حافظ محمد نبیل عطّاری (درجہ
رابعہ جامعۃُ المدينہ فیضانِ حسن و جمال مصطفیٰ لانڈھی کراچی ، پاکستان)
الحمد الله، اللہ پاک کا ہم پر کروڑہا کروڑ احسان ہے جس نے ہمیں
مسلم گھرانے میں پیدا کیا ۔ اور اللہ کا احسان ہے کہ ہمیں مسلم گھرانے میں پرورش
ملی ۔ اور مؤمن کی صفات اللہ تبارک و تعالیٰ نے قراٰنِ کریم میں ذکر کری ہیں تو
ہمیں ان صفات کا علم ہونا چاہیے کہ ایسی کونسی صفات ہیں اگر وہ ہم میں نہیں ہے تو
ہم ان صفات کو اپنے اندر پیدا کرتے ہیں۔ میں یہاں چند صفات بیان کروں گا۔
پہلا وصف: مؤمن خشوع و خضوع سے نماز پڑھتے ہیں ۔الله پاک پارہ 23،
سورہ مؤمنون، آیت نمبر 2 میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: جو اپنی نماز میں گِڑ گڑاتے ہیں
(پ18،المؤمنون:2)
خٰشعون : خشوع وخضوع کرنے والے ۔ یہاں سے ایمان والوں کے چند
اوصاف ذکر فرمائے گئے ہیں، چنانچہ ان کا پہلا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ایمان
والے خضوع و خشوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، اس وقت ان کے دلوں میں اللہ کا خوف
ہوتا ہے اور ان کے اعضاء ساکن ہوتے ہیں ۔(مدارک ، المؤمنون ، تحت الآيۃ : 2،ص 751)
دوسر ا وصف :مؤمن فضول باتوں سے بجتے ہیں ۔ اللہ پاک پارہ 23، سورہ
مؤمنون آیت نمبر 3 میں ارشاد فرماتا ہے۔ ترجمہ کنز الایمان : اور وہ جو بیہودہ بات
کی طرف التفات نہیں کرتے۔
عَن
اللغو : فضول بات سے : فلاح پانے والے مؤمنوں کا دوسرا وصف بیان
کیا گیا کہ وہ ہر لہو و باطل سے بچے رہتے ہیں۔(خازن)
تیسرا وصف: مؤمن زکوة ادا کرتے ہیں۔ الله پاک پارہ 23 سورہ مؤمنون ،
آیت نمبر 4 میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4)
اس آیت میں کامیابی پانے والے اہل ایمان کا، تیسرا وصف بیان
کیا گیا کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے پر فرض ہونے والی زکوۃ دیتے ہیں ۔
بعض مفسرین نے اس آیت میں مذکور لفظ " زکاۃ " کا ایک معنی تزکیہ نفس بھی
کیا ہے یعنی ایمان والے اپنے نفس کو دنیا کی محبت وغیرہ مذموم صفات سے پاک کرنے کا
کام کرتے ہیں ۔ (روح البیان ، المؤمنون ، تحت الآيۃ : 4/6 ملتقطاً)
چوتھا وصف : مؤمن اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔الله پاک سورہ
مؤمنون، پارہ 23 آیت 4 اور 5 میں ارشاد فرماتا ہے ۔ ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ
حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا عَلٰۤى
اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے
ہیں ۔ مگر اپنی بیبیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں کہ ان پر
کوئی ملامت نہیں ۔ (پ18،المؤمنون:6،5) اس آیت سے کامیابی حاصل کرنے والے اہل
ایمان کا چوتھا وصف بیان کیا گیا۔ ہے، چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا
خلاصہ یہ ہے کہ ایمان والے زنا اور زنا کے اسباب و لوازمات وغیرہ حرام کاموں سے
اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں البتہ اگر وہ اپنی بیویوں اور شرعی باندیوں کے
ساتھ جائز طریقے سے صحبت کریں تو اس میں ان پر کوئی ملامت نہیں ۔ (خازن المؤمنون ،
تحت الآية:5-3،6 /320_321 ملخصاً)
یہ مؤمنین کی چند صفات تھی قراٰن کی روشنی میں باقی اللہ
پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان صفات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم