جھاؤ مجرمو! رمضان ماہِ غفران ہے۔(وسائل بخشش)
رمضان المبارک
وہ مہینہ ہے جس کو تمام مہینوں کا سردار کہا گیا ہے چنانچہ تمام مہینوں کا سردار :حضرت عبداللہ بن مسعود رضی
اللہ عنہ
نے فرمایا:سید
الشھور رمضان،وسیدالایام یوم الجمعہ یعنی تمام مہینوں کا سردار
رمضان ہے اور تمام دنوں کا سردار جمعہ کا
دن ہے۔(معجم
کبیر، خطبۃ ابن مسعود من کلامہ 19/205 ، حدیث 9000)رمضان کریم وہ
مقدس مہینہ جس کا ذکر قرآنِ کریم میں آیا ہے۔اس ماہِ مبارک کی ایک خصوصیت یہ بھی
ہے کہ اللہ کریم نے اس میں قرآنِ کریم نازل فرمایا: چنانچہ ارشاد باری ہے:شہر رمضان الذی انزل فیہ القران ھدی للناس وبینت من
الھدیٰ والفرقانترجمۂ کنزالایمان: رمضان کا مہینہ جس میں قرآن
اترا لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن باتیں۔(پ2،البقرہ
، 185)حضرت شعیب حریفیش رحمۃ اللہ علیہ اس
آیت کے تحت فرماتے ہیں:مہینے کو مشہور ہونے کی وجہ سے شہر کہا جاتا ہے اور ماہِ
رمضان کو رمضان اس لیے بھی کہتے ہیں کہ یہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اللہ پاک کا
فرمانِ عالیشان :انزل فیہ القران سے مراد یہ ہے کہ اس کے فرض روزوں میں قرآن
اتارا گیا۔حضرت ابنِ عباس وابنِ شہاب رضی
اللہ عنہما
فرماتے ہیں: مکمل قرآنِ کریم لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر ایک ہی دفعہ ماہِ رمضان،
شبِ قدر میں نازل کیا گیا، پھر حضرت جبرائیل علیہ
السلام
وقتا فوقتاً واقعات و حوادثات کے مطابق اسے حضور اقدس صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم و صحابہ کرام کے پاس لاتے ر ہے۔(حکایتیں
اور نصیحتیں، ص 80) ماہِ رمضان کے فضائل کے کیا کہنے!یہ رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی کا مہینہ ہے۔عظمت
اور برکت والا مہینہ :منقول ہے :اللہ
کریم نے ماہِ رمضان کو بہت سی خصوصیات کے ساتھ خاص فرمایا:ان میں سے ایک یہ کہ اس
کو عظمت و برکت والا مہینہ بنایا، اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے
بہترہے۔اللہ کریم نے اس مہینے کے روزے فرض فرمائے اور راتوں کے قیام کو نفل بنایا،
اس میں فرض ادا کرنا (ستر70) فرض کے برابر ۔یہ ایسا مہینہ ہے جس کا پہلا عشرہ
رحمت،درمیانہ مغفرت اور آخر ی جہنم سے آزادی ہے۔(حکایتیں اور نصیحتیں ص 86، ملخصاً)صغیرہ گناہ کا کفار ہ :جنتی صحابی حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے، پیارے آقا صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم و صحابہ وسلم نے فرمایا: پانچوں نمازیں اور
جمعہ اگلے جمعہ تک اور رمضان اگلے رمضان تک کے گناہوں کا کفارہ ہے، جب کہ بندہ
کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کرے۔(مسلم کتاب الطہارة ، باب الصلوات
الخمس الخ رقم 233۔ ص 144)وہ مقدس ماہ جس میں شیاطین جکڑے جاتے ہیں۔شاطین زنجیروں میں
جکڑ دیئے جاتے ہیں :حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ
سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے صحابہ کر ام علیہم الرضوا
ن کو
بشارت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:تمہارے پاس برکت والا مہینہ آچکا ہے، اللہ
کریم نے تم پر اس کے روزے فرض فرمائے ہیں اور تمہارے لیے اس مہینے کا قیام سنت ہے،
جب ماہِ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند
کردیئے جاتے ہیں، شاطین جکڑدیئے جاتے ہیں اور اس میں ا یک رات ایسی ہے جو ہزاروں
مہینوں سے افضل ہے۔(جامع الترمذی ابواب الصوم، باب ماجا فی فضل شہر
رمضان، الحدیث 612،ص 1714)ہر آن خدا کی شان نظر آتی ہے :مفسرِ
قرآن مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:ہر مہینے میں خاص تاریخیں اور تاریخوں میں بھی خاص وقت میں عبادت ہوتی
ہے، مگر ماہِ رمضان میں ہردن اور ہررات عبادت ہوتی ہے،روزہ افطار،تراویح،سحری میں
عبادت، الغرض ہر آن میں خدا کی شان نظر آتی ہے۔ماہِ ر مضان گنہگاروں کو پاک کرتا
اور نیک لوگوں کے درجے بڑھاتا ہے، رمضان کے کھانے پینے(یعنی سحر و افطارکے کھانے پینے )
کا حساب نہیں، رمضان شریف میں افطار اور سحری کے وقت دعا قبول ہوتی ہے یعنی افطار
کرتے وقت اور سحری کھاکر یہ مرتبہ کسی اور مہینے کو خاص نہیں۔بعض علما فرماتے ہیں:
جو رمضان میں مرجائے اس سے سوالات قبر بھی نہیں ہوتے۔(تفسیر نعیمی
جلد 2، ص 205) ملخصاً) اللہ کریم ہمیں اس ماہِ مبارک کی قدر
نصیب کرے اور اس کی بے ادبی سے بچائے۔ امین