سید زین العابدین(تخصص فی التجويد عالمی مدنی مرکز فیضانِ
مدنیہ کراچی پاکستان)
اللہ پاک کی بارگاہ میں پیارے سب سے آخری نبی صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شان اتنی بلند و بالا ہے کہ ان کی بارگاہ کے آداب خود رب
ذوالجلال نے ارشاد فرمائے ہیں:۔
(1) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ
اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ
سے ڈرو بیشک اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔ (پ26، الحجرات:1) وضاحت: اس آیت الله پاک نے
ایمان والوں کو اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ادب و احترام ملحوظ
رکھنے کی تعلیم دی ہیں۔
(2) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ
فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ
بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے اور
ان کے حضور بات چلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلّاتے ہو کہ کہیں
تمہارے عمل اکارت(ضائع ) نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔ (پ26،الحجرات:2)وضاحت: اس آیت مبارکہ میں بھی اللہ پاک نے ایمان والوں کو اپنے حبیب
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دو عظیم آداب سکھائے ہیں: (1) کہ تمہاری آواز
حضور کی آواز سے بلند نہ ہو (2) پکارنے میں ایسے نہ پکاروں جیسے آپس میں ایک دوسرے
کو پکارتے ہو۔ بلکہ تعظیم و توصیف کے کلمات اور عظمت والے القابات سے پکاروں۔
(3) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا
وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ
حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔(پ1،البقرۃ:104) وضاحت:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ انبیاء اکرام علیہم الصلوۃ والسلام کی تعظیم و توقیر اور
ان کی جناب میں ادب کا لحاظ کرنا فرض ہے اور بے ادبی (کفر) ہونے کی طرف اشارہ ہیں۔
(4) یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ
لَكُمْ ترجمۂ کنز ُالایمان: اے ایمان والو نبی کے گھروں میں نہ
حاضر ہو جب تک اذن نہ پاؤ۔( پ 22، الاحزاب:53 ) وضاحت: اللہ پاک نے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضری کے آداب خود بیان فرمائے اس آیت سے یہ معلوم ہوتا
ہے کہ بغیر اجازت مصطفی کی بارگاہ میں جانا ہے ادبی ہے۔
(5) لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ
بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا ترجمۂ
کنزُالعِرفان: (اے لوگو!) رسول کے پکارنے
کو آپس میں ایسا نہ بنالو جیسے تم میں سے کوئی دوسرے کو پکارتا ہے۔(پ18،النور:63) وضاحت: تفسیرِ صراط الجنان:
اس آیت میں بھی مصطفی جانِ رحمت کی بارگاہ گا ادب بیان کیا گیا ہے۔