اسلام کی خوبصورت تعلیمات میں سے ایک خوبصورت تعلیم وہ ادب کی بارے میں ہے ۔ دینِ اسلام نے جتنا زور ادب پر دیا اتنا کسی دوسرے دین نے نہیں دیا۔ دین اسلام نے بڑوں، اساتذہ، ماں باپ ، حاکم، قلم ،صفحات، کتاب، پانی وغیرہ الغرض ہر چیز کے ادب کو بیان کیا۔ تو پھر ایسا کیسے ہو سکتا ہے یہ دین ہمیں کائنات کی جان شہنشاؤں کے شہنشاہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ کے آداب نہ سکھائے۔

دنیا کے شہنشاؤں کا اصول یہ ہے کہ جب ان میں سے کوئی شہنشاہ آتا ہے تو وہ اپنی تعظیم کے اصول اور اپنے دربار کے آداب خود بتانا ہے اور جب وہ چلا جاتا تو اپنی تعظیم و ادب کے نظام کو بھی ساتھ لے جاتا ہے لیکن کائنات میں ایک شہنشاہ ایسا ہے جس کی تعظیم اور اس کی بارگاہ میں ادب کے اصول و قوانین ساری کائنات کو پیدا فرمانے والے اللہ پاک نازل کئے ہیں۔ وہ عظیم شہنشاہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ گرامی ہے جن کی تعظیم و توقیر کرنے کا خود اللہ نے حکم دیا اور قراٰنِ مجید میں آپ کی تعظیم اور ادب کے باقاعدہ اصول اور احکام بیان فرمائے ۔ جن میں سے 5 یہ ہیں:

(1)حضور حب بلائیں فوراً حاضر ہونا : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْۚ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی بارگاہ میں حاضر ہوجاؤ جب وہ تمہیں اس چیز کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی دیتی ہے۔(پ9،الانفال:24)

(2)ایک دوسری کی طرح حضور کونہ پکارنا : لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا ترجمۂ کنزُالعِرفان: (اے لوگو!) رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ بنالو جیسے تم میں سے کوئی دوسرے کو پکارتا ہے۔(پ18،النور:63)

(3) حضور کی بارگاہ میں آواز بلند نہ کرنا : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلّا کر نہ کہو ۔ (پ26،الحجرات:2)

(4) بے ادبی کے شبہے والے کلمات سے اجتناب کرنا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو ۔(پ1،البقرۃ:104)

(5) قول و فعل میں آگے نہ بڑھنا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو۔ (پ26، الحجرات:1)

الله ہمیں بارگاہِ نبوی کے آداب سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم