نبی اور رسول کی تعریف:نبی اس بشر یعنی انسان کو کہتے ہیں جس کی طرف اللہ پاک نے مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کےلیے وحی بھیجی ہو اور ان میں سے جو نئی شریعت یعنی اسلامی قانون اور خدائی احکام لے کر آئے، اسے رسول کہتے ہیں۔(سیرت الانبیاء،ص29)

اوصافِ انبیا:انبیا و مرسلین علیہم السلام انتہائی اعلیٰ اور عمدہ اوصاف کے مالک تھے۔انبیائے کرام علیہم السلام بُرائی کا بدلہ بھلائی سے دیتے تھے۔لوگوں کو دین کا علم سکھاتے تھے۔بردباری اور حسنِ اخلاق سے پیش آتے تھے۔گناہوں سےمعصوم ہونے کے باوجود بارگاہِ الٰہی میں توبہ کرتے تھے۔تمام انبیائے کرام علیہم السلام ہمیشہ سچ بولتے تھے۔ وعدے کےسچے اور غیب کی خبریں دینے والے تھے۔(سیرت الانبیاء، ص31)

اوصافِ موسیٰ:

پہلا وصف:اللہ پاک سے ہم کلام ہونا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)(پ6، النسآء:164) ترجمہ کنز العرفان:اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاًکلام فرمایا۔

تفسیر:اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا تھااور آپ علیہ السلام کو کوہِ طور پر بلایا۔

دوسرا وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرقان عطا ہوا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳) (پ1،البقرۃ:53)ترجمہ کنز العرفان:اور یادکرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔

تفسیر:فرقان کے کئی معنی ہیں:(1)فرقان سے مراد تورات ہی ہے۔(2)کفر وایمان میں فرق کرنے والا۔ (3) حلال و حرام میں فرق کرنے والے۔(سیرت الانبیاء،ص532)

تیسرا وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نو روشن نشانیاں عطا ہوئیں:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت15،بنی اسرآءیل:101)ترجمہ:اور بے شک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔

تفسیر:یہ حضر ت موسیٰ علیہ السلام کی صفت ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو روشن نور عطا کیا اور یہ آیت آپ علیہ السلام کی نبوت اور رسالت پر دلالت کرنے والی روشن نشانی ہے۔(سیرت الانبیاء، ص583)

چوتھا وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام وجیہ ہیں:اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69) ترجمہ:اور موسیٰ اللہ پاک کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

تفسیر: حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت والے یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے یعنی آپ علیہ السلام کی دعائیں قبول ہوتی تھیں۔(سیرت الانبیاء،ص530)

پانچواں وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا مبارک:اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:وَ اَنْ اَلْقِ عَصَاكَؕ-فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ كَاَنَّهَا جَآنٌّ وَّلّٰى مُدْبِرًا وَّ لَمْ یُعَقِّبْؕ-یٰمُوْسٰۤى اَقْبِلْ وَ لَا تَخَفْ- اِنَّكَ مِنَ الْاٰمِنِیْنَ(۳۱)(پ20، القصص:31)ترجمہ:اور یہ کہ تم اپنا عصا ڈال دو تو جب اسے لہراتا ہوا دیکھا گویاکہ سانپ ہے تو حضرت موسیٰ پیٹھ پھیر کر چلے اور مڑ کر نہ دیکھا۔(ہم نے فرمایا)اے موسیٰ سامنےآؤ اور نہ ڈرو۔بے شک تم امن والوں میں سے ہو۔

تفسیر:یہ آپ علیہ السلام کا وصف تھا کہ عصا اللہ کے حکم سے ایک اژدھا بن گیا اور کئی جادو گر ایمان لے آئے اور فرعون نے کہا کہ یہ معاذ اللہ کفر ہے۔

چھٹا وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حفاظت: اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی: فَاَسْرِ بِعِبَادِیْ لَیْلًا اِنَّكُمْ مُّتَّبَعُوْنَۙ(۲۳)(پ25،الدخان:23)ترجمہ:راتوں رات میرے بندوں کو لے کر چلو، بے شک تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔

تفسیر:اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حفاظت فرمائی اس طرح کہ انہیں مصر سے نکلنے کا حکم دیا۔

ساتواں وصف:کامل ایمان والے ہیں:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) (پ22،الصّٰفّٰت:122) ترجمہ:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔

تفسیر: حضرت موسیٰ علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے تھے۔(سیرت الانبیاء، ص530)

آٹھواں وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کو سیدھا راستہ دکھانا:جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مدین کی طرف جانے کا ارادہ کیاتو یوں کہا:عَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یَّهْدِیَنِیْ سَوَآءَ السَّبِیْلِ(۲۲)(پ20،القصص:22) ترجمہ: عنقریب میرا رب مجھے سیدھا راستہ بتائے گا۔

تفسیر:اس آیتِ مبارکہ کی تلاوت جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کی تو اللہ پاک نے ایک فرشہ بھیجا جو آپ علیہ السلام کو مدین تک لے آیا اور اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو سیدھا راستہ دکھایا۔(سیرت الانبیاء، ص 545)

نواں وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کو روشن غلبہ عطا کیا:اللہ پاک قرآنِ مجید میں فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳)(پ6،النسآء:153) ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

تفسیر:اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو روشن غلبہ عطا کیا اور تسلط بھی عطا فرمایا یعنی آپ علیہ السلام کو کتابِ الٰہی تورات عطا کی۔

دسواں وصف:حضرت موسیٰ علیہ السلام کا چُنا ہوا ہونا:اللہ پاک نےارشاد فرمایا:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51)اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھااور نبی رسول تھا۔

تفسیر:حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھےیعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں چُنے ہوئے نیک بندے تھے۔

اخلاقی درس:اس سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کئی معجزات اور صفات سے نوازا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اخلاق بہت اعلیٰ درجے کا تھا اور اللہ پاک نےان کے صفات و معجزات قرآنِ مجید میں بیان فرمائے ہیں۔ حضرت موسیٰ کے ان کمالات و عظیم صفات کو پڑھ کر ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے دلوں میں ان کی محبت و عظمت کو بڑھائیں اور جن واقعات میں ہمارے لیے راہنمائیوں اور نصیحتوں کے مدنی پھول پنہاں ہیں ان سے اپنے اخلاق و کردار کی تعمیر کریں۔