نبی
اور رسول اللہ پاک کےنیک اور خاص بندے ہوتے ہیں۔ان کی تربیت اللہ پاک خود فرماتا
ہے۔یہ ہر طرح کے گناہ سے پاک ہوتے ہیں۔انہی میں سے ایک حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں،جو
اللہ پاک کے برگزیدہ،عبادت گزار،پرہیزگار اور متّقی نبی ہیں۔اللہ پاک نے ان پر تورات
نازل فرمائی ہے۔
آپ
علیہ السلام کا جسمِ مبارک دُبلا پتلا اور رنگ گندمی تھا۔نبیِ کریمﷺ فرماتے ہیں:حضرت
موسیٰ علیہ السلام سُرخ اونٹ پر سوار تھے جس کی ناک میں کھجور کی چھال کی مہار تھی،گویا
میں ان کی طرف دیکھ رہا ہوں، وہ اللہُ اکبر کہتے ہوئے وادی میں اتر رہے
ہیں۔(بخاری،2/421،حدیث:3355)
(1) شرم و حیا اور جسم کو چھپا کر
رکھنا پسندیدہ اوصاف اور کئی صورتوں میں شریعت کو مطلوب ہیں۔حضرت موسیٰ علیہ
السلام میں ان اوصاف سے متعلّق نبیِ کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ علیہ السلام
بہت حیا والے اور اپنا بدن چھپانے کا خصوصی اہتمام کرتے تھے۔(بخاری،2/442،حدیث:3404)
(2،3) آپ علیہ السلام کے حج کی کیفیت
سے متعلّق حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ارشاد فرمایا: حضور اقدس ﷺ کا
وادیِ ازرق سے گزر ہواتو فرمایا:گویا کہ میں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اترتے
ہوئے دیکھا تو وہ بلند آواز سے تلبیہ پڑھ رہے ہیں۔پھر آپ ایک وادی سے گزرے تو
پوچھا:یہ کون سی وادی ہے؟ عرض کی گئی:یہ فلاں وادی ہے۔ارشاد فرمایا:گویا کہ میں
حضرت موسیٰ علیہ السلام کو سرخ اونٹنی پر رمی کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔اونٹنی کی
لگام کھجور کی چھال کی ہے اور آپ علیہ السلام اونی جبّہ پہنے ہوئے ہیں۔ (ابن
حبان،8/35:حدیث:6186)
(4)اللہ پاک
نے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر دس صحیفے نازل فرمائے،پھر آپ کو کتابِ الٰہی
تورات عطا کی۔ ارشادِ باری ہے:ثُمَّ اٰتَیْنَا
مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَى الَّذِیْۤ اَحْسَنَ وَ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ
شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ یُؤْمِنُوْنَ۠(۱۵۴)(پ8، الانعام:154)ترجمہ:پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی تاکہ نیک
آدمی پر احسان پورا ہو اور ہر شے کی تفصیل ہو اور ہدایت و رحمت ہو کہ کہیں وہ اپنے
رب سے ملنےپر ایمان لائیں۔
(5)حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک
کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے۔ارشادِ باری ہے: وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69)ترجمہ:اور
موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔
(6،7) آپ علیہ السلا م کسی واسطے کے
بغیر اللہ پاک سے ہمکلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں قرب کے بہت
بڑےمقام پر فائز ہیں۔ارشادِ باری ہے:وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ
جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲)وَ وَهَبْنَا لَهٗ
مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)(پ16،مریم:52،53)
ترجمہ:اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کے
لیے مقرب بنایا اور ہم نے اسے اپنی رحمت سے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔
(9)آپ علیہ السلا م اور آپ کے بھائی
حضرت ہارون علیہ السلا م اعلیٰ درجے کے کامل ایمان والے بندے تھے۔اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲)(پ22،الصّٰفّٰت:122)
ترجمہ:بے
شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔