محمد مہتاب رضا(درجہ دورۃ الحدیث جامعۃُ المدینہ
فیضانِ اولیا احمد آباد گجرات ہند)
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ
اپنے خطبے میں فرماتے الا لا ایمان لمن لا محبته له کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت کے
بغیر ایمان نہیں اور ایک عاشق ہمیشہ کوشش کرتا ہے کہ اس کا عشق بڑھتا رہے یوں تو عشق
بڑھانے کے بہت طریقے ہیں جیسے صلوۃ و سلام و نعت مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پڑھنا سننا لیکن یہ تمام چیزیں اسی وقت نفع بخش ہو سکتی جب کہ یہ تمام کام
باآدب ہو کر کیے جائیں کیونکہ بے ادب کبھی بھی ان تمام چیزوں سے فائدہ نہیں اٹھا
سکتا بلکہ بے ادبی کی وجہ سے ہو سکتا ہے معاذ اللہ دل میں جو تھوڑا عشق ہے وہ بھی
ختم ہو جائے ان باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بارگاہِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے آداب سنیے اور اے عاشق رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس پر عمل کر
کے اپنے عشق میں اضافہ کیجئے۔
(1) نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آواز بلند کرنا : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا
تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ
بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز
سےاور ان کے حضور بات چلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلّاتے ہو
کہ کہیں تمہارے عمل اکارت(ضائع ) نہ ہوجائیں ۔ (پ26،الحجرات:2) امام رازی رحمۃُ اللہ علیہ
ارشاد فرماتے ہیں اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ مؤمن آپ کے پاس اس طرح گفتگو نہ کرے جس
طرح غلام اپنے آقا کے سامنے گفتگو کرتا ہے اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی آواز پر آواز بلند کرنا یہ اعمال ضائع کرنا ہے تو وہ لوگ غور کریں جو اپنی
فکر کو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قول پر ترجیح دیتے ہیں اور ان کی
بتائے گئے احکامات اور سنتوں پر عقل چلاتے ہیں ۔( مواہب اللدنیہ ،2/621)
(2) نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے آگے نہ بڑھنا: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ
اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ
سے ڈرو بیشک اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔ (پ26، الحجرات:1) آدابِ نبی میں سے ہے
کہ کسی امرو نہی اور اجازت اور تصرف میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
سے آگے نہ بڑھنا اور فرماتے ہیں کہ آپ کے وصال کے بعد بھی آپ کی سنت سے آگے بڑھنا اسی
طرح جیسے آپ کی زندگی میں آپ سے آگے بڑھنا۔(مواہب اللدنیہ، 2/ 622)
(3) آپ کو پکارنے کا
خاص طریقہ: لَا
تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا ترجمۂ
کنزُالعِرفان: (اے لوگو!) رسول کے پکارنے
کو آپس میں ایسا نہ بنالو جیسے تم میں سے کوئی دوسرے کو پکارتا ہے۔(پ18،النور:63) رسولِ اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ آپ کو اس طرح نہ پکارا جائے
جس طرح ہم ایک دوسرے کو پکارتے ہیں مفسرین فرماتے ہیں کہ آپ کو آپ کے اسمِ گرامی
کے ساتھ نہ پکارو جس طرح ایک دوسرے کو نام لے کر پکارتے ہو بلکہ یا رسول اللہ اور
یا نبی اللہ کہے اس میں نہایت تواضع پائی جاتی ہے، تو چاہیے کہ امتی جب اپنے نبی
سے استغاثہ کرے تو خوبصورت اوصاف سے ذکر کرے۔(مواہب اللدنیہ، 2/ 223)
(4) آپ کے قول پراعتراض نہ کیا جائے: وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۗ-وَ مَا
نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ ترجَمۂ کنزُالایمان:
اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو ۔(پ28،
الحشر :7 ) نبیٔ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آداب میں سے یہ بات بھی ہے
کہ آپ کے کسی فرمان پر اعتراض نہ کیا جائے بلکہ آپ کے ارشاد گرامی کے ذریعے لوگوں
کے آراء پر اعتراض کیا جائے اس معاملہ میں کسی کی بات نہ مانے کسی کی بات مان لینا
یہ ادب میں کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔(مواہب اللدنیہ، 2/ 224)
(5) آپ کے سامنے سرِتسلیم کردینا: وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور حکم مانو رسول کا۔(پ5، النسآء :59 ) رسولِ اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ آداب کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ آپ کے حکم
کو کامل طور پر تسلیم کیا جائے اور اس کے سامنے سر ِتسلیم خم کیا جائے اور آپ کی
خبر کو قبول کیا جائے اور شک و شبہ کو جگہ نہ دی جائے آپ کے حکم پر لوگوں کی ذہنی اختراعات
کو مقدم نہ کیا جائے بلکہ صرف آپ کے حکم کی تعمیل کی جائے اور اس کے سامنے سر جھکایا
جائے۔(مواہب اللدنیہ ،2/ 225)
پیارےپیارےاسلامی بھائیوں! آپ نے سنا کہ حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنت پر عمل کرنا ،ان کے فرامین کے سامنے سرِخم کر لینا اور ان
کو بہترین اوصاف سے پکارنا بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آداب
سے ہیں۔ جن پر عمل کرکے محبت میں اضافہ ہو سکتا ہے لیکن آپ نے یہ بھی سنا کہ آپ کی
سنتوں پر انگلی اٹھانا، آپ کے فرامین پر اعتراض کرنا عمل کو ضائع کر دیتا ہے۔ ہمیں
چاہیے کہ بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آداب کا خیال رکھتے ہوئے
زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔ اللہ ہم سب کو سنتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
جان ہے عشق مصطفےٰ روز فزوں
کرے خدا
جس کو ہو درد کا مزہ ناز دوا
اٹھائے کیوں